والدین اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بے شمار نعمتوں میں سے ایک ہیں ۔ بالیقیں ان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔ والدین کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اولاد کی خواہشات پوری کی جائیں ۔ بلکہ بسا اوقات اپنی ضروریات کو اولاد کی خواہشات پر قربان کر دیتے ہیں ۔ چونکہ والدین کا رشتہ پیار و محبت ،شفقت و نرمی اور احساس کے حوالے سے سب سے بڑھ کر ہوتا ہے اس لیے حقوق العباد میں سب سے زیادہ اہمیت ، اولیت اور فوقیت والدین کے حقوق کو حاصل ہے۔ اسلام نے والدین کے کئی حقوق بیان کیے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں ۔

حسن سلوک : والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اولاد کی ذمہ داری ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا : وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ(سورہ بنی اسرائیل آیت۔ 23)ترجمہ کنزالایمان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ۔

خدمت کرنا۔ والدین کی خدمت کرنا اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا بھی ان کے حقوق میں شامل ہے۔ حتی کہ اسے جہاد سے بھی افضل قرار دیا گیا چنانچہ : ایک شخص نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر جہاد کی اجازت طلب فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تیرے ماں باپ زندہ ہیں ؟ عرض کی: جی ہاں ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو تم ان کی خدمت کرو یہی تمہارا جہاد ہے۔ (ریاض الصالحین مترجم جلد اول حدیث ۔ 323۔ مطبوعہ شبیر برادرز)

اطاعت و فرمانبرداری۔ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا اور ان کے ہر اس حکم کو جو شریعت کے مخالف نہ ہو بجا لانا لازم ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے۔

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو اللہ کے لیے اپنے ماں باپ کے بارے میں مطیع ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں۔اگر ان میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ اور جو اپنے والدین کے متعلق اللہ کا نافرمان ہو اس کے لیے آگ کے دو دروازے کھل جاتے ہیں۔ اگر ایک ہو تو ایک دروازہ ایک شخص نے عرض کیا اگرچہ وہ ظلم کریں فرمایا اگرچہ اس پر ظلم کریں اگرچہ ظلم کریں اگرچہ ظلم کریں۔ ( مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 ، حدیث نمبر:4723 )

شکر ادا کرنا۔ بلاشبہ انسان پر والدین کے بے شمار احسانات ہوتے ہیں اس لیے وقتا فوقتاً ان کا شکر ادا کرتے رہنا بھی اولاد کے لیے ضروری ہے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنا شکر ادا کرنے کے ساتھ ہی والدین کا شکر ادا کرنے کا حکم بھی دیا ۔ چنانچہ فرمایا ۔اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ-اِلَیَّ الْمَصِیْرُ(سورہ لقمٰن آیت 14) ترجمہ کنزالایمان: کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا آخر مجھی تک آنا ہے۔

نرمی سے پیش آنا۔ والدین سے اچھی گفتگو کرنا اور شفقت و نرمی سے پیش آنا بھی ان کے حقوق میں شامل ہے ۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے ۔ وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(سورہ بنی اسرائیل آیت 23) ترجمہ کنزالایمان: اور ان سے تعظیم کی بات کہنا ۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا : وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ (سورہ بنی اسرائیل آیت ۔24) ترجمہ کنزالایمان: اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے ۔

ان کے لیے دعا کرنا۔ والدین کی لیے دعا کرنا بھی ان کے حقوق میں شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حکم دیا . وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا(سورہ بنی اسرائیل آیت 24)ترجمہ کنزالایمان: اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دونوں نے مجھے چھٹپن میں پالا۔

اس کے علاوہ بھی والدین کے کئی حقوق ہیں ۔ جیسے ان کو ایذا رسانی سے بچانا، دل و جان سے ان کی عزت کرنا ، حتی کہ ان کے عزیزوں کو عزیز رکھنا اور ان کے دنیا سے چل بسنے کے بعد ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہنا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم والدین کا خاص خیال رکھیں ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتیں اور ہر ممکن کوشش کریں کہ ہماری ذات سے انہیں ایذا نہ پہنچے ۔