25 رجب المرجب یومِ عرس شہیدانِ دعوتِ اسلامی اُحد رضا عطاری و محمد سجاد عطاری
دعوتِ اسلامی کی بڑھتی ہوئی شان و
شوکت سے بوکھلا کربعض دُشمنوں نے 25 رجب المرجب 1416ھ پیر کی رات تقریباً 12بجے
مرکزُ الاولیاء (لاہور)میں امیرِ اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی جان لینے کی ناکام کوشش کی۔
مگر”جسے خدا رکھے اسے کون چکھے“دُشمن کا منصوبہ
خاک میں مل گیا اور اللہ پاک نے سُنّتوں کی
مزید خدمت لینے کے لئے اپنے پیارے حبیب صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے
سچے عاشق کو آنچ نہ آنے دی، البتہ اس فائرنگ کے نتیجے میں آپ کے دو(2) قریبی مبلغینِ
دعوت اسلامی الحاج اُحد رضا عطاری اور رکنِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری کے چھوٹے بھائی
محمد سجاد عطاری جامِ شہادت نوش کر گئے۔
دونوں شہیدانِ
دعوت اسلامی کو مرکز الاولیاء لاہور کے مشہور ’’مِیانی قبرستان‘‘ میں سپردِ خاک کیا
گیا۔ شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس موقع پر بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے
19 حروف کی نسبت سے 19 اَشعار پر مشتمل ایک کلام بھی تحریر فرمایا تھا ۔
اچانک دُشمنوں نے کی چڑھائی یَارسُولَ اللہ ہوئے دو جاں بحق اسلامی بھائی یَارسُولَ
اللہ
مِرا دشمن تو مجھ کو ختم کرنے آ ہی
پہنچا تھا میں قرباں
تم نے میری جاں بچائی یَارسُولَ اللہ
شہیدِ دعوتِ اسلامی سجّاد و اُحُد
آقا رہیں
جنّت میں یکجا دونوں بھائی یَارسُولَ اللہ (وسائلِ بخشش مرمم،ص349، 350)
شہیدِ دعوت
اسلامی حاجی اُحد رضا عطّاری کی تدفین کے تقریباً آٹھ ماہ بعد لاہور میں شدید بارشیں ہوئیں۔ جس کے سبب شہیدِ
دعوت اسلامی حاجی اُحد رضا عطّاری علیہ رَحْمَۃُاللہِ الْباری کی قبر
مُنْہَدِم ہوگئی ۔اَعِزّہ کی خواہش پر لاش کی منتقلی کا سلسلہ ہوا ۔کافی لوگوں کی
موجودگی میں مِٹی ہٹا کر جب چہرے کی طرف سے سِل ہٹائی گئی تو خوشبو کی لَپَٹ سے
لوگوں کے مَشّامِ دماغ معطّر ہوگئے۔مزید سلیں ہٹالی گئیں ۔ عینی شاہدین کے بیان کے
مطابق شہیدِ دعوتِ اسلامی حاجی اُحد رضا عطّاری کا کفن تک سلامت تھا۔ تدفین کے وقت
جو سبز سبز عمامہ شریف سر پر باندھا گیا تھا وہ بھی اسی طرح سجا ہوا تھا ۔ چہرہ بھی
پھول کی طرح کھلا ہوا تھا ہاتھ نماز کی طرح بندھے ہوئے تھے ۔جبکہ شہید کو جہاں گولیاں
لگی تھیں وہ بھی زَخْم تازہ تھے اور کفن پر تازہ خون کے دھبے صاف نظر آرہے تھے دُرود و سلام کی صداؤں میں شہید کی
لاش کو اٹھا کر دوسری جگہ پہلے سے تیار شدہ قبْر میں منتقل کردیا گیا (یہ واقعہ
مختلف اخبارات میں بھی شائع ہوا۔ )اللہ پاک کی اُن پر رَحْمت ہو اور اُن کے صدْقے ہماری
مغفِرت ہو۔ اٰمین