حضرت موسیٰ علیہ ا لسلام اللہ پاک کے انتہائی
برگزیدہ پیغمبر اور اولواالعزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ کی ولادت کا سن کر
فرعون نے آپ کو قتل کروانے کے لیے ہزاروں بچے ذبح کروائے۔ لیکن وہ اس میں کامیاب
نہ ہو سکا۔یہاں
تک کہ اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کے دشمن فرعون کے گھر ہی میں آپ کی پرورش
کروائی۔(سیرت الانبیاء،ص464) آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ
اللہ ہے۔نبیِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک
کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل
میں سے ہیں اور نسب نامہ یہ ہے:موسیٰ بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوی بن یعقوب
بن اسحاق بن ابراہیم۔(قصص الانبیاء، ص377)
(1،2) حضرت
موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:ارشادِ
باری ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ
كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)
(پ16، مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا
بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔
(3)آپ علیہ السلام ربِّ کریم کی
بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے: ارشادِباری ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اور
موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
(4)آپ علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں
کی آنکھیں کھولنے والی باتوں،ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب تورات عطا فرمائی:فرمانِ
باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ
اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً
لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳)
(پ20، القصص:43)ترجمہ: اور
بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اس کے
بعد کہ ہم نے پہلی قوموں کوہلاک فرمادیاتھا (موسیٰ کو وہ کتاب دی) جس میں لوگوں کے
دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
(5)اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے
بلا واسطہ کلام فرمایا:ارشادِباری ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ
مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6،
النسآء:164)ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔
(6)وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵)(پ19،الفرقان:35) ترجمہ:اور بے
شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر
بنایا۔
(7)وَ
اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ
الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ عَلِمَ كُلُّ
اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا
تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۶۰) (پ1،
البقرۃ:60) ترجمہ کنز الایمان:اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی
مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہ
نکلے ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا کھاؤ اور پیو خدا کا دیا اور زمین میں فساد
اٹھاتے نہ پھرو۔
(8)وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53) ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے
موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
الفرقان(فرق کرنا):فرقان
کے کئی معانی کیے گئے ہیں:(1)فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔(2) کفر و ایمان میں
فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور یدِ بیضاء وغیرہ۔(3)حلال و حرام میں فرق کرنے
والی شریعت مراد ہے۔(تفسیر نسفی، ص52)
(9)وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى
اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ
ظٰلِمُوْنَ(۵۱) ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ
تَشْكُرُوْنَ(۵۲) (پ1،
البقرۃ:51،52)ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ سے چالیس
راتوں کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی اور تم
واقعی ظالم تھے۔پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی عطا فرمائی تاکہ تم شکر کرو۔
(10)آپ
علیہ ا لسلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان
والے بندے تھے:فرمانِ باری ہے:اِنَّهُمَا مِنْ
عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل
ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔