اللہ تعالیٰ کے لئے
ہر طرح کی حمد مخصوص ہے جس نے انبیا صدیقین شہدا اور صالحین پر خاص انعام و اکرام
کیا۔ حضرت محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر بے
حد درود و سلام نازل ہوں جس کے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ ریاض الجنۃ ہے بے حد سلام اس نبی مکرم و معظم کی رسالت و نبوت
پر جس کا بولنا(حدیث) ہے ۔
حد یث کیا ہے؟ اور اس کی اہمیت انسانی زندگی میں
کیا ہے؟
حدیث سے مراد وہ مبارک الفاظ ہیں جو تاجدار
رسالت ماہِ شمع نبوت احمد مجتبی محمد
مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک زبان
سے ادا ہوئے ہوں حدیث پاک کی بھی تین اقسام ہیں۔
۱۔ حدیث قولی
۲۔حدیث فعلی
۳۔ حدیث تقریری
۱۔ حدیث قولی ، وہ الفاظ مبارک ہیں جو پیارے آقا علیہ الصلوة والسلام نے اپنی زبانِ مبارک سے بیان فرمائے۔
۲۔ حدیث فعلی وہ اعمال مقدسہ ہیں جو سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے کیف و کردار سے ادا فرمائے۔
۳۔ حدیث تقریری وہ امور
کہلائے جو آپ کے سامنے کام کیے گئے جس پر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی۔
نبی اکرم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث کریمہ ہم تک صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ذریعہ پہنچی نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث کو دوسروں تک منتقل کرنے کی جس مذہبی
روایت کا آغاز نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ
اقدس میں ہوا تھا وہ آج تک جاری و ساری ہے، اور ان شا
اللہ تعالیٰ ، اللہ نے چاہا تو قیامت تک جاری رہے گا۔
یوں تو اللہ نے بے حد انسان پیدا کیے اور قیامت تک پیدا ہوتے
رہین گے، لیکن جو انسان اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرلے اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کو جان لے اور مان لے تو اس کا
ایمان مکمل ہوجاتا ہے، اور مسلمان ہوجاتا ہے۔
حدیث
مبارک کی اہمیت مسلمانوں کی زندگی
میں اتنی ہے کہ جس مسلما ن نے اپنی زندگی کے ہر پہلو میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیث مبارک کو نافذ کرلیا گویا
وہ دنیا میں کامیاب ہو ااور آخرت میں بھی کامیاب رہا، یہ حدیث
مبارک ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے
مسلمانوں کو اپنی زندگی اور اپنی آخرت کو
سنوارنے کاشعور مل گیا،اور محمد رسول اللہ
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حیاتی زندگی کے بعد ان صحابہ کرام علیہم الرضوان ان صدیقین، صالحین اور تابعین اور ان محدثینِ کرام
پر اللہ عزوجل کی کروڑوں رحمتیں نازل ہوں گی جن کے طفیل یہ حدیث مبارکہ ہم تک پہنچیں اور آنے والی نسلوں تک پہنچتی رہیں گی، پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیثِ مبارک مسلمانوں کے
پاس نہ ہوتیں تو انسان سےمسلمان اور مسلمان سے مومن بننے تک کا سفر کبھی طے نہ
ہوپاتا۔ یہ حدیث مبارک ہی ہیں جن کی وجہ
سے مومن کی دنیا اور آخرت قبر اور حشر، قیامت جنت اور دوزخ کاہر پہلوروزِ روشن کی طرح عیاں ہے، ہم اپنے اللہ تبارک و تعالیٰ کا جتناشکر اد اکریں کم ہے، کہ
اس نے نورِ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ کی ذاتِ بابرکت کو بشریت کے پیراہن میں پیکر حدیث
بناکر ہمارےدرمیان اتارا، اور ہمیں جنت کا انتہائی آسان راستہ عطا فرمادیا۔