علم حدیث کی اہمیت

Sat, 18 Apr , 2020
4 years ago

لو مدینے کا پھول لایا ہوں

میں حدیث رسول لایا ہوں

درود پاک کی فضیلت : فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:تم جہاں بھی ہو مجھ پر درود پڑھو کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچتاہے۔

صلو اعلی الحبیب صلی اللہ تعالیٰ علیٰ محمد

تمہید: علمِ حدیث ایک ایسا علم ہےجس کے ذریعے ہم اپنی زندگی اسلامی اصولوں کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں،درجِ ذیل نکا ت میں ہم علم حاصل کرنے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ

حدیث کی تعریف : حدیث سے مراد ہے جو نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قول، فعل،تقریر یا وصف کے بارے میں منقول ہوں۔

ضرورت حدیث:

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی گزارنے کے اصول اور کئی مثالیں ایسی بیان فرمائی ہیں جن کی تفسیر و تشریح یعنی سمجھنا بغیراحادیث نبویہ کے ممکن ہی نہیں ہے، احادیث رسول ہمیں قرآنی احکام پرعمل کرنے کی چلتی پھر عملی تصویر بنادیتا ہے، اگر احادیثِ رسول موجود نہ ہوں تو ہمارے پاس قرآن کریم کے معنی کو سمجھنے کااور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

حجیت حدیث :

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بعض جگہ پر نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اقوال اور افعال کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا گیا ہے:

اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ

ترجمہ کنز الایمان : حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔(سورہ النساء 59)

اللہ تعالیٰ ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-

ترجمہ کنز الایمان : او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے۔(سورہ النساء 64)

ہم نے رسول کو صرف اس لیے بھیجا ہے تاکہ اللہ کے حکم کے تحت اس کی اطاعت کی جائے۔

ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کی اطاعت قیامت تک کے لیے مسلمانوں پر واجب ہے۔

محبت سکھا دیتی ہے رضا با راضی رہنا:

جب ہمیں اس دنیا میں کوئی شخص پسند آجائے تو ہم اس سے تو محبت کرتے ہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ اس کی عادتوں، باتوں، اس کے گھر بار، محلے یہاں تک کہ اس سے تعلق رکھنے والے ہر انسان سے بھی محبت کرتے ہیں، کیونکہ محبوب کی تو ہر ہر ادا ہی سے محبت ہوتی ہے جب کہ نبی پاک سے محبت کرنا تو ہم عاشقوں پر فرض کردی گئی ہے، الحمدللہ عزوجل

ہم اپنے پیارے آقا شفیع محشر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کا دم تو بھرتے ہیں۔

کہ :یارسول اللہ میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لیے !

تو آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں بروز قیامت بخشوائیں گے، پل صراط پار کروائیں گے، حوضِ کوثر سے جام پلائیں گے تو کیا ہی اچھا ہو کہ ہم عشق کا دم بھرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہر قول و فعل پر عمل کرنے والے بھی بن جائیں ہمارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم سے بہت محبت کرتے ہیں، آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث پر عمل کرکے ہم اپنی دنیا وآخرت سنوار سکتے ہیں اس بات کا ثبوت میرے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس حدیث مبارک سے لیجئے:

حضرت ابوذر جندب بن جنادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت ابو عبدالرحمن معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔

تم جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرتے رہو اور گناہ کرنے کے بعد نیکی کرلیا کرو وہ اس گناہ کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔

(جامع ترمذی 1987، سنن دارمی، 2791، مسند احمد 21392)

اے اللہ عزوجل ہمیں علم حدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔