علی
رضا خان(درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی،
پاکستان)
دنیا
میں ایسا کوئی بھی طبقہ نہیں جس کے متعلق ہمارے پیارے دین نے معتدل رہنمائی نہ دی
ہو۔ نوکروں، ملازموں، اور مزدوروں کے حوالے سے بھی اسلام کی تعلیمات میں واضح
رہنمائی ہے۔ جس طرح اسلام نے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کو حقوق دیئے ہیں اسی
طرح نوکروں اور ملازمین کو بھی حقوق دیئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
ساتھ
حُسنِ سلوک کرنا:نوکروں
اور ملازموں کے ساتھ اچھے اخلاق سے بات کرنا اور ان کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنا یہ
انکا حق اور ہماری اخلاقی ذمےداری ہے۔
طاقت
سے زیادہ کام نہ کروانا:اُن سے اتنا ہی کام کروایا جائے جتنی اُن میں طاقت
ہو اگر اسکے برعکس کیا جائے تو یہ زیادتی ہوگی۔چنانچہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمان ہے انہیں اتنے زیادہ کام کا مکلف نہ کرو کہ وہ ان کی طاقت سےزیادہ
ہو، اگر ایسا کرو تو ان کی مُعاوَنت بھی کرو۔ (بخاری، 1/23، حدیث:30، اللامع
الصبیح شرح الجامع الصحیح،1/210، تحت الحدیث: 30)
وقت پر اجرت دینا:انہیں وقت پر
اُن کی اجرت یا تنخواہ دینا اخلاقی اور شرعی دونوں طرح سے بہت ضروری ہے اس سے انکا
دل بھی خوش ہوگا اور کوئی فساد بھی برپا نہ ہوگا۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: مزدور کا پسينہ خشک ہونے سے پہلے
اس کی مزدوری ادا کرو۔(ابن ماجہ،3/162، حدیث:2443)
انہیں تحفظ فراہم کرنا:اسلام ملازموں
کو جانی و مالی تحفظ دینے میں بھی سب سے آگے ہے۔اگر ہم کسی شخص کو ملازمت پر رکھیں
خواہ وہ گھر کے کام کاج کے لیے رکھیں یا کاروبار میں مدد کے لیے تو اسے ہر طرح سے
تحفظ دینا ہماری ذمےداری ہے۔ نوکروں اور ملازمین کا یہ بھی حق ہے کہ انہیں جن
کاموں کی اجرت دی جاتی ہو اُن سے صرف وہی کام کروائے جائیں۔
انکا ادب و احترام کرنا:ملازمین کی
عزت نفس کا خیال رکھنا چاہئے ان سے نرمی سے بات کرنی چاہیے اور اپنے گھر والوں کو
بھی یہ تلقین کرنے چاہیے کے وہ بھی ایسا ہی کریں اگر اُنسے کوئی غلطی سرزد ہوجائے
تو پیار سے اور اکیلے میں سمجھایا جائے نہ کے سب سے سامنے جھاڑ دیا جائے۔اگر وہ
زیادہ عمر کے ہوں تو انکا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا جائے۔
انہیں بہترین اجرت دینا:دور حاضر میں
ملازمین کو اتنی اجرت دے جاتی ہے کے اس سے دو وقت کی روٹی کا انتظام مشکل ہوجاتا
ہےاور اکثر ملازمین معاشی اعتبار سے کمزور سے کمزور ترین ہوجاتے ہیں لہٰذا انہیں
اتنی اجرت دی جائے جیسے انکا گزر بسر اچھا ہوسکے۔
اُنکی جسمانی صحت کا خیال رکھا جائے:اِنسانی
جسم کو راحت و آرام کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور یہ انسانی جسم کا فطری تقاضا بھی
ہے۔لہٰذا ہمیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔
اچھے کام پر حوصلہ افزائی کرنا:اگر
نوکر اپنے کام کو بخوبی مکمل کریں یہ کوئی ایسا کام کرے جس سے ملک کو فائدہ ہو تو
مالک کو چاہیے کہ وہ اسکی تعریف کرے اسکی حوصلا افزائی کرے اور ممکن ہو تو اسے
تحفہ بھی دے۔
انہیں فرائض و واجبات کی تلقین کرنا اور سہولت
دینا:انہیں
فرائض و واجبات کی تلقین کرنا اور سہولت دینا بھی اُنکی حقوق میں شامل ہے مثلا جب
نماز کا وقت ہو تو اُنھیں نماز پڑھنے کا وقت دینا لازم ہے اور بہتر جگہ فراہم کی
جائے۔
اسلام
نے نوکروں اور ملازمین کے حقوق کو روز روشن کی طرح واضح کردیا ہے۔ اور ہر ایک کو
پابند کیا ہے کہ انکے حقوق میں ذرا برابر بھی کوتاہی نا برتی جائے۔ ابھی جو معاشی
حالات چل رہے ہیں اس میں ہمیں چاہیے کہ ایسے طبقے کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا
جائے اور اُنکی ضروریات کو پورا کرنے کا اہتمام کیا جائے۔