محمد شاف عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
عثمان غنی کراچی،پاکستان)
حکیم کا کوئی بھی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا اور اللہ پاک کی ذات مقدسہ تو اَحْكَمُ
الْحَاكِمِيْن(تمام حکیموں سے بڑھ کر حکیم) ہے۔ جب اللہ پاک نے فرشتوں سے
فرمایا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں تو انہوں نے عرض کی کہ مولا کیا
تو ایسے بندے کو خلیفہ بنائے گا جو زمین میں فساد
پھیلائے گا اور خون بہائے گا، پھر جب اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو تخلیق(پیدا)
فرمایا اور تمام چیزوں اور ان کے ناموں کا علم عطا فرما دیا اور فرشتوں کو ان
چیزوں کے نام بتانے کا حکم ارشاد فرمایا اور وہ اس سے عاجز آگئے تو بولے ہمیں کچھ
علم نہیں اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۳۲) بے شک تو ہی علم و حکمت والا ہے۔ اسی حکمت کے تحت اللہ پاک
نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اس دنیا میں کئی مقاصد کے ساتھ مبعوث فرمایا جن
میں سے چند کا ذکر مُلَاحَظَہ کیجئے۔
(1) جنت کی بشارت دینے کے لئے : فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ ترجمہ کنز العرفان: اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے ہوئے
(پ 2،بقرہ:213)اس آیت کے تفسیر میں امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو اللہ پاک نے ان لوگوں کو جنت کی بشارت دینے کے
لیے بھیجا جو ایمان لائے۔ (تفسیر جلالین، البقرہ تحت الآیۃ 213)
(2)عذاب سے ڈرانے کے لئے : وَ مُنْذِرِیْنَ۪-ترجمہ کنزالعرفان: اور ڈر سناتے ہوئے(پ 2،بقرہ:213) یعنی اللہ پاک نے انبیاء
کرام علیہم السلام کو اس دنیا میں بھیجا تاکہ وہ کافروں اور نافرمانوں کو عذاب کا
ڈر سنائیں۔ (خزائن العرفان: البقرہ تحت الآیت 213)
(3) فیصلہ کرنے کے لئے : لِیَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا
فِیْهِؕ ترجمہ کنزالعرفان:
تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کردے۔(پ
2،بقرہ:213)یعنی ہر نبی اپنی امت کے مابین دین کے معاملات میں فیصلہ فرمائے۔
(الصاوی علی الجلالین، 1/ 177، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
(4) قرآن کے ذریعے حق سنائے : یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِكَ ترجمہ کنزالعرفان: جواِن پر تیری آیتوں کی تلاوت فرمائے ۔( پ 1،بقرہ:129)
(5) کتاب و حکمت سکھانے کے لئے : وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ ترجمہ کنزالعرفان: اور انہیں تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے۔
(پ 1،بقرہ:129)اس سے معلوم ہوا کہ پورا قرآن آسان نہیں ورنہ اس کی تعلیم کے لئے
حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نہ بھیجے جاتے۔ (صراط الجنان، 1/ 210)
(6) لوگوں کو گناہوں کی گندگیوں سے پاک کرنے کے لئے : وَ یُزَكِّیْهِمْؕ-ترجمہ کنزالعرفان: اور انہیں خوب پاکیزہ فرمادے۔ (پ 1،بقرہ:129)یعنی نفس کو گناہوں کی آلودگیوں سے پاک و
صاف کریں۔(صراط الجنان، 1/ 210)
(7) لوگوں کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہے : لِئَلَّا یَكُوْنَ
لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِؕ-ترجمہ کنزالعرفان: تاکہ رسولوں(کو بھیجنے) کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لیے
کوئی عذر (باقی) نہ رہے۔ (پ6،النساء:165)
(8) اللہ کی عبادت کا حکم دینے کے لئے : وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ كُلِّ اُمَّةٍ
رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ ترجمہ
کنزالعرفان: اور بے شک ہر اُمَّت میں ہم نے ایک رسول بھیجا کہ (اے لوگو!) اللہ کی
عبادت کرو۔(پ 14،نحل:36)
(9) رسولوں کی اطاعت کی جائے :وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ
بِاِذْنِ اللّٰهِؕ ترجمۂ کنزالعرفان :اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا
مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(پ 5،نساء:64)
(10) دین اسلام کو غلبہ عطا کرنے کے لئے: هُوَ الَّذِیْۤ
اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ
عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖۙ-وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ(۳۳)ترجَمۂ کنزُالعرفان: وہی ہے جس نے
اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے
اگرچہ مشرک ناپسند کریں ۔(پ 10،توبہ:33)