اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے یہ دینِ فطرت ہے اللہ رب العزت نے اسے ہمارے لئے پسند فرمایا ہے اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ہماری دنیا اور آخرت کو سنوارنے کے لئے احکامات عطافرمائے۔ لہٰذا ہمیں اپنی دنیا و آخرت کی فلاح کے لئے ان پر خوش دلی سے اللہ کی رضا کے لئے عمل کرنا چاہئے جو احکامات الله پاک نے عطا فرمائے اُن میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:۔

حکم نمبر (1) عدل و انصاف اور اُس کے تقاضے پورے کرنے کا حکم: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ کے لئے گواہی دیتے ہوئے انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ چاہے تمہارے اپنے یا والدین یا رشتے داروں کے خلاف ہی (گواہی) ہو۔ جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر بہرحال اللہ ان کے زیادہ قریب ہے تو (نفس کی) خواہش کے پیچھے نہ چلوکہ عدل نہ کرو۔ اگر تم ہیر پھیر کرو یا منہ پھیرو تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ (سورۃ النساء آیت (135)

حکم نمبر (2) یہودیوں اور عیسائیوں کو دوست بنانے کی ممانعت: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔(پ6، المآئدۃ:51)

حکم نمبر (3) نماز کا حکم : ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو!رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرواور اچھے کام کرو اس امید پر کہ تم فلاح پاجاؤ۔17،الحج:77)

نوٹ:یاد رہے کہ یہ آیت آیاتِ سجدہ میں سے ہے ،اسے پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت کرنا لازم ہے۔

حکم نمبر (4) الله سے ڈرنے اور سچوں کے ساتھ ہونے کا حکم: ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)

حکم نمبر (5) امانت میں خیانت نہ کرنے کا حکم: ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو ۔(پ9،الانفال:27)

حکم نمبر (6) مال و اولاد اللہ کی یاد سے غافل نہ کرے: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردے اور جو ایسا کرے گاتو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔(پ28، المنٰفقون:9)

حکم نمبر (7) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بلانے پر حاضر ہونے کا حکم: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ جب وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی دیتی ہے ۔(پ9، الانفال :24)

حکم نمبر (8) اطاعت رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم اور نافرمانی کی ممانعت: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرواور سن کر اس سے منہ نہ پھیرو ۔(پ9، الانفال :20)

حکم نمبر (9) کفار کو راز دار بنانے کی ممانعت: ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! غیروں کو راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری برائی میں کمی نہیں کریں گے ۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ ۔ بیشک (ان کا) بغض تو ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو ان کے دلوں میں چھپا ہوا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ (پ4،اٰل عمران : 118)

حکم نمبر (10) مسلمانوں کو سود نہ لینے کا حکم: ترجمۂ کنزُالعِرفان :اے ایمان والوں اگر تم ایمان والے ہو تو الله سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اُسے چھوڑ دو۔(پ3، البقرۃ: 278)

حکم نمبر (11) راہِ خدا میں پاکیزہ اور حلال مال خرچ کرنے کا حکم: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے (اللہ کی راہ میں ) کچھ خرچ کرو اور خرچ کرتے ہوئے خاص ناقص مال (دینے) کا ارادہ نہ کرو حالانکہ (اگر وہی تمہیں دیا جائے تو) تم اسے چشم پوشی کئے بغیر قبول نہیں کروگے اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ، حمد کے لائق ہے۔( پ3، البقرۃ:267)

حکم نمبر (12) اسلامی احکامات کی مکمل پیروی کا حکم: ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

حکم نمبر (13) جمعہ کی اذان ہونے پر تیاری کا حکم: ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔(پ28،الجمعۃ:9)

حکم نمبر (14) قول و فعل میں تضاد کی ممانعت: ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے ۔(پ28،الصف:2)

حکم نمبر (15) اہل کتاب کو تقوی اور ایمان کا حکم اور مغفرت کی بشارت : ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان لانے والو!اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تووہ اپنی رحمت کے دو حصے تمہیں عطا فرمائے گا اور وہ تمہارے لیے ایک ایسا نور کردے گا جس کے ذریعے تم چلو گے اور وہ تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (پ27،الحدید:28)

اے اللہ ہمیں ان احکامات پر عمل کی توفیق عطا فرما اور ہمیں دنیا اور آخرت کی خیر عطا فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم