اسلام ایک مکمل دین ہے ۔ جس میں زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں مکمل رہنمائی حاصل ہے ۔ اسلام امن کا درس دیتا ہے ۔ جہاں اسلام مظلوم پر ظلم کرنے سے منع کرتا وہاں اسلام کسی مظلوم کو نا حق قتل کرنے سے بھی منع کرتا ہے۔ احادیث میں ناحق قتل کرنے والے کے بارے میں کافی وعیدیں ملتی ہیں ۔

پہلی حدیث : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”گناہوں میں سب سے بڑے گناہ یہ ہیں کہ اللہ کے ساتھ شرک کیا جائے۔ کسی انسان کو (ناحق) قتل کیا جائے اور والدین کی نافرمانی کی جائے اور جھوٹ بولا جائے۔“ (صحیح بخاری/5977)

یعنی کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے ۔

دوسری حدیث : حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کو فرماتے سنا: ”ہر معصیت وبرائی (کے مرتکب) کو اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں گے، سوائے اس شخص کے جو حالت شرک و کفر میں مرا یا وہ مسلمان ،جو کسی دوسرے مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کردے۔“ (سنن ابو داوٴد/4270)

اللہ اکبر! کسی مسلمان کو بلا وجہ قتل کرنے والے کو اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرماتا ۔ اور جس شخص کو اللہ معاف نہیں فرمائے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں پائے گا۔

تیسری حدیث : حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”پوری دنیا کا ختم ہوجانا اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک مسلمان کو ناحق قتل کرنے سے زیادہ حقیر ہے۔“ (سنن نسائی/3992)

اللہ تعالیٰ کے لیے مسلمان کا قتل کرنا پوری دنیا کے ختم ہوجانے سے زیادہ ناپسندیدہ ہے۔اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کریں اور اس کی نا پسندیدگی والے اعمال سے بچیں ۔

چوتھی حدیث :حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اسے قتل کرناکفر ہے۔ کفر ۔“ (صحیح بخاری/6044)

یعنی کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کفر کرنے کے برابر ہے ۔اس حدیث سے واضح ہوتا کہ قتل ناحق بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے ۔

پانچویں حدیث:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دن بیت اللہ کو دیکھا اور اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا: ”اے کعبہ! تم بہت عظمت والے ہو اور تمہاری حرمت بھی بہت بڑی ہے۔ (لیکن) ایک مومن و مسلمان (کی جان) اللہ رب العالمین کے ہاں تم سے زیادہ محترم و مکرم ہے۔“ (نضرة النعیم: 5298/11)

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کی جان اللہ تعالیٰ کو کعبہ سے بھی زیادہ عزیز ہے اور اس جان کو ناحق قتل کرنے سے اللہ تعالیٰ کتنا ناراض ہوگا؟

چھٹی حدیث : حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ سات تباہ کن گناہوں سے بچو ۔ ‘ ‘ پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں ؟ فرمایا : ’’ اللہ کے ساتھ شرک ، جادو ، جس جان کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل کرنا ، یتیم کا مال کھانا ، سود کھانا ، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا ( بھاگ جانا ) اور پاک دامن ، بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا ۔ ‘ (صحیح مسلم /262)

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ سات کبیرہ گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ کسی مسلمان کو نا حق قتل کرنا ہے ۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اکثر مقامات پر قتل نا حق کی مذمت کی۔ آپ نے پچھلی احادیث میں پڑھا کہ اللہُ کے نزدیک انسان کی جان دنیا کے ختم ہو جانے سے افضل ہے ۔ہمیں چاہیے کہ جب بھی ہمیں غصہ آئے یا ایسی مجلس میں ہوں جہاں اندیشہ ہو کہ لڑائی جھگڑا ہو سکتا ہے تو ایسی مجلسوں میں مت بیٹھا کریں اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں ۔اللہ ہمیں قتل ناحق جیسے کبیرہ گناہ سے محفوط فرمائے ۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔