دُرُود شریف کی فضیلت:

اللہ پاک کے آخری نبی ، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے مجھ پر 10 (دس) ہزار مرتبہ درودِ پاک پڑھا اللہ پاک اس پر 100 رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

مطالعہ کیسے کریں؟:

ایک دانش ور کہتے ہیں : کتابوں کا مطالعہ ذہن کو روشنی دیتا ہے اور تمام معلومات کی Processing کے بعد انسان جو تخلیق کرتا ہے ۔ اسے (علم )کہتے ہیں۔

مطالعہ کے فوائد: ’’سیکھنے کی نیت سے تفصیلی طور پر پڑھنا مطالعہ کہلاتا ہے‘‘

٭مطالعہ کرنا انسان کے اندر تحقیقی اور تجزیاتی سوچ کو پروان چڑھاتا ہے جسکے نتیجے میں انسان دینی، قومی اور بین الاقوامی امور پر واضح سوچ رکھنے کے قابل ہوجاتا ہے ۔

٭پڑھنے کی مہارت ایک شخص کو بات چیت کرنے اور تحریری زبان سے معنیٰ حاصل کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔

٭آپ کے ذخیرہ الفاظ اور فہم (سمجھ) کو بڑھاتا ہے ۔

٭دماغ کے رابطے کو بہتر بناتا ہے ۔

٭آپکی تحریری صلاحیتوں کو بہتر کرتا ہے ۔

٭مطالعہ ذہنی اور اخلاقی تربیت کا بہترین ذریعہ ہے ۔

٭دوسرے لوگوں کے ساتھ ہمدری کا جذبہ دیتا ہے ۔

٭ ڈپریشن (Depression) کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔

٭ مطالعہ سے انسان اپنے مقاصدِ حیات کو متعین کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ! ’’جو لوگ اپنی خداداد صلاحیتوں کو پالیتے ہیں اور ان کے مطابق مشاغل کو اختیار کرتے ہیں اسے انسان ہی آسمان کے درخشندہ ستاروں کاروپ دھارتے ہیں‘‘

مطالعہ کے دوران ایسے انسان کی زندگی کو پڑھنا جس نے اپنی زندگی میں رکاوٹوں کو عبور کرکے کامیابی حاصل کی ہوتو اس سے آپ کاعزم بڑھتا ہے۔ اگر آپ مطالعہ کی عادت کواپناتے ہیں تو آپ کو ان کے علاوہ بہت سے فوائد حاصل ہونگے ان شاء اللہ عزوجل ۔

مطالعہ کیوں کریں؟:

چونکہ مطالعہ کرنا (کُتب بینی) علم حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور قرآن و حدیث میں مختلف مقامات پر ہمیں علم حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ علم ہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا۔ علم ہی کی وجہ سے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا گیا۔

علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر جو پہلی وحی نازل ہوئی اس کی ابتداء ” (اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ) ترجَمۂ کنزُالایمان: پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا “ سے ہوئی۔ سرکار مدینہ ، نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:

طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم یعنی: علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مرد و عورت ) پر فرض ہے۔

اس حدیث پاک سے اسکول اور کالج کی دنیوی تعلیم مراد نہیں بلکہ ضروری دینی علم مراد ہے۔ مندرجہ بالا حدیث پاک اور آیت کریمہ سے ہم پر علم حاصل کرنے کی اہمیت اُجاگر ہوتی ہے اور علم کی افادیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

علم کس طرح حاصل کیا جائے :

علم دین کے حصول کے لیے متعدد ذرائع ہیں مثلاً

(1)کسی جامعہ کے شعبے درس نظامی میں داخلہ لے کر باقاعدہ طور پر علم دین حاصل کرنا۔

(2) علمائے کرام کی صحبت (Company) میں رہ کر علم دین سیکھنا۔

(3) دینی کتب کا معالعہ کرنا۔

(4) علمائے کرام کے بیانات سننا وغیرہ ۔

ہم ان میں سے جتنے زیادہ ذرائع اپنائیں گے ان شاء اللہ عزوجل اسی قدر ہمارے لیے مفید ہوگا اور ہمارے علم میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ آیئے بزرگانِ دین کا شوق مطالعہ ملاحظہ کرتے ہیں۔

1۔امام مسلم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کا شوق علم :

ایک دن کسی علمی مجلس میں حدیث پاک کی مشہور کتاب ’’مسلم شریف‘‘ کے مولف امام بن حجاج قُشَیری علیہ رحمۃاللہ القوی سے کسی حدیث کے بارے میں استفسار کیاگیا تو آپ نے گھر آکر وہ حدیث تلاش کرنا شروع کردی قریب ہی کھجوروں کا ٹوکرا بھی رکھا ہوا تھا۔ آپ حدیث کی تلاش کے دوران ایک ایک کھجور اٹھا کر کھاتے رہے دوران مطالعہ امام مسلم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے استغراق اور انہماک کا یہ عالم تھا کہ کھجوروں کی مقدار کی جانب آپ کی توجہ نہ ہو سکی اور حدیث ملنے تک کھجوروں (Dates) کا سارا ٹوکرا خالی ہوگیا ۔

غیر ارادی (Unintentionally) طور پر اتنی زیادہ کھجوریں کھا لینے کی وجہ سے آپ بیمار ہوگئے اور اسی مرض میں انتقال ہوگیا۔ اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہمارے بے حساب مغفرت ہو۔

2۔ امیر اہلسنت امت برکاتہم العالیہ کا شوق مطالعہ :

امیر اہلسنت امت برکاتہم العالیہ کے شوق مطالعہ کا یہ عالم ہے کہ آپ اس قدر منہمک ہوکر مطالعہ فرماتے ہیں کہ بار ہا ایسا ہوا کہ کتاب گھر کے اسلامی بھائیوں میں سے کوئی اسلامی بھائی کسی مسئلے کے حل کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن مطالعہ میں مصروف ہونے کی بناء پر آپ کو اس کی آمد کی خبر نہ ہوئی اور کچھ دیر بعد اتفاقاً نگاہ اٹھائی تو اس اسلامی بھائی نے اپنا مسئلہ عرض کیا آپ نا صرف خود مطالعہ کا شوق رکھتے ہیں بلکہ اپنے مریدین و متوسلین اور محبین کو بھی دینی کُتب کے مطالعہ کی ترغیب دلاتے رہتے ہیں۔

ان سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے اکابرین علیہم رحمۃ اللہ المبین وقت کی دولت کو سامانِ آخرت بالخصوص علم دین کے انمول ہیروں کی خریداری میں صرف کیا کرتے تھے۔ کسی نے کیا خوب کہا کہ :۔

علم ؔمیں بھی وہ سرور ہے لیکن

یہ وہ منت ہے جس میں خَور نہیں

ڈاکٹر اقبال

مطالعہ کرنے کا انداز:

سب سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ جس کتاب یا رسالہ کاآپ نے انتخاب کیا ہے ۔کیا اس کا مطالعہ کرنا آپکو فائدہ دے گا یا نہیں ؟ کیا آپ بامقصد مطالعہ کر رہے ہیں یا نہیں۔ کتاب کا انتخاب دیکھیں اگر آپ نے ابھی شروع کرنا ہے مطالعہ تو آپکو ایک ایسی کتاب کا انتخاب کرنا چاہیے جس کا علم حاصل کرنا آپ پر فرض ہے ۔ لہذا سب سے پہلے اسلامی عقائد کا سیکھنا فرض ہے ۔ اس کے بعد نماز کے فرائض و شرائط اور ان باتوں کا علم ہونا کہ نماز کس طرح درست ہوتی ہے اور کس طرح ٹوٹ جاتی ہے۔ فرض علوم کا مطالعہ کریں اور تفصیلی (Detail) طور پر معلومات حاصل کرنے کے لیے علمائے اہلسنت سے رابطہ کریں کہ کس کتاب کا سب سے پہلے مطالعہ کیا جائے اور اس کے بعد کس کا ۔ اسی طرح جیسے اگر کوئی پانچویں جماعت کا طالبِ علم ہے تو اسے پانچویں جماعت کی ہی کُتَب پڑھائی جاتی ہے نہ کہ اسے Direct میٹرک کی کتابیں پڑھائی جائے۔

یہ ہی معاملہ دینی کُتب میں ہوتا ہے ۔ اس کے لیے علمائے اہلسنت سے مربوط ہو جائے کہ آپکو کس عمر میں کس کیفیت میں کس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ اب جب آپ ایک بلکہ صحیح کتاب کا انتخاب کر چکے ہیں تو اب مطالعہ کیسے کیا جائے؟

شیخ الحدیث والتفسیر مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ مطالعہ کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ اپنے روزانہ (Daily) مطالعہ کا وقت مقرر (Fix)فرما لیں اور جب آپ مطالعہ کرنے بیٹھے تو ہر کام سے فارغ ہو کر بیٹھے۔ مطالعہ پرسکون ماحول میں کریں اور اگر بھوک لگ رہی ہے تو پہلے کھانا کھا لیں اور اگر قضائے حاجت ہے تو اس سے بھی فارغ ہوجائے اور اس بات کا خیال بھی رکھا جائے کہ زیادہ بہتر ہے کہ آپ مطالعہ کتاب سے کریں کیونکہ دورِ حاضر میں (Digital Media) کی وجہ سے بہت ساری کُتب pdf format میں آسانی سے میسر ہوجاتی ہے اور مطالعہ کرتے وقت اپنے ہاتھ میں Pencil رکھیں کیونکہ اگر آپ کو کوئی اہم نکات لگے تو اس پرنشان لگالیں۔

مطالعہ کرنے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلیں مثلاً:

٭اللہ عزوجل کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کروں گا/گی۔

٭مطالعہ کرنے سے پہلے حمدو ثناء کی عادت بنایئے۔

٭ اور جو بھلائی کی بات پڑھیں اسے ثواب کی نیت سے دوسروں تک پہنچاؤں گا /گی۔

٭ اور مطالعہ قبلہ روخ بیٹھ کر کروں گا/گی۔

اب سب سے پہلے کتاب کے شروع میں فہرست (List) ہوتی ہے سب سے پہلے اسے پڑھیے پھر کتاب کا سرسری مطالعہ کریں یعنی ہر موضوع کا ابتدائی اور آخری Paragraph پڑھیے۔ پھر ایک بار لفظ بہ لفظ مطالعہ کریں پوری توجہ کے ساتھ پھر ایک بار دوبارہ سرسری مطالعہ کریں اور پھر فہرست کو دیکھیں کہ کیا آپکو ہر موضوع کی سمجھ آگئی ہے۔ اگر آپ ایسے کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو یوں سمجھ لیجئے کہ آپ نے کتاب کو نچوڑ کراپنے اندر اتارلیا The best way to read a book.

اگر ہم دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ معاشرے میں مطالعہ (Book Reading) کا بہت کم رجحان ہے اور اگر کسی کو مطالعہ کا شوق ہوتا ہے تو اس کا دل کرتا ہے کہ جلدی جلدی ڈھیروں ڈھیر کتابیں ختم ہوتی جائے اور زیادہ سے زیادہ کتابیں ختم کرنے کے لیے جلدی جلدی پڑھ لیتا ہے ۔ اگر اس طرح کوئی پانچ (5) دن میں دس کتابیں ختم کرلیں تو اسکو اتنا زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوگا لیکن مندرجہ ذیل طریقے سے اگر کوئی مطالعہ کرتا ہے تو اسکا 10 دن میں پانچ کتابیں ختم کرنا تو اسکے لیے یہ 10 نہیں بلکہ 100 کتابوں سے بڑھ کر بہتر ہوتا ہے اور اس طرح مطالعہ کرنے سے آپکو ہمیشہ یاد رہے گا اور پختہ کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً اپنے علم کو استعمال کرتے رہے تاکہ بھولنے کے Chances بالکل کم ہو جائیں۔

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر آپ کسی اور طریقے سے مطالعہ کرتے ہیں تو اس سے آپکو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ فائدہ تو کچھ نہ کچھ حاصل ہوگا اگر 100% یاد نہ رہے تو یقینا 50% یاد رہے گا۔

مستقل مزاجی :

مستقل مزاجی اپنے مطالعہ میں پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے جو ٹائم (Time) آپ نے اپنے مطالعہ کا مقرر کیا ہے آپ کا دل چاہے یا نہ چاہے کچھ مطالعہ ضرور فرمائے اور ایک دن کا بھی ناغہ نہ ہونے دیں ان شاء اللہ عزوجل اس طریقے سے آپکو مستقل مزاجی حاصل ہوگی بے شک تھوڑا تھوڑا پڑھیں مگر پوری توجہ کے ساتھ پڑھے۔

حدیث شریف ہے :’’بہتر عمل وہ ہے جس پر تم مداومت کرو‘‘

اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مستقل مزاجی اختیار کرنے کے لیے روز مرہ مطالعہ کرنے کیلئے اپنی عادت بنائیں۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ :ذہن کو صحت مند رکھنے کیلئے مطالعہ کرنا اسی طرح ضروری ہے جسطرح جسمانی Fitness کے لیے ورزش (Excercise) ضروری ہے۔