عصر کا معنی: دن کا آخری حصہ۔عربی میں زمانے کو عصر کہتے ہیں۔عصر اس وقت کو بھی کہتے ہیں جو سورج غروب سے پہلے ہوتا ہے ۔ماہنامہ خواتین کی قاریات!عین جس طرح تمام عبادتوں میں افضل عبادت نماز ہے،اسی طرح نمازوں میں افضل نمازِ عصر ہے۔ جیسا کہ علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے۔(فیض القدیر،2/253)قرآنِ کریم نے بھی عصر کی بہت تاکید فرمائی اور حدیث نے بھی۔عصر کے متعلق فرمانِ باری ہے:ترجمۂ کنز الایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی۔(پ2، البقرۃ:238)تفسیرصراط الجنان میں ہے:”تمام نمازوں کی پابندی اور نگہبانی کرو“اس نگہبانی میں ہمیشہ نماز پڑھنا، باجماعت پڑھنا،درست پڑھنا،صحیح وقت پر پڑھنا سب داخل ہیں۔درمیانی نماز کی خصوص تاکید کی گئی۔درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے:نمازِ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے۔(صراط الجنان،1/363ملخصاً)نمازِ عصر کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(1)جنتی صحابی حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،مدینے کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں،پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اُوپر کی طرف چلے جاتے ہیں۔اللہ کریم باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے:تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔(بخاری،1/203،حدیث:555)(2)حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے یعنی نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص250،حدیث:1436)(3)حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب یعنی قیامت کے دن تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو،تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر اور عصر کبھی نہ چھوڑو۔(مسلم،ص239،حدیث:1434ملخصاً)حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نور والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا، لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دوگنا یعنی double اجر ملے گا۔(مسلم،ص322،حدیث:1927)مفسر ِقرآن حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یعنی پچھلی اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے تو تم ان سے عبرت پکڑنا۔(مراۃ المناجیح،2/166)(5)صحابی ابنِ صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کی عصر کی نماز نکل گئی یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑ بیٹھے گویا اس کے اہل و عیال اور مال و تر ہو گئے یعنی چھین لیے گئے۔(بخاری،1/202،حدیث:552)حضرت علامہ ابو سلیمان خطابی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وتر کا معنی نقصان ہونا یا چھن جانا،پس جس کے بال بچے اور مال چھن گئے یا اس کا نقص ہوگیا گویا وہ اکیلا رہ گیا، لہٰذا نماز کے فوت ہونے سے انسان کو اس طرح ڈرنا چاہیےجس طرح وہ اپنے گھر کے افراد اور مال و دولت کے جانے یعنی برباد ہونے سے ڈرتا ہے۔(اکمال المعلم بفوائد مسلم،2/590)اللہ کریم ہمیں تمام نمازوں کو پابندی کے ساتھ صحیح وقت پر درست طریقے سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین