پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ مجید تقویٰ و پرہیزگاری کے فضائل سے بھرا ہوا ہے اور کئی مقامات پر رحمٰن عَزَّوَجَلَّ نے اپنے بندوں کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ ایک ارشاد ملاحظہ ہو:وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ0 تَرجَمۂ کنز الایمان:اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

نہ صرف قرآنِ مجید بلکہ احادیث طیبہ بھی تقویٰ و پرہیزگاری کے فضائل اور ان کو اختیار کرنے کے دینی و دنیوی فوائد سے مالامال ہیں۔اب ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ تقویٰ و پرہیزگاری کی قرآن حدیث میں بہت ترغیب موجود ہے تو آخر کار تقویٰ کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے؟ تو آئیے جانتے ہیں کہ کن چیزوں کے ذریعے ہم تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرسکتے ہیں۔

(1)قرآن و حدیث اور ارشادات علمائے امت کو پڑھئے جن میں تقویٰ کے فضائل، تقویٰ اختیار نہ کرنے کے کے نقصانات ہوں۔انبیاء کرام و صحابہ عظام اور اولیاء کرام کے تقویٰ و پرہیزگاری کے شاندار واقعات بھی پڑھئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے تقویٰ اختیار کرنے کا جذبہ بڑھے گا، کیونکہ انسان کی فطرت لالچی ہے یہ ہر اس چیز کی طرف مائل ہوتی ہے جس میں اس کو کوئی فائدہ دکھتا ہے جب آپ کو تقویٰ کے دنیوی و اخروی اجر کا معلوم ہوگا تو آپ کی طبیعت اس کو اختیار کرنے کی جانب مائل ہوگی اوپر ذکر کی گئی چیزوں کو پڑھنے کے لئے آپ ان کتابوں سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ احیاء العلوم جلد4، منھاج العابدین، مکاشفۃ القلوب، خوفِ خدا، بیانات عطاریہ وغیرہ (یہ تمام کتب مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ہیں)۔

(2)تقویٰ و پرہیزگاری کو اختیار کرنے میں سنجیدگی سے کام لے اور جس طرح ہم دنیاوی مقاصد کے لئے کوشش جاری رکھتے ہیں اسی طرح نیک بننے کی کوشش جاری رکھیں، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے جیسا کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا۔ تَرجَمۂ کنز الایمان:اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھادیں گے۔(پ21،العنکبوت:69)

(3)اچھی صحبت اختیار کریں کہ اس سے نیک بننے اور تقویٰ کی طرگ لے جانے والی چیزیں حاصل ہوتی ہیں، جیسا کہ فرمانِ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہے کہ توبہ کرنے والوں کی صحبت میں بیٹھو کہ وہ سب سے زیادہ نرم دل ہوتے ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبۃ) اس کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلے کے مسافر بنئے اور شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت کی صحبت حاصل کرنے کے لئے مدنی مذاکرے میں شرکت فرمائیے۔

(4)دعا و شکر ادا کرے: رب عَزَّوَجَلَّسے گڑ گڑا کر دعا مانگے اور شکر ادا کرے، آپ کی تقویٰ کی نعمت میں اضافہ ہوگا کیونکہ ایمان بھی ایک قسم کا تقویٰ ہے جب آپ رب عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کریں گے تو وہ اپنے وعدے کے مطابق آپ کی نعمت میں اضافہ فرمائے گا۔

(5)مدنی انعامات پر عمل کہ اس کے ذریعے آپ کو معلوم ہوگا کہ میں تقویٰ و پرہیزگاری تک لے جانے والے کاموں پر عمل کرتا ہوں اور اگر عمل کرتا ہوں تو کتنے پر استقامت ہے اور میں کہاں تک پہنچا؟

اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں تقویٰ کی لازوال دولت سے مزین فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تقوی و پرہیزگاری کی اہمیت اور فوائد سے کون واقف نہیں ۔ لیکن اسے اختیار کرنے میں ، اسے اپنانے میں ، اپنے نفس کو اسکا عادی بنانے میں اکثر لوگ ناکام ہو جاتے ہیں۔ وجہ، علم نہیں ہوتا، ہوتا ہے تو عمل نہیں کرتے۔ اس لیے جو نکات آگے بیان کیے جائیں گے ان پر عمل کریں گے تو ان شاء اللہ ہمیں بھی بزرگانِ دین کے تقوی میں سے حصہ ملے گا۔

تو سب سے پہلے :

(1) علم حاصل کریں : تقوی کیا ہے؟ اس کا معنی کیا ہے؟ اس کے درجات(levels) کیا ہیں؟ اس کے فوائد و فضائل کیا ہیں؟ اس کے لیے امام غزالی رحمة الله علیہ کی کتاب "منہاج العابدین" میں تقوی کا بیان پڑھ لیں۔

(2) حرام کے ساتھ ضرورت سے زائد حلال سے بھی بچیں : حرام کھانے کے علاوہ حلال بھی بھوک سے کم کھائیں، آنکھیں ضرورت کے وقت ہی استعمال کریں بلا ضرورت ادھر ادھر نہ دیکھیں، زبان، ہاتھ پیر وغیرہ اعضاء بدن کو اچھے اور نیک کاموں ہی میں صرف کریں اور فالتو استعمال نہ کریں۔

(3) بالخصوص پانچ اعضا پر توجہ دیں : جسم میں ان پانچ اعضا پر خصوصی توجہ دینے سے سارا بدن بھی تقوی و پرہیزگاری میں آپکا ساتھ دیگا۔

(iآنکھ : اکثر نگاہیں نیچی رکھیں۔ جن چیزوں کو دیکھنا حرام ہے انہیں دیکھنے سے بچیں۔ جن کی طرف دیکھنا جائز ہے وہاں دیکھنے سے پہلے سوچھ لیجیے کیوں دیکھ رہا ہوں؟ کوئی اخروی فائدہ ہے؟ نہیں تو نہ دیکھیں۔

(ii) کان: جو سننا ناجائز ہے اسے نہ سنیں، کان میں انگلی ڈالیں، اس جگہ سے چلیں جائیں۔

(iii) زبان: جو بولنا ناجائز ہے اس سے تو زبان بند ہی رکھنی ہے جسے بولنا جائز ہے اس سے بھی اپنی زبان کو روکیں۔ کم سے کم بولیں۔ لکھ کر گفتگو کریں یا اشارہ سے کرلیں۔

(iv) پیٹ : حرام کھانے پینے سے بچیں۔ حلال میں بھی کم کھائیں اتنا کہ بھوک سے تھوڑا کم ہو۔

(v) دل: لمبی امید رکھنے سے بچیں۔ جلد بازی سے بچیں۔ حسد اور تکبر سے بچیں۔

(4) ظاہر کے ساتھ اپنے باطن کو بھی ستھرا کریں : یہ بات ذہن میں ضرور رکھیے کہ یہ سب صرف ظاہری طور پر نہیں کرنا یا کسی کو دکھانے کیلیے کرنا ہے۔ بلکہ اخلاص کے ساتھ اپنے دل سے یہ سب کریں۔ ظاہر بدل رہے ہیں تو ساتھ اپنے باطن کو بھی بدلیں۔ نہیں تو محنت بے کار جائے گی۔

(5) محنت و کوشش کو جاری رکھیں : یہ بھی یاد رہے کہ یہ راہ اللہ کی راہ ہے۔ اس میں مشکلیں پریشانیاں اور تکلیفیں آئیں گی جو آپ کے امتحان کیلیے ہوں گی۔ تو اس پر ثابت رہے تو بس پھر کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

متقی لوگوں کی صحبت اپنائیں : اور یہ سب تب ہوگا جب دل میں مضبوط نیت و ارادہ ہوگا۔ اور ساتھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اس راہ پر چل رہے ہیں۔ یہ آپ کی مدد کریں گے ان کے ہوتے آپ اکیلاپن محسوس نہیں کریں گے اور بلند ہمتی کے ساتھ اس راہ کو پار کرلیں گے۔