قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے مؤمنین کی صفات بیان فرمائی ہیں مؤمنوں کی صفات ان کی زندگی میں نمایاں اور اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

 (1)ایمان: جن میں سرِ فہرست مؤمنوں کی صفت ایمان ہے۔ چنانچہ قراٰنِ کریم میں ربُّ العالمین ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں۔(پ1، البقرة:4)

(2) عاجزی و انکساری: اس کے بعد مؤمنین کی صفات میں سے ایک صفت عاجزی و انکساری ہے مؤمنین اپنی کامیابیوں کا فخر نہیں کرتے بلکہ اللہ کی عظمت کے سامنے خود کو عاجز سمجھتے ہیں انکے ڈر کی وجہ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۱۹) ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور ان لوگوں کی طرح نہ بنو جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے انہیں ان کی جانیں بھلا دیں ، وہی نافرمان ہیں ۔ (پ28، الحشر: (19

مؤمنین ہمیشہ اللہ پاک کے سامنے روتے اور گڑگڑاتے ہیں۔ قراٰنِ کریم میں ہے:﴿وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵) ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو گڑگڑاتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے اور بلندی سے کچھ کم آواز میں ،صبح و شام، اور غافلوں میں سے نہ ہونا۔( پ9، الاعراف:(205ان کی زندگی میں غرور اور تکبر کی جگہ عاجزی و انکساری کا ہونا قراٰن کی تعلیمات کا حصہ ہے۔

(3) اخلاقیت اور رحم دلی: مؤمنوں کی ایک اور خصوصیت ان کی بڑی اخلاقیت اور رحم دلی ہے۔ وہ دوسروں کے ساتھ نیک معاشرتی روابط قائم رکھتے ہیں اور ہمیشہ ان کی مدد کے لئے تیار رہتے ہیں قراٰنِ کریم مسلمانوں کو رحم دلی کا درس دیتا ہے۔ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک کا فرمان ہے:

﴿وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﳚ-وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تم میں فضیلت والے اور (مالی) گنجائش والے یہ قسم نہ کھائیں کہ وہ رشتے داروں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو (مال) نہ دیں گے اور انہیں چاہیے کہ معاف کر دیں اور دَرگزر کریں ، کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری بخشش فرمادے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (پ18،النور:(22

(4) دوسروں کی مدد: مؤمنین کی ایک صفت دوسروں کی مدد بھی ہے۔ یہ آپس میں ایک دوسرے کے معاون و مددگار ثابت ہونے میں ہمہ وقت ثابت قدم رہیں ۔ اور نیکی اور بھلائی پر مددگار ثابت ہوں اور گناہوں پر مدد نہ کرنا یہ معاشرتی اُمور میں نیکی اور پرہیزگاری کی بنیاد ہیں۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے:﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(۲)ترجمہ کنزالعرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔(پ6، المآئدۃ:2)

(5) ایمانداری: مؤمنین کی صفات میں سے ایک صفت ایمانداری ہے۔ وہ اپنی باتوں اور عملوں میں صداقت کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں جو ان کے ایمان کی موثر تصدیق کا حصہ بنتے ہیں۔ دینِ اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے ، یہی وجہ ہے کہ دینِ اسلام ان اعمال و افعال کا حکم دیتا ہے جن کے ذریعے انسانی حقوق کی حفاظت ہو۔ ایسے ہی افعال میں سے ایک “ امانت داری “ بھی ہے۔ اسلام میں امانت داری کی بڑی اہمیت ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:﴿اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَاۙترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں ان کے سپرد کرو۔(پ5، النسآء :58)

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور امانت داری : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زندگی امانت داری کا بہترین نمونہ تھی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ا مانت داری ہی کی وجہ سے کفارِ مکہ بدترین دشمن ہونے کے باوجود آپ کو صادق اور امین کہا کرتے تھے۔

یہ پانچ صفات مؤمنین کی قراٰنی خصوصیات ہیں جو قراٰنِ مجید میں موجود ہیں۔ ان خصوصیات کو اپنی روزمرہ زندگی میں امتحان کرنا مؤمنین کے لئے نیک راہوں کو اپنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔