ہر کام کا اُصول ہوتا ہے:کسی کام
کو اس کے اُصول و ضوابط کے تحت کیا جائے تو وہ کام کار آمد و مُفید ثابت ہوتا ہے ، ورنہ نفع تو درکنار نقصان ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعہ کا ہے، اس لئے مطالعہ کرنے کے طریقے اور اُصول جاننا ضروری ہے۔
(1) جگہ اور وقت کا تعیّن:مطالعہ
کے لئے سازگار ماحول کا ہونا بہت مفید ہے، لہذا ایسی جگہ مطالعہ کیا جائے جو پُرسکون ہو
اور ہر کسی کی دخل اندازی کا اندیشہ نہ ہو، پھر وقت کا تعین بھی ضروری ہے، مقولہ ہے:"تَوْزِیْعُ الْوَقْتِ تَوْسِیْعُ الْوَقْتِ"
یعنی وقت کی دُرست تقسیم کاری وقت کو وُسعت دیتی ہے" لہذا ایسا وقت مقرر کیا
جائے، جو مطالعہ کے لیے زیادہ فائدہ مند
ہو۔
(2) ذہنی یکسوئی: مطالعہ
کرنا کمال نہیں بلکہ اُسے یاد رکھنا کمال ہے، لہذا اسے طویل عرصے تک یاد رکھنے کے لئے ذہنی اِنہماک،
طبیعت کی تروتازگی اور یکسوئی کے ساتھ مطالعہ کیا جائے۔
(3)روحانی آداب:مطالعہ شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ شریف اور دُرود پاک پڑھ لیں، بوقتِ مطالعہ قبلہ رُخ بیٹھا جائے، دورانِ مُطالعہ نظر جھُکا کر کُچھ دیر ذَکرو دُرود پڑھا جائے، باوُضو
مطالعہ کیا جائے۔
(4)تکرار:کسی کتاب کا ایک بار مطالعہ کر لینے
سے سارا مضمون یاد رکھنا مشکل ہے، لہذا بار بار پڑھا جائے، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" ہر بار کے مطالعہ میں نیا لُطف
آتا ہے اور ہر مرتبہ نئے فوائد اور نکات ملتے ہیں۔"( کُچھ دیر طلباء کے ساتھ، ص131)
(5) حاصلِ مطالعہ:مطالعہ کرنے کے بعد خُود
سے سوال کریں کہ آپ نے کیا سیکھا ، کیا حاصل کیا، نیز مطالعے سے حاصل شُدہ نکات، نئے الفاظ، دِلکش اور مؤثر جُملے، مُحاورات اور تحقیق طلب الفاظ لکھتے ر ہیں، کُچھ عرصے کے بعد آپ کے پاس بہت سا مواد جمع ہو
گا۔