اے عاشقان رسول!علم نور الٰہی ہے جو اللہ پاک بندے کو عطا فرماتا ہے۔علمِ دین ہی کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں اور اسی سے دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔علما کی فضیلت کا اندازہ اس آیت مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے:اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمایا:ترجمۂ کنز العرفان:اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔اے عاشقان رسول! دیکھا آپ نے ! رب قدیرنے اس آیت مبارکہ میں کس طرح اہل علم کی فضیلت بیان فرمائی کہ اپنی خشیت و خوف کو ان میں منحصر فرما دیا۔علما کی فضیلت پر فرامینِ رسول :1 ۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں دو اشخاص کا ذکر ہوا جن میں سے ایک عابد اور دوسرا عالم تو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنی پر ہے۔ پھر فرمایا : اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور آسمان وزمین والے حتی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں پانی میں لوگوں کو علمِ دین سیکھانے والے پر سلام بھیجتے ہیں۔(بحوالہ مراۃ المناجیح جلد اول صفحہ نمبر 156)2 :حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن علمائے دین کو جمع فرمائے گا اور ارشاد فرمائے گا: بے شک میں نے اپنی حکمت اور دانائی تمہارے دلوں میں صرف اس لیے رکھی کے میں تمہارے ساتھ خیر و بھلائی کرنا چاہتا ہوں تم جنت میں چلے جاؤمیں نے تمہارے وہ تمام گناہ بخش دیے ہیں جو تم سے کسی بھی حالت میں سرزد ہوئے۔ (بحوالہ شرح مسند امام اعظم صفحہ نمبر۔172)3:ایسا عالمِ دین جس کے علم سے نفع اٹھایا جاتا ہے وہ ایک ہزار عابد سے بہتر ہے۔(بحوالہ شرح مسند امام اعظم صفحہ نمبر 156) 4:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علما انبیا ئےکرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔(دارمی حدیث نمبر 342 بحوالہ فیضان علم و عمل صفحہ 15)اے عاشقان ِرسول ! دیکھا آپ نے ! نبیِ کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے علما کو انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کا وارث فرمایا ہے۔ حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اگر علما نہ ہوتے تو لوگ چوپایوں کی مثل ہوتے۔کسی دانا کا قول ہے : عالم کی وفات پر پانی میں مچھلیاں اور ہوا میں پرندے روتے ہیں۔کہا جاتا ہے: عالم کی موت عالم كى موت ہے۔ واقعی عالمِ دین کا جب وصال ہوتا ہے تو اس کے سینے میں محفوظ علم بھی دنیا سے چلا جاتا ہے۔5:تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے :انبیا علیہم الصلوۃ و السلام،علما اور شہدا۔(بحوالہ ابن ماجہ حدیث نمبر 4313 احیاء علوم الدین صفحہ 48)اے عاشقان رسول! ان احادیثِ مبارکہ سے علمائے کرام کی فضیلت روزروشن کی طرح واضح ہوگی اس کے علاوہ بہت سی احادیث سے علما کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔علما دنیا والوں کے لیے چراغ کی طرح ہوتے ہیں کے لوگوں کی اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے احکامات کی طرف راہ نمائی کرتے ہیں۔۔صرف دنیا میں ہی نہیں بلکہ جنت میں بھی اہل جنت کو علما کی حاجت ہو گی جب اللہ پاک اہل جنت سے فرماے گا: مانگو کیا مانگنا ہے تو لوگ علما سے رجوع کریں گے اور علما جنت میں بھی ان کی راہ نمائی فرمائیں گے۔اللہ کریم ہمیں علمائے حق کے صدقے علمِ دین کی دولت عطا فرمائے امین یا رب العلمین۔


27 مئی 2022 ء بروز جمعہ جامع مسجد کریمیہ قادریہ  کے سابقہ صدر ایاز بھائی سے مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری نے ملاقات کی ۔

دوران ملاقات رکن شوری نے ایاز بھائی سے عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کی اور ان کی صحت یابی کے لئے دعائے خیر کی ۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری ) 


الحمدللہ علی احسانہ کہ اللہ پاک نے ہمیں دعوت ِاسلامی کے دینی ماحول میں ایسے ایسے علما عطا فرمائے کہ وہ ہمارے زندگی کے ہر ہر قدم پر ہماری راہ نمائی کرتے ہیں۔بچپن کے تمام معاملات ہوں یا زمانے کے معاملات ہوں یا بڑھاپے کے الغرض زندگی کے ہر ہر شعبے میں علما کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ ان کے پاس نور و ہدایت والی لازوال نعمت علم موجود ہے۔علم و علما کی فضیلت پر مشتمل آیات و احادیث سے استفادہ حاصل کے سینوں کو منور کرتی ہیں۔علم اور علما کی فضیلت کے بارے میں قرآنِ مجید میں بے شمار دلائل ہیں چنانچہ اللہ پاک کا فرمانِ عالی شان ہے:ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:علمائے کرام عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہوں گے اور ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگی۔(2)ترجمہ:تو تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔(پ23،الزمر:9)(3)ترجمہ:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ22،الفاطر:28)(4)ترجمہ:اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے۔(پ20،العنکبوت:43)۔علمائے کرام کے فضائل پر احادیثِ مبارکہ:(1)حضور نبیِ پاک،صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں درجۂ نبوت کے زیادہ قریب علما اور مجاہدین ہیں۔علما انبیائے کرام علیہم السلام کی لائی ہوئی تعلیمات کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں جبکہ مجاہدین انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کی لائی ہوئی شریعت لیے اپنی تلواروں سے جہاد کرتے ہیں ۔(احیاء العلوم،ص24)(2)اسی طرح حضور سید المبلغین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:بروزِ قیامت تین طرح کے لوگ سفارش کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔(احیاء العلوم،ص24)(3)رسولِ محترم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح مختلف کانیں ہیں جو کفر میں اعلیٰ تھے وہ اسلام میں بھی اعلیٰ ہیں جبکہ عالم بن جائیں۔(مراۃ المناجیح،1/184،حدیث: 190)یعنی جو زمانۂ کفر میں عمدہ اخلاق کی وجہ سے اپنے قبیلوں کے سردار تھے پھر جب وہ مسلمان ہو کر علم سیکھ لیں،عالم بن جائیں تو مسلمانوں کے سردار ہی رہیں گے ۔(4)خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو علم کی تلاش میں نکلا وہ واپسی تک اللہ پاک کی راہ میں ہے۔(مراۃ المناجیح،1/197،حدیث:208)یعنی وہ شخص مجاہد فی سبیل اللہ ہوگا غازی کی طرح گھر لوٹنے تک وہ اس کا سارا وقت اور ہر وقت،ہر حرکت عبادت ہوگی ۔(5) رحمۃ اللعلمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یقیناً اللہ پاک اس امت کے لیے ہر سو سال پر ایک مجدد بھیجتا رہے گا جو ان کا دین تازہ کرے گا ۔(مراۃ المناجیح،1/207،حدیث:229)یعنی اس امت کی خصوصیت ہے کہ یوں تو اس میں ہمیشہ ہی علما اور اولیاء ہوتے ہیں اور ہوتے رہے لیکن ہر صدی کے اول یا آخر میں خصوصی مصلحین پیدا ہوتے رہیں گے جو دین کی اشاعت کرتے رہیں گے۔منقول ہے:عالم اس امت کا طبیب جبکہ دنیا اس امت کی بیماری ہے،جب طبیب اچھا ہو تو امت اچھی ہوگی جب طبیب خود ہی بیماری طلب کرتا ہو تو دوسروں کا علاج کیسے کرے گا؟(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص69) حضرت امام زبیدی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:علما میں سے چار علما یہ ہیں:مدینہ منورہ میں حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کوفہ میں عامر شعبی، بصرہ میں حسن بصری، شام میں مکحول دمشقی رحمۃُ اللہِ علیہم۔(دین ودنیا کی انوکھی باتیں،1/77)دانا لوگوں کے اقوال ہیں کہ افضل ترین علم یہ ہے کہ عالم اپنے علم کی حد پر ٹھہر جائے یعنی اپنے علم سے بڑھ کر باتیں نہ کریں۔ایک دانا کا قول ہے : علم وہ نہیں جو کتابوں میں موجود ہے بلکہ علم تو وہ ہے جو سینوں میں محفوظ ہے۔علم عہدۂ صدارت پر لے جاتا ہے۔جس کا علم روشن ہوگا اس کا چہرہ بھی روشن ہوگا۔ایک بزرگ کا قول ہے:عالم جاہل کو پہچانتا ہے جب کہ جاہل عالم کو نہیں پہچانتا کیونکہ عالم پہلے جاہل تھا جبکہ جاہل کبھی عالم نہیں رہا۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،1/80) الحاصل علم ایسا نور ہے کہ قبر ،حشر تک ساتھ دے گا۔ اللہ کریم ہمیں باعمل عالمات بنائے اور بہترین عالمات میں ہمارا شمار فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


علم وہ نعمت عظمی ہے جس کو حاصل کرنے کا حکم قرآنِ عظیم میں بھی آیا ہے۔جس علم کو حاصل کرنے کا حکم قرآنِ پاک میں آیا ہے۔اس سے مراد علمِ دین ہے۔اسی طرح اگر ہمارے معاشرے میں دیکھا جائے تو جو علمِ دین حاصل کرتا ہے اسے عالم کہتے ہیں۔ عالم ہمارے درمیان وہ بلندپایاں ہستیاں ہیں جن کی فضیلت قرآنِ پاک و احادیثِ کریمہ میں جا بجا وارد ہوئی ہے۔قرآنِ پاک میں خود ربِّ کائنات نے کہیں اولوا العلم کہہ کر تو کہیں اوتوا العلم کہہ کر علما کی شان بلند فرمائی ہے۔اسی طرح قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر ربِّ قدیر کا ارشاد ہے: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر ۔(پ3،ال عمران:18)اس سے معلوم ہوا!اہل ِعلم بڑے ہی عزت والے ہیں کہ ربِّ کریم نے انہیں اپنی توحید کا گواہ اپنے ساتھ بنایا لیکن علمائے دین سے مراد علما ربانی ہیں وہ جن کی صحبت سے خدا اور رسول یاد آئیں نہ کہ وہ جن کی صحبت سے اللہ پاک و رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی یاد میں کمی آئے وہ عالم نہیں بلکہ ظالم ہے۔(صراط الجنان)اسی طرح متعدد احادیث ِکریمہ میں بھی علما کے فضائل وارد ہوئے ہیں جن میں سے لفظ فاطمہ کی نسبت سے 5فرامینِ مصطفٰے درج ذیل ہیں :1:علما انبیا کے وارث ہیں۔2: زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔ لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا جس کے لیے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہیں! یہ اپنی ذات میں مشغول ہیں اور فرشتے ان کے لیے استغفار میں مشغول ہیں۔3:قیامت کے دن علما کی سیاہی شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی ۔4:عالم زمین میں اللہ پاک کا امین ہوتا ہے۔5:قیامت کے دن تین لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔(احیاء العلوم،1/45،46،47،48) مذکورہ بالا احادیثِ کریمہ سے علما کی فضیلت واضح ہے۔ اسی طرح ایک بزرگ کا قول ہے:علم سے بڑھ کر عزت والی شے کوئی نہیں۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے ہیں جبکہ علما بادشاہوں پر حکومت کرتے ہیں۔مذکورہ فرامین سے ہمیں علمائے کرام کی اہمیت کا پتہ چلا۔ربِّ قدیر سے دعا ہے کہ پروردگار ہمیں علمائے کرام کا احترام اور ان کا حق بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے ۔علما کے حق میں یہ بھی ہے کہ جس مسئلے کا حل علما کے پاس تھا وہ خود اپنی سے نہ بتاتابلکہ علما سے رجوع کیا جائے۔


27 مئی 2022 ء کو مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نےکراچی سٹی مدنی قافلہ کے ذمہ دار ساجد  عطاری سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی ۔

دوران تعزیت مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کرتے ہوئے لواحقین کو صبر کی تلقین کی ۔اس دوران تعزیت کےلئے رکن شوری کے ساتھ کراچی سٹی شعبہ ائمہ مساجد کے ذمہ دار مولانا محمد وقار عطاری مدنی اور دیگر ذمہ دارن بھی موجود تھے۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری ) 


”اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرنا سنت رسول بھی ہے اور دینی و اخلاقی فریضہ بھی “اسی ضمن میں 27 مئی 2022 ء بروز جمعہ کورنگی 1 نمبر ناصر کالونی جامع مسجد فیضان شیرِ خدا کے امام و خطیب مولانا وسیم عطاری سے مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری نے  ملاقات کی ۔

دوران ملاقات رکن شوری نے مولاناوسیم عطاری سے عیادت کرتے ہوئے ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کے لئے دعائے خیر کی ۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری ) 


علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی فضیلت اور اس کے اجر و ثواب کے کیا کہنے! اس علم سے آدمی کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جاتی ہیں اور یہی علم ذریعۂ نجات ہے۔اللہ پاک قرآنِ کریم،فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اللہ ایمان والوں کے اور ان لوگوں کے جن کو علم دیا گیا بہت درجات بلند فرمائے گا۔(پ28،المجادلۃ:11)ہمارے پیارے، مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بہت سی احادیث میں علما کی فضیلت بیان فرمائی ہے اور علمِ دین پڑھنے پڑھانے والوں کی بزرگیوں اور ان کے مراتب و درجات کی عظمتوں کو بیان فرمایا چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ پھر فرمایا:اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان و زمین والے یہاں تک کہ چونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ سب اس کی بھلائی چاہنے والے ہیں جو عالم لوگوں کو اچھی بات کی تعلیم دیتا ہے۔(ترمذی،4/313،حدیث:2694)حدیثِ پاک میں فرمایا:عالموں کی دواتوں کی روشنائی کل بروزِ قیامت شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی اور اس پر سبقت لے جائے گی۔(کنزالعمال،10/61،حدیث:28711)ایک اور حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا:علما کی مثال یہ ہے کہ جیسے آسمان میں ستارے جن میں سے خشکی اور سمندر میں راستہ کا پتہ چلتا ہے۔ اگر ستارے مٹ جائیں تو چلنے والے بھٹک جائیں۔(مسند امام احمد،4/314،حدیث:12600)حدیثِ پاک:ایک عالم ایک ہزار عابد سے زیادہ شیطان پر سخت ہے۔(ابن ماجہ،1/61،حدیث:222)حدیثِ مبارکہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ آپ فرماتے ہیں:ایک گھڑی رات میں پڑھنا ساری رات عبادت کرنے سے افضل ہے۔(مشکوۃ المصابیح،1/117،حدیث:256)


27 مئی 2022 ء بروز جمعہ کورنگی ڈھائی نمبر جامعہ مسجد کریمیہ قادریہ میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے نماز جمعہ میں سنتوں بھرا بیان کیا ۔

نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی ترغیب پردعائے استسقاء کا اہتمام کیاگیا جس میں کثیر عاشقان رسول نے شرکت کی اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے و بارانِ رحمت کے لئے دعا میں شامل ہوئے ۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری ) 


       علم بہت بڑی دولت ہے۔دولت مندوں کو ہر وقت اپنی دولت کے چوری ہونے کا خطرہ رہتا ہےلیکن علم ایک ایسی دولت ہے اسے کوئی چرا نہیں سکتا۔دولت خرچ کرنے سے گھٹتی ہے اور علم کو جوں جوں خرچ کیا جائے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(احیاء العلوم،1/42) علما کی فضیلت:ترجمہ:اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے ۔اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اس بات کی گواہی دینے کے بعد کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اپنی گواہی کے ساتھ ساتھ فرشتوں اور اہلِ علم کی گواہی کو ملا یا۔یقیناً اس میں اہلِ علم کی خصوصیتِ عظیمہ کو بیان کیا گیا ہے۔(علم و علما کی شان،ص27)علما کی فضیلت پر 5فرامینِ مصطفٰے:(1)نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب قیامت کے دن اللہ پاک عابدوں اور مجاہدوں سے فرمائے گا:جنت میں داخل ہو جاؤ تو علما عرض کریں گے:ہمارے علم کے طفیل وہ عابد اور مجاہد بنے یعنی وہ جنت میں گئے اور ہم رہ گئے۔اللہ پاک ارشاد فرمائے گا:تم میرے نزدیک میرے بعض فرشتوں کی طرح ہو۔تم شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہو گی چنانچہ وہ شفاعت کریں گے پھر جنت میں داخل ہو جائیں گے۔(احیاء العلوم،1/ 60)(2)نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اچھوں میں سب سے اچھے علمائے حق ہیں۔(مشکوۃ المصابیح،ص37)(3)قیامت کے دن اللہ پاک عبادت گزاروں سے فرمائے گا:اے علما کے گروہ!میں تمہیں جانتا ہوں، اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب مبتلا کروں! (جاؤ !میں نے تمہیں بخش دیا۔)(احیاء العلوم،1/49)(4)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں اہلِ جنت میں سب سے زیادہ مرتبے والے آدمی کا پتا نہ بتاؤں؟ صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !ضرور بتائیے ،تو آپ نے فرمایا:وہ میری امت کے علما ہیں۔(منہاج العابدین،ص23)(5)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:عالم کا سونا جاہل کی نماز سے بہتر ہے۔(منہاج العابدین،ص27)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں علم حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


قرآن و حدیث میں علم اور علما کے فضائل بیان ہوئے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ علمِ دین کتنی عمدہ عبادت بلکہ عبادت کی اصل ہے۔علما کا دین میں کتنا مقام و مرتبہ ہے کیونکہ دین کو جتنا علما جانتے ہیں کوئی دوسرا نہیں جان سکتا۔ اگر علما نہ ہوں تو معاشرہ درہم برہم ہو جائے گا۔ اس لیے فرمایا گیا کہ ایک عالم کی موت پورے عالم یعنی دنیا کی موت ہے۔قرآن و حدیث سے علما کے فضائل جانتی ہیں: اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے۔(پ3،ال عمران:18)اس آیتِ مبارک میں اللہ پاک نے اس بات کی گواہی دینے کے لیے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اپنی اس گواہی کے ساتھ ساتھ فرشتوں اور علم والوں کی گواہی کو ملایا۔یقیناً اس میں علم والوں کی بہت عظمت ہے۔ اسی طرح سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بکثرت احادیثِ مبارکہ میں بھی علم و علما کی شان بیان کی گئی۔فرامینِ مصطفٰے پڑھیے:حدیث نمبر 1:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک جس سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ دیتا ہے اور اسے راہِ راست کی ہدایت فرماتا ہے۔(معجم کبیر،حدیث:784،مکاشفۃ القلوب،ص574)حدیث نمبر 2: ارشاد فرمایا:علما،انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام سے بڑھ کر کسی کا رتبہ نہیں اور انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارثوں سے بڑھ کر کسی کے وارث کا مرتبہ نہیں۔(ترمذی،حدیث:2491،مکاشفۃ القلوب،ص574)حدیث نمبر3:ارشاد فرمایا: مرتبۂ نبوت میں سب سے زیادہ قریب علما اور مجاہدین ہیں۔علما اس لیے کہ انہوں نے رسولوں کے پیغامات لوگوں تک پہنچائے اور مجاہد اس لیے کہ انہوں نے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے احکامات کو تلوار کے زور کی طرح پورا کیا اور ان کے احکامات کی پیروی کی۔ مزید ارشاد فرمایا:پورے قبیلے کی موت ایک عالم کی موت سے آسان ہے۔حدیث نمبر4:ارشاد فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی کی دواتیں شہدا کے خون کے برابر تولی جائیں گی۔(مکاشفۃ القلوب،ص574)حدیث نمبر5:نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:عالم علم سے کبھی سیر نہیں ہوتا یہاں تک کہ جنت پہنچ جاتا ہے۔ نیز فرمایا :عالم بن یا متعلم یعنی طالبِ علم یا علمی گفتگو ے والا یا علم سے محبت کرنے والا بن اور پانچواں یعنی علم سے بغض رکھنے والا نہ بن کہ ہلاک ہو جائے گا۔(مکاشفۃ القلوب،ص575)حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:جو شخص علما کی محفل میں اکثر جاتا ہے اس کی زبان کی رکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ ذہن کی الجھنیں کھل جاتی ہیں۔جو کچھ وہ حاصل کرتا ہے اس کے لیے باعثِ مسرت ہوتا ہے۔ اس کا علم اس کے لیے ایک ولایت اور فائدہ ہوتا ہے۔(مکاشفۃ القلوب،ص575)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی علما کی برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


26 مئی 2022 ء بروز جمعرات مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں ہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر عاشقان رسول ﷺ اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔

اجتماع پاک کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے شروع ہوا ، نگران پاکستان حاجی محمد شاہد عطاری نے سورہ فاتحہ کے فضائل کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور حاضرین کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے مدنی پھولوں سے نوازا۔

اس اجتماع پاک میں کورئین مسلم یوٹیوبر داؤد کِم نے بھی شرکت کی اور نگران پاکستان نے داؤد کِم سے ملاقات کرتے ہوئے دیگر اسلامی بھائیوں سے بھی ملاقات کی ۔ (کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری )


علم ع سے عطیۂ الٰہی،ل سے لازوال نعمت،م سے میراثِ انبیا یعنی انبیا علیہم السلام کی میراث۔علم نور،روشنی اور ہدایت ہے۔ اے عاشقانِ رسول!یقیناًعلمِ دین کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں۔اسی سے دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ قرآن و سنت میں علم اور علما کی بہت اہمیت بیان فرمائی گئی ہے۔علم کی اہمیت و فضیلت سے انکار ممکن نہیں ۔علم کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفت ہے۔اللہ پاک کے ہاں علم کی اہمیت جاننے کے لیے یہی دو باتیں کافی ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد سے پہلے انہیں علم کی دولت سے ہی نوازا گیا اور ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پربھی سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ بھی علم کے متعلق ہی تھی۔ اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اور اس کے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ طیبہ میں علمائے کرام کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔علم والوں کے آخرت میں درجے بلند ہوں گے فرمانِ باری ہے:ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ28، المجادلۃ: 11) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:ترجمہ:تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں۔(پ23، الزمر:9) والدِ اعلی حضرت مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:یعنی جاہل کسی طرح عالم کے مرتبے کو نہیں پہنچتا۔ (فیضانِ علم و علما ،ص12)اب احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں علمائے کرام کے فضائل پڑھتی ہیں:(1)عالم کی عابد پر فضیلت:جنتی صحابی حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رحمتِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر اور بے شک علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں اور بے شک انبیا علیہم الصلوۃ و السلام درہم اور دینار یعنی دنیاوی مال و دولت کا وارث نہیں بناتے بلکہ ان کی وراثت علم ہے تو جس نے اس میں سے لے لیا اس نے بڑا حصہ پا لیا۔( ابن ماجہ،حدیث:219)(2)فرمانِ مصطفٰے! زمین اور آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔(ابن ماجہ،1/146،حدیث:223)لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا جس کے لیے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہوں۔(3)علما کی شہدا پر فضیلت:سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:قیامت کے دن انبیائے کرام علیہم السلام سب سے پہلے شفاعت کریں گے ،پھرعلما اور ان کے بعد شہدا۔(ابن ماجہ،ص2739،حدیث:4313)(4)علمائے کرام کے محتاج:سید المرسلین، خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جیسے لوگ دنیا میں علمائے کرام کے محتاج ہیں جنت میں بھی ان کے محتاج ہوں گے۔ (5)عالم کی 70 درجے فضیلت:اللہ پاک کے آخری نبی،مکی مدنی،محمد عربی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن عالم، مومن عابد پر70 درجے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(جامع بیان العلم و فضلہ،ص36،حدیث:84)اللہ کریم ہمیں علمِ دین حاصل کرنے اور علمائے کرام کا ادب و احترام اور ان سے راہ نمائی لیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔الحمدللہ علمائے کرام ہمارے راہ نما ہیں ان شاءاللہ ان کی راہ نمائی کی بدولت ہم گمراہی سے محفوظ رہیں گی۔

ہم کو اے عطار !سنی عالموں سے پیار ہے دو جہاں میں ان شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے