خدائے احکم الحاکمین جل
جلالہ
کی بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذر ے پر بارش کے قطروں سے زیادہ درختوں کے پتوں سے زیادہ ، دنیا بھر کے
پانی کے قطروں سے زیادہ ، ریت کے ذروں سے بڑھ کر ہر لمحہ ہر گھڑی بن مانگے طوفانی
بارشوں سے تیز برس رہی ہیں۔
جن کو شمارکرنا انسان کے بس کی بات نہیں اللہ
تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا
تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۸)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان
ہے ۔(پ
۱۴، النحل ۱۸)
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا
ہے: وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲)
ترجمہ
کنزالایمان ۔ میرا حق مانو (شکر ادا کرو) اور میر ی
ناشکری نہ کرو۔(پ ۲۔ البقرہ ۱۵۲)
اور ایک مقام پر اللہ
تعالی ارشاد فرماتاہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ
عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب
تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری
کرو تو میرا عذاب سخت ہے (پ ۱۳، ابراہیم ۰۷)
ان آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ کی نعمتوں پر
شکر کرنا واجب ہے۔(تفسیر خزائن العرفان)
شکر اور ناشکری کی حقیقت :
شکر کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو
اللہ
کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت
کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان)
حضرت امام حسن بصری رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ بے شک اللہ جب
تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکر ی کی
جاتی ہے تو وہ اسی کو عذاب بنادیتاہے۔
اور حضرت علی کرم اللہ
تعالیٰ وجہہہ الکریم نے ارشاد فرمایا:بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر
کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے، پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کی زیادتی اسی وقت تک نہیں رکتی، جب تک کہ
بندہ اس کی ناشکر نہیں کرتا۔(شکر کے فضائل ص ۱۱)
عبادت بغیر شکر کے مکمل نہیں ہوتی۔(تفسیر
بیضاوی)
شکر تمام عبادتو ں کی اصل ہے۔(تفسیر
کبیر)
حضرت شیخ ابن عطا رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں
کرتا گویا وہ ان کے زوال کا سامان پیدا کر تا ہے، اور جو شکر ادا کرتا ہے گویا وہ
نعمتوں کو اسی سے باندھ کر رکھتا ہے۔ (التحریر والتنویر ج ۱، ص ۵۱۲)
نعمتوں کے بدلے ناشکری کا نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے۔
نعمتوں کی ناشکری میں مشغول ہونا سخت عذاب کا باعث ہے۔(تفسیر
رازی ج ۱۹، ص ۶۷)
شکرکے فوائد:
۱۔اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا زیادہ نعمت کا سبب ہے۔
۲۔ شکر رب عزوجل کی اطاعت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
۳۔ شکر میں نعمتوں کی حفاظت ہے۔
۴۔شکر
اللہ والوں کی عادت ہے۔
۵۔ شکر نعمتوں کی بقا کا ذریعہ ہے۔
۶۔شکر ادا کرنا گناہوں کو چھوڑنے کا سبب
ہے۔
۷۔شکر کی توفیق عظیم سعادت ہے۔
۸۔شکر ادا کرنا معرفتِ نعمت کا ذریعہ ہے۔
ناشکری کے نقصانات:
۱۔ ناشکری نعمتوں کے زوال کا ذریعہ ہے۔
۲۔ناشکری
اللہ کو ناراض کرنے کا سبب ہے۔
۳۔ ناشکری باعث ہلاکت ہے۔
۴۔ناشکری اللہ کے عذاب کو بلانا ہے۔
۵۔ناشکری نعمتوں میں رکاوٹ ہے۔
۶۔ناشکری
اللہ کو ناپسند یدہ ہے۔
۷۔ ناشکری ایک بڑا گناہ ہے۔
ناشکری کی مختلف صورتیں:
۱۔دل میں گناہ
کی نیت کرنا۔
۲۔زبان سے شکایت کرنا
۳۔بُرے کام کرنا۔
۴۔ بدگمان رہنا
۵۔اللہ کے
فضل و احسان سے ناامید ہونا۔
۶۔ اللہ سے
خوش نہ ہونا
۷۔اللہ
کی
نافرمانی کرنا۔
۸۔
اللہ
کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرنا۔
۹۔ اللہ کی
یاد سے غافل رہنا
۱۰۔ حرام
کھانا۔
۱۱۔ احسان جتانا۔
۱۳۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اپنا کمال سمجھنا۔
۱۴۔ دوسروں کی نعمتوں کو دیکھ کر حسد کرنا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری
کرنے سے محفوظ فرمائے امین۔
میں ہردم کرتا رہوں تیرا شکر ادا یا الہی
تو ناشکری سے مجھے محفوظ رکھ یا الہی
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں