علی
رضا عطاری(درجہ ثالثہ، جامعہ المدینہ فیضانِ جمال مصطفیٰ، لاہور،پاکستان)
علم و علما کی شان و فضیلت کے بارے میں بہت سی آیات و
احادیث وارد ہوئی ہے ، آئیے سب سے پہلے عالم کی تعریف جانتے ہیں۔عالم کی تعریف: عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مستقل
ہو اور اپنی ضروریات کو کتاب سے نکال سکے بغیر کسی کی مدد کے۔( ملفوظات اعلی حضرت، حصہ اول ،ص 58) اللہ پاک نے قرآن پاک میں
عالم کی شان بیان کرتے ہوئے پارہ 23 سورۃُ
الزمر کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرمایا:قُلْ هَلْ یَسْتَوِی
الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-ترجمہ کنزالعرفان: تم فرماؤ علم والے اور بے
علم والے برابر ہیں؟۔(پ 23 ،الزمر : 09)
ایک اور مقام پر اللہ پاک نے علما کی شان اس طرح بیان
فرمائی کہ اپنی گواہی کو اور علماء کی گواہی کو کافی فرما دیا پارہ 13 سورۃ الرعد کی آیت نمبر 43 میں ارشاد
ہوتا ہے:قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ
شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْۙ-وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠(۴۳)ترجَمۂ ترجمہ کنزالعرفان: تم فرماؤ: میرے اور تمہارے
درمیان اللہ کافی گواہ ہے اور ہر وہ آدمی گواہ ہے جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔(پ13، الرعد : 43) صراط الجنان میں مفتی قاسم
صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک نے علماء کی گواہی اپنے
ساتھ بیان فرمائی اس سے علم کی افضیلت معلوم ہوئی۔
اسی طرح اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
بکثرت احادیث میں علم اور علماکی شان بیان کی گئی ہے آئیے اس ضمن میں پانچ فرامین
مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنئے:۔
(1) ستر(70) صدیقین کا ثواب:حدیث میں آیا ہے جو شخص
ایک علم کا باب دوسرے کو سکھانے کے لیے سیکھے اس کو 70 صدیقوں کا اجر دیا جائے گا۔( الترغیب و الترہیب،کتاب العلم، التغیب فی العلم......الخ،1/68،
حدیث: 119)
(2) شہداء کا خون اور علما کی سیاہی:امام ذہبی نے روایت کیا ہے
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن علماء کی
دواتوں کی سیاہی اور شہداء کا خون تولہ جائے گا علماء کی دواتوں کی سیاہی شہیدوں
کے خون پر غالب آجائے گی۔( جامع بیان العلم و فضلہ، باب تفضیل العلماءعلی الشہداء، ص 48، حدیث:139)
(3) سب سے بڑے سخی:امام بیہقی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں اللہ پاک بڑا جواد(سب سے بڑا نوازنے والا) ہے اور میں سب
آدمیوں میں سخی ہوں اور میرے بعد ان میں بڑا سخی وہ ہے جس نے کوئی علم سیکھا پھر
اس کو پھیلا دیا۔( شعب الایمان، باب فی نشر
العم ،2/281، حدیث 1767،باختصار)
(4) علم کے ذریعے بخشش: حدیث میں آیا ہے کہ جب
اللہ پاک قیامت کے دن اپنی کرسی پر بندوں کے درمیان فیصلہ فرمانے کے لیے بیٹھے گا
(جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہوگا) تو علما سے فرمائے گا: میں نے اپنا علم تم کو صرف
اسی ارادے سے عنایت کیا کہ تم کو بخش دوں اور مجھے کوئی پروا نہیں۔( المعجم الکبیر،2/84، حدیث:1381)
(5) ایک اور حدیث میں ہے جس کے راوی حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہ ہے فرماتے ہے
کہ اللہ کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: رات میں ایک گھڑی علم کا پرھنا پوری رات جاگنے سے بہتر ہے۔( مشکاۃ المصابیح ،ص 36)
حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مشکاۃ المصابیح کی شرح مرقات میں فرماتے ہیں اس حدیث شریف کا مطلب یہ
ہے کہ ایک گھنٹہ آپس میں عالم کی تکرار کرنا، استاد سے پڑھنا، شاگرد کو پڑھانا،
کتاب کی تصنیف کرنا، یا کتب کا مطالعہ کرنا، رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔(مرقاۃ شرح مشکاۃ ،1/ 251) اللہ پاک ہمیں علمِ دین
سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم