محمد شاف عطّاری (درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینہ فیضان
عثمان غنی کراچی،پاکستان)
جس طرح اللہ پاک کی ذات
پاک ماسوا (اللہ پاک کے سوا ہر شے) سے بلند و بالا ہے اسی طرح اللہ پاک کے نام بھی
بقیہ تمام ناموں سے اعلی و ارفع ہیں جنہیں اللہ پاک نے اسماء الحسنی سے تعبیر
فرمایا ہے اور انہیں ناموں سے پکارنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
وَ لِلّٰهِ
الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪- ترجمہ کَنْزُالاِیِمان: اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام تو
اسے ان سے پکارو۔(پ 9، الاعراف، آیت: 180)
یہاں مالک جنت صلی اللہ
علیہ وسلم اپنی امت کو جنت کے حقدار ہونے کا موقع عطا فرماتے ہیں۔ فرمایا: کہ اللہ
پاک کے ننانوے(99) نام جس کسی نے یاد کر لئے جنتی ہوا۔ ( تفسیر خزائن العرفان،ص:
328، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
قرآن کریم سے 10 اسماء الحسنی:
(1) اللہ: اس ذاتِ اعلی کا عظمت والا نام ہے جو تمام کمال والی
صفتوں کی جامع ہے۔ علامہ جلال الدین محلّی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کہ اللہ سچے
معبود (جس کی عبادت کی جائے) کا نام ہے۔ (تفسیر صاوی، 1/ 16،مطبوعہ قدیمی کتب
خانہ)
(2) الرحمن: رحمن کا معنی ہے نعمتیں عطا کرنے والی وہ ذات جو بہت
زیادہ رحمت فرمائے یاد رہے کہ حقیقی طور پر ہر چھوٹی، بڑی، ظاہری، باطنی، جسمانی،
روحانی، دنیوی اور اخروی نعمت اللہ ہی عطا فرماتا ہے۔ (صراط الجنان، 1/ 45،مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ،الفاتحہ، آیت: 02)
(3) الرحیم: رحیم کا معنی ہے بہت رحمت فرمانے والا اور یہ رحمت صرف
آخرت میں مومنین کے لئے ہے۔ (ہدایۃ النحو، صفحہ: 02، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)
(4) المَلِكُ: مَلِك سے مراد ہے حقیقی بادشاہ، اللہ پاک ایسا بادشاہ ہے
کہ ہر چیز اسی کی ملکیت اور اسی کی بادشاہی میں داخل ہے۔(صراط الجنان،سورۃ
المومنون، تحت الآیۃ 116)
(5) المُتَكَبِّرُ: اپنی بڑائی بیان فرمانے والا، اللہ پاک کی ذات ہی وہ ذات
ہے کہ اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اسی کے شایانِ شان اور لائق ہے کیونکہ اس کا ہر
کمال عظیم اور ہر صفت ذاتی ہے جبکہ مخلوق کو جو بھی کمال حاصل ہے وہ اللہ ہی
کا عطا کردہ ہے۔(صراط الجنان، سورۃ الحشر، تحت الآیت: 23)
(6) العليّ: بلند شان والا، یعنی اللہ پاک صفاتِ حوادثہ(ختم ہو جانے
والی، عارضی صفات) سے منزّه و پاک ہے اس کی ہر صفت ازلی ہے ہمیشہ سے ہے اور
ہمیشہ رہے گی۔( تفسیر صاوی، 1/ 217،سورۃ البقرہ تحت الآیت: 255)
(7) العظیم: عظمت والا، اللہ پاک کی ذات ایسی عظیم ہے کہ جس کی عظمت
کی کوئی انتہا نہیں۔(صراط الجنان، 1/ 384، سورۃ البقرہ تحت الآیت: 255، مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ)
(8) الکبیر: بڑائی والا، اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کو جو اس
کائنات پہ قدرت حاصل ہے کہ بغیر اس کے چاہے پتہ نہیں ہل سکتا بلکہ بغیر اس کے چاہے
چاہا بھی نہیں جا سکتا یہ قدرت و عظمت اس لئے ہے کہ اللہ پاک ہی اپنی ذات و صفات
میں بلندی والا اور بڑائی والا ہے۔(صراط الجنان، سورہ لقمٰن تحت الآیت: 30، مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ)
(9) العزیز: عزت والا، یعنی اللہ پاک کی ذات اپنی بادشاہت میں عزت
والی ہے۔
(تفسیر صاوی، 1/ 247، سورہ آل عمران تحت الآیت:
06، مطبوعہ: قدیمی کتب خانہ)
(10) الحکیم: حکمت والا، وہ اس طرح کہ اللہ پاک نے کسی بھی شی کو بے
مقصد و بے معنی پیدا نہیں فرمایا بلکہ ہر چیز کو اس کی صحیح جگہ میں رکھا جو اس کی
جگہ تھی۔( تفسیر صاوی، 1/ 247، سورہ آل عمران، تحت الآیت: 06، مطبوعہ قدیمی کتب
خانہ)