تکبر کی تعریف:

رسول اکرم، نور مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اَلْکِبْرُ بَطَرْالْحَقِ وَغَمْطْ النَّاسِ۔ یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبرو بیانہ، ص61، حدیث 147)

امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے، جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبر اور مغرور کہتے ہیں۔ (مفردات الفاظ القرآن، کبر، ص697، باطنی بیماریوں کی معلومات)

1۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی، انہیں جہنم کے بُوْلَس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں طِیْنَۃُ الْخَبَّال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ج4، ص 221، حدیث 2500)

2۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اپنے فوت شدہ آباء و اَجْدَاد پہ فخر کرنے والی قوموں کو باز آجانا چاہئے کیونکہ وہی جہنم کا کوئلہ ہیں یا وہ قومیں اللہ پاک کے نزدیک گندگی کے ان کیڑوں سے بھی حقیر ہوجائیں گی، جو اپنی ناک سے گندگی کریدتے ہیں، اللہ پاک نے تم سے جاہلیت کا تکبر اور ان کا اپنے آباء پر فخر کرنا ختم فرما دیا ہے، اب آدمی متقی و مؤمن ہوگا یا بدبخت وبدکار، سب لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ (ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل الشام والیمن، ج5، ص497، حدیث 3981)

3۔ مخزنِ جودو سخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص تکبر، خیانت اور دَین(یعنی قرض وغیرہ) سے بری ہوکر مرے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (جامع الترمذی، کتاب السیر، باب ماجاء فی الفلول، الحدیث158، ج3، ص208)

4۔ تکبر کرنے والے کی مثال ایسی ہے، جیسے کہ کوئی غلام بغیر اجازت بادشاہ کا تاج پہن کر اس کے شاہی تخت پر بیٹھ جائے، تو جس طرح یہ غلام بادشاہ کی طرف سے سخت سزا پائے گا بالکل اسی طرح صفت کبر میں شرکت کی مذموم کوشش کرنے والا شخص اللہ پاک کی جانب سے سزا کا مستحق ہوگا، چنانچہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:ربّ پاک فرماتا ہے:کبریائی میری چادر ہے، لہذا جو میری چادر کے معاملے میں مجھ سے جھگڑے گا، میں اُسے پاش پاش کر دوں گا۔ (المستدرک للحاکم، کتاب الایمان، باب اھل الجنۃ لمفلورون ۔۔ الخ، الحدیث 210، ج1، ص235)

ربّ پاک کا کبریائی کو اپنی چادر فرمانا، ہمیں سمجھانے کے لئے ہے کہ جیسے ایک چادر کو دو نہیں اوڑھ سکتے، یونہی عظمت و کبریائی سوائے میرے دوسرے کے لئے نہیں ہوسکتی۔ (ماخوذ اَز مراۃ المناجیح، ج6، ص659)

ربّ کائنات تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،جیسا کہ سورہ نحل میں ارشاد ہوتا ہے:اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ۔ (پ14، النحل: 23) ترجمہ:بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔

تکبر کا نقصان:

شہنشاہ ِخوش خصال، پیکر حُسن و جمال صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:اللہ پاک متکبرین (یعنی مغروروں) اور اترا کر چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ (کنزالعمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الحدیث 7727، ج3، ص210)

5۔ رحمتِ الٰہی سے محروم:

رحمت الٰہی سے محروم ہونے والوں میں متکبر بھی شامل ہوگا، جیساکہ اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب من الخیلائی، الحدیث 5788، ج4، ص46)

تکبر اور اس جیسی دیگر باطنی بیماریوں سے بچنا نہایت ضروری، بلکہ فرض ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرجہ، ج23، ص624)

اس لئے ہر اسلامی بھائی/بہن کو چاہئے کہ پہلے تکبر کی تعریف، تباہ کاریاں، اقسام، اسباب، علامات، علاج وغیرہ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرکے دیانتداری کے ساتھ محاسبہ کرے، پھر اگر اس باطنی گناہ میں گرفتار ہونے کا احساس ہوتو ہاتھوں ہاتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرے اور علاج کے لئے بھرپور کوشش شروع کردے۔

اللہ پاک ہمیں تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین