رسول اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ تربیت و اصلاح کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ نے دعوت و تربیت کے لیے جو اسلوب اختیار فرمایا، وہ نہایت حکیمانہ، مؤثر اور فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ ہے۔ ان اسالیب میں سے ایک نہایت مؤثر طریقہ " مثال سے تربیت" ہے۔ آپ ﷺ نے پیچیدہ مفاہیم کو سمجھانے، دلوں پر اثر ڈالنے اور ذہنوں میں نقش کرنے کے لیے بارہا مثالوں کا سہارا لیا۔

مثالوں کے ذریعہ مفہوم کو واضح کرنا: رسول اللہ ﷺ نے مجرد باتوں کو عملی مثالوں سے واضح کر کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تربیت فرمائی تاکہ وہ بات آسانی سے ذہن نشین ہو جائے۔ نیک صحبت اور بری صحبت کے اثرات کو واضح کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا: إِنَّمَا مَثَلُ الجَلِیسِ الصَّالِحِ وَالجَلِیسِ السَّوْءِ كَحَامِلِ المِسْكِ وَنَافِخِ الكِيرِ ترجمہ:نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال مشک (عطر) بیچنے والے اور بھٹی پھونکنے والے کی مانند ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب الذبائح، حدیث: 5534، جلد 3، صفحہ 123، دار طوق النجاة)

اس حدیث میں آپ ﷺ نے صحبت کے اثر کو اتنی خوبصورت مثال سے واضح فرمایا کہ سننے والا فوراً سمجھ جائے۔

عملی مثالوں سے سمجھانا: کبھی آپ ﷺ صرف زبانی مثال پر اکتفا نہیں فرماتے بلکہ کسی چیز کو عملی طور پر دکھا کر بات سمجھاتے۔ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمَنْكِبَيَّ، فَقَالَ: كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے میرے کندھے کو پکڑا اور فرمایا: دنیا میں ایسے رہو جیسے کوئی اجنبی یا مسافر ہوتا ہے۔(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، حدیث: 6416، جلد 5، صفحہ 235، دار طوق النجاة)

کندھے پر ہاتھ رکھنا ایک محبت بھرا عملی اشارہ تھا جس سے بات کا اثر دوچند ہو گیا۔

زمین پر خط کھینچ کر سمجھانا: آپ ﷺ بعض اوقات زمین پر لکیریں کھینچ کر بھی بات کو سمجھاتے تاکہ وہ تصور ذہن میں نقش ہو جائے۔عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَطًّا، فَقَالَ: هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ... ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ: هَذِهِ سُبُلٌ ترجمہ:رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لیے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا: یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس کے دائیں بائیں اور لکیریں کھینچیں اور فرمایا: یہ دوسرے راستے ہیں۔ (مسند احمد، حدیث: 3945، جلد 1، صفحہ 435، دار الرسالۃ)

یہ تربیت کا نہایت مؤثر طریقہ تھا، جس سے بات صرف سنی نہیں جاتی بلکہ دیکھی اور سمجھی بھی جاتی۔

مثالوں سے نصیحت مؤثر بنانا: نصیحت کو مؤثر بنانے کے لیے بھی آپ ﷺ مثالوں کا استعمال کرتے۔

قیامت کے دن بندے کے اعمال کے متعلق فرمایا: إِذَا لَمْ تَسْتَحْ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ (صحیح البخاری، کتاب الأدب، حدیث: 3483، جلد 4، صفحہ 117)

یہ دراصل ایک اخلاقی اصول ہے جو تمثیل کے انداز میں بیان ہوا کہ اگر حیا ختم ہو جائے تو پھر کوئی بھی برائی کرنے میں رکاوٹ نہیں رہتی۔

رسول اللہ ﷺ کا اسلوبِ تربیت نہایت جامع، فطری اور مؤثر تھا۔ آپ ﷺ نے تمثیل کے ذریعے صحابہ کے دلوں میں علم و حکمت، اخلاق و کردار اور ایمانی بصیرت کی روشنی بھری۔ آپ کی دی گئی مثالیں آج بھی معلمین، مربیین اور داعیانِ حق کے لیے کامل نمونہ ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنی اصلاح و دعوت کے کاموں میں اسی پیغمبرانہ اسلوب کو اپنائیں تاکہ بات اثر رکھے اور دلوں میں اترے۔