نبی کریم ﷺ معلم اعظم، رہبر اور مصلح ہیں۔ آپ ﷺ نے صرف عبادات کی تعلیم ہی نہیں دی بلکہ اخلاقی معاشرتی اور عملی زندگی کو سنوارنے کی بھی تربیت فرمائی۔آپ ﷺ نے تعلیم و تربیت کے ایسے اسلوب اختیار فرمائے جو نہایت مؤثر، دل نشین اور قابلِ عمل تھے۔ ان میں سے ایک عظیم اور مؤثر طریقہ ”مثالوں کے ذریعے تربیت فرمانا“ ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا یہ اسلوب نہایت سادہ، فطری اور عقل و فہم سے قریب تھا۔ جب آپ ﷺ کسی بات کو دلوں میں راسخ کرنا چاہتے تو اسے ایک سادہ اور جامع مثال کے ذریعے سمجھا دیتے۔ یہ مثالیں ایسی ہوتیں جو روزمرہ زندگی سے تعلق رکھتی تھیں اور سامع کے ذہن میں فوراً بیٹھ جاتیں۔

پانچ احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے جن میں پیارے آقا ﷺ نے مثال کے ذریعے تربیت فرمائی ہے۔

(1) مؤمن اور منافق کی تلاوت : حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :مؤمن کے قرآن مجید پڑھنے کی مثال ترنج کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو پاکیزہ اور ذائقہ خوشگوار ہے۔ اور قرآن نہ پڑھنے والے مؤمن کی مثال اس کھجور کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ میٹھا ہے۔ اور منافق کے قرآن پڑھنے کی مثال ریحان کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے اور منافق کے قرآن نہ پڑھنے کی مثال حنظلہ کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔(بخاری،باب فضائل القرآن،رقم الحدیث 5020،ص 1298)

(2) نہر کی مثال : حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو؟ کہ اگر تم میں سے کسی ایک کے دروازے پر نہر ہو اور وہ دن میں پانچ دفعہ اس نہر میں نہائے کیا اس پر کوئی میل کچیل باقی رہے گی ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اس پر میل کچیل نہیں رہے گی۔آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ! یہ مثال ہے پانچ نمازوں کی، اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔(بخاری،کتاب مواقیت الصلاۃ،باب الصلوات الخمس کفَّارة، رقم الحدیث 528،ص 200)

(3) بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال :حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جن پر دو زرہیں لوہے کی ہوں۔ جب صدقہ کرنے والا صدقہ دینے کا ارادہ کرے تو وہ اس پر کشادہ ہو جائے یہاں تک کہ اس کے قدموں کے نشانات کو مٹا دے۔ اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرے تو وہ اس پر تنگ ہو جائے اور اس کے ہاتھ اس کے گلے میں پھنس جائیں اور ہر حلقہ دوسرے حلقے میں گھس جائے۔ (بخاری،کتاب الزکاة،باب مثل المتصدق والبخیل،رقم الحدیث 1443،ص 402)

(4) درخت کے پتے جھڑنے کی مثال : حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک الحمدللہ ، سبحان الله اور ولا اله إلا الله والله اکبر بندے کے گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جیسے اس درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔ (ترمذی،کتاب الدعوات،رقم الحدیث 3533،ص 808)

(5) چرواہے کی مثال :حضرت نعمان بن بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شبہ ڈالنے والی چیز سے بچا اس نے اپنا دین اور عزت محفوظ کر لی اور جو شبہ ڈالنے والی چیزوں میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا۔ اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو کسی دوسرے کی چراگاہ کے اردگرد چراتا ہے تو قریب ہے کہ جانور اس چراگاہ سے بھی چر لیں۔ (بخاری،کتاب البیوع،باب الحلال بیِّن والحرام الی آخرہ،رقم الحدیث 2051،ص 536)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم ﷺ کی دی گئی مثالیں نہ صرف عقل و فہم کے مطابق ہیں بلکہ ان کے اندر ایک گہرا پیغام اور سبق بھی ہوتا ہے ۔ یہ اسلوبِ تربیت آج بھی معلمین، خطباء، والدین اور تمام مربیین کے لیے مشعل راہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنی اصلاح اور دوسروں کی تربیت کے لیے نبی کریم ﷺ کے اس طریقے کو اپنائیں تاکہ بات کو نہ صرف سمجھایا جا سکے بلکہ دل میں بھی اتارا جا سکے۔

الله پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم