تمہید:
قرآن کی روشنی میں، اللہ پاک فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:اے
ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و
فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو، پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں
پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو، اس امید پر کہ
تم فلاح پاؤ۔ (سورۃ الجمعہ، آیات9تا 10)
جمعہ کا تاریخی پسِ منظر :
علامہ ثعلب بیان کرتے ہیں:جمعہ کو جمعہ اس لئے کہا جاتا
ہے کہ اس دن قریش دارالندوہ میں جمع ہوتے تھے، علامہ عبدالرحمن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ
عروبہ کا نام جمعہ اسلام میں مقبول ہوا۔ (علامہ
ابن منظور افریقی، لسان العرب، جلد 8، صفحہ58۔59)
احادیث کی روشنی میں:
1۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا:جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت
طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے، پھر اپنے گھر سے نماز جمعہ کے لئے نکلے اور
دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر نماز پڑھے جو اس پر فرض کی گئی ہے، پھر جب امام
خطبہ دے تو خاموش رہے، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
(البخاری فی الصحیح، کتاب الجمعہ، باب الدھن
للجمعہ1/301، رقم843)
2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے جمعہ کے روز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:اس میں ایک ساعت
ہے، جو بندہ مسلمان اسے پائے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ پاک سے جو چیز مانگے گا، وہی عطا فرما دی
جائے گی اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ قلیل وقت ہے۔ (البخاری فی الصحیح، کتاب الجمعہ، باب الساعۃفی یوم الجمعہ1/316، رقم893)
3۔حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر
دوسرا جمعہ پڑھنا، اور ایک رمضان کے روزوں کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا، ان
کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کےلئے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک گناہِ کبیرہ کا
ارتکاب نہ کرے۔ (امام مسلم، الصلوۃ، باب ما جاء فی فضل الصلوات
الخمس1/418، الرقم214)
4۔حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ
پڑھنے آیا اور خاموشی کے ساتھ غور سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ
تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور فرمایاجس نے کنکریاں چھوئیں،
اس نے لغو کام کیا۔ (مسلم فی الصحیح، کتاب
الجمعہ، باب فضل من اسمتع وانعت فی الخطبۃ2/588،
رقم857)
5۔حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:سب سے بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے،
جمعہ کا دن ہے ،اس دن حضرت آدم علیہ السلام جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن وہ جنت سے اتارے گئے۔ (مسلم فی الصحیح، کتاب الجمعہ، باب فضل یوم الجمعہ
2/585، رقم854)
جمعہ کی پابندی
کا درس:
نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا:بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج
اور ایک عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلناحج ہے اور جمعہ کی
نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الکبری للبہیقی، ج3،ص342، ح5980 دارالکتب علمیہ)
جمعہ کی پابندی کرنا ہر مسلمان کے لئے فرضِ عین ہے،
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے اور سنتِ رسول کی ادائیگی
کے لئے اس فرض کو ادا کریں۔