الله پاک نے ہم پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے لیکن ان میں سے نماز عصر کی بہت زیادہ تاکید کی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے بزرگان دین اس نماز کا بہت زیادہ اہتمام فرمایا کرتے تھے۔

عارف باالله ابو العباس حَرِثی رحمۃ الله علیہ نماز عصر کی تیاری اس وقت سے شروع کردیتے جب ظہر کا وقت ختم ہونے میں چالس منٹ باقی رہتے آپ کی تیاری کا طریقہ یہ ہوتا کہ نگاہیں جھکائے مراقبے میں مشغول ہوجاتے اور وسوسوں سے استغفار کرتے رہتے اور ایسا اس لیے کرتے تاکہ آپ پر عصر کا وقت اس حالت میں آئے کہ بارگاہ الٰہی میں حاضری سے آپ کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ (فیضان نماز، ص 105 )

الله پاک نے بھی قرآن کریم میں اس کی تاکید فرمائی ہے چنانچہ پارہ 2 سورہ بقرہ آیت 238 میں ارشاد فرماتا ہے: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجمہ کنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی ۔ اس آیت میں درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے۔

نماز عصر کی تاکید کی وجہ : اس نماز کی تاکید وجہ کے بارے مفتی اہلسنت مفتی محمد قاسم صاحب فرماتے ہیں : نماز عصر کی تاکید کی ظاہری وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ایک تو اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں اور دوسرا یہ کہ اس وقت کاروبار کی مصروفیت کا وقت ہوتا ہے تو اس غفلت کے وقت میں نماز کی پابندی کرنا زیادہ اہم ہے ۔(صراط الجنان ، 1 / 363 )

حدیث پاک میں بھی نماز عصر کی فضیلت وارد ہے نماز عصر کے بارے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش خدمت ہیں :۔

حدیث (1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غفاری سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کردیا لہذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔ (مسلم ،ص 322،حدیث: 1927)

مفتی احمد یار خان اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں یعنی پچھلی امتوں پر بھی نماز عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے ، تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (مرآۃ المناجیح،2/166)

حدیث (2) حضرت عُمارہ بِن رُوَیٔبَہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی ) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا ۔(مسلم ،ص 250 ،حدیث: 1436)حضرت مفتی احمد یار خاں نعیمی اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ فجر اور عصر کی پابندی کرنے والا دوزخ میں ہمیشہ رہنے کے لئے نہ جائے گا اگر گیا تو عارضی (یعنی وقتی) طور پر۔ دوسرا یہ کہ فجر اور عصر کی پابندی کرنے والوں کو ان شاء الله باقی نمازوں کی بھی توفیق ملے گی اور سارے گناہوں سے بچنے کی بھی۔ (مرآۃ المناجیح ،1/394)

حدیث (3) حضرت بُرَیْدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : نماز عصر میں جلدی کرو کیونکہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے نماز عصر چھوڑدی اس کا عمل ضبط ہوگیا ۔ (بخاری ،1 /203 ،حدیث: 553)حضرت مفتی احمد یار خان اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں غالباً عمل سے مراد وہ دنیوی کام ہے جس کی وجہ سے اس نے نماز عصر چھوڑی اور ضبطی (ضبط ہونے) سے مراد اس کام کی برکت کا ختم ہو جانا یا یہ مطلب ہے کہ جو عصر چھوڑنے کا عادی ہو جائے اس کے لئے اندیشہ ہے کہ وہ کافر ہو کر مرے جس سے اعمال برباد ہو جائیں (البتہ) اس کا یہ مطلب نہیں کہ عصر چھوڑنا کفر و ارتداد ہے۔ (مرآہ المناجیح ، 1 / 381)

حدیث (4) حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں الله پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ وہ عرض کرتے ہیں ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،ج 1 ،حدیث: 555)

حدیث (5)حضرت عبد الله بن عمر سے روایت ہے کہ الله پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس کی نماز عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نماز عصر چھوڑے )گویا اس کے اہل و عیال و مال وَتْر (یعنی چھین لئے)گئے۔ (بخاری ، حدیث: 552)

حضرت علامہ ابو سلیمان خطابی شافعی رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں : وَتْر کا معنی ہے نقصان ہونا یا چھن جانا پس جس کے بال بچے اور مال چھن گئے یا اس کا نقصان ہو گیا گویا وہ اکیلا رہ گیا لہذا نماز کے فوت ہونے سے انسان کو اس طرح ڈرنا چاہئیے جس طرح وہ اپنے گھر کے افراد اور مال و دولت کے جانے (یعنی برباد ہونے سے) ڈرتا ہے۔(اکمال المعلم بفوائد مسلم ، 2 / 590)

الله پاک ہم کو پنچ وقتہ نماز اداء کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم