پاکستان
کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پشاور شہر کی
جملہ ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے تحت 9 مئی2022ء بروز پیر پاکستان
کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پشاور شہر کی
جملہ ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے ’’ سستی کے نقصانات‘‘ اس موضوع پر مبنی سنتوں بھرا بیان کیا۔
دوران بیان سستی دور کرکے دینی کاموں کو بڑھانے کا ذہن دیا ۔مدنی مشوروں
کی اہمیت بیان کر کے ذمہ داراسلامی بہنوں کو پابندی سے مدنی مشورے میں شرکت کا ذہن دیا نیز کارکردگی شیڈول بروقت جمع کروانے، مبلغات و معلمات کو بڑھانے
کے لئے درس و بیان کے حلقے لگانے اور منسلک ڈیٹا انٹری مکمل کرنے کی ترغیب
دلائی ۔ آخر میں مختلف دینی کاموں کے اہداف دیئے جس پر ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

پاکستان
بھر میں اپریل 2022ء میں ہونے والے
اسلامی بہنوں کے آٹھ دینی کاموں کی کارکردگی کا اجمالی جائزہ درج ذیل ملاحظہ فرمائیں:
انفرادی
کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 5 ہزار 194
روزانہ
گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 76 ہزار 879
امیراہل
سنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان/ مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد: 10 ہزار 173
مدرسۃ
المدینہ بالغات کی تعداد: 5 ہزار 256
ان
میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :56 ہزار454
ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:10 ہزار 194
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 29 ہزار 508
ہفتہ
وار علاقائی دوروں میں شرکت کرنے
والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 21 ہزار 144
ہفتہ
وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :6 لاکھ،67 ہزار،583
وصول
ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:63 ہزار ،286
محمد عثمان (درجہ سابعہ، جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ گوجرانوالہ،
پاکستان)

(1) حضرتِ ابن عباس رضی اللہُ
عنہما سے روایت ہے انہوں نے فر مایا کہ رات میں ایک گھڑی علمِ دین کا پڑھنا
پڑھانا رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے ۔ (انوار الحدیث،ص
76،حدیث:06)
(2) حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما نے کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ ایک فقیہ یعنی ایک عالمِ دین شیطان پر ہزار
عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔(انوار الحدیث،ص 76،حدیث:07)
(3) حضرت ابوالدرداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم سے دریافت کیا گیا کہ اس علم کی حد کیا ہے کہ
جسے آدمی حاصل کرلے تو فقیہ یعنی عالمِ دین ہوجائے تو سرکارِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص میری امت تک پہنچانے کے لیے دینی اُ
مور کی چالیس حدیثیں یاد کرلے گا تو خدائے پاک اسے قیامت کے دن عالمِ دین کی حیثیت
سے اٹھائے گا اور قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہ رہوں
گا۔(انوار الحدیث،ص 76،حدیث:08)
(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے جو باتیں میں نے معلوم کی
ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہر صدی کے خاتمہ پر اس امت کے لیے اللہ پاک ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس کے لیے اس
کے دین کو نکھارتا رہے گا۔(انوار الحدیث،ص 77،حدیث:09)
نوٹ :باتفاق علمائے عرب و عجم چودھویں صدی کے مجدد اعلی
حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ہیں۔
(5) حضرت احوص بن حکیم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے
کہا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا کہ آگاہ ہوجائو کہ بُروں میں سب سے بدترین
علمائے سُو ہیں۔ اور اچھو ں میں سب سے
بہتر علمائے حق ہیں۔(انوار الحدیث،ص 78،حدیث:12)
دعا: اللہ پاک کی
پاک و بلند بارگاہ میں التجا ہے کہ ہمیں بھی اللہ پاک دین کے راستے پر چلا کر باعمل عالمو مفتی
اسلام بنائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

دعوتِ
اسلامی کی جانب سے 9 مئی 2022ء کو کراچی کے علاقہ گلشن 13 D
کی دارالسنہ میں ہونے والے اصلاحِ اعمال رہائشی کورس میں نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی
بہن نے شرکت کی۔
کورس
میں آنے والی اسلامی بہنوں کے درمیان ’’بدگمانی‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرابیان
کیا۔ انہیں رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کی اچھی اچھی نیتیں بھی کروائی ۔
شناور غنی عطاری (درجہ رابعہ،
جامعۃُ المدینہ، فیضان امام غزالی،فیصل آباد، پاکستان)

پارہ 13، سورۃُ الرعد آیت نمبر 43 میں ارشاد باری ہے:قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ
بَیْنَكُمْۙ-وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠(۴۳) ترجمۂ
کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں اور وہ جسے کتاب
کا علم ہے ۔(پ13،رعد:43) اس آیت میں اللہ پاک نے اپنی اور عالم کی گواہی کو کافی فرمایا۔
نیز پارہ 23 سورۃُ الزمر
آیت نمبر 9 میں ارشاد ہے:قُلْ هَلْ
یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا
یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم
فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر
: 09)
ایک اور جگہ پارہ 22 سورۃ الفاطر آیت نمبر 28 میں فرمایا :اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
اور ڈر کو علما کے ساتھ خاص کرنے کی وجہ ظاہر ہے کہ جب تک
انسان خدا کے قہر و غضب اور بے پرواہی بے نیازی اور احوال دوزخ اور اہوالِ قیامت( قیامت
کی ہولناکیوں) کو تفصیل کے ساتھ نہیں جانتا۔ اس وقت تک حقیقتِ خوف و خشیت اس کو
حاصل نہیں ہوتی اور ان چیزوں کی تفصیل علما کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔
عثمان کے 5 حروف کی نسبت سے علما کے پانچ فضائل:۔
(1) عالم کی عابد و فضیلت: امام ترمذی نے روایت کیا
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری
فضیلت تمہارے کمتر پر۔) فیضان علم و علما،ص13)
(2) شہدا کا خون اور
علماء کی سیاہی : امام ذہبى نے رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور
شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی) ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر
غالب آئے گى۔( فیضان علم و علما،ص14)
(3) علم والوں سے
بھلائی کا ارادہ: بخارى اور ترمذى نے بسَنَدِ صحىح رواىت کىا کہ رسولُ اللہ
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرماىا : مَنۡ
یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَيۡرًا یُّفَقِّھْهُ فِى الدِّيۡنِ (ترجمہ) خدائے تعالیٰ جس کے ساتھ
بھلائى کا ارادہ کرتا ہے اسے دىن مىں دانشمند(دین کی سمجھ عطا) کرتا ہے۔( فیضان علم و علما،ص16)
(4) ہزار عابدوں سے زیادہ
بھاری: امام مُحى السُّنّہ بغوى رحمۃُ اللہِ علیہ مَعالِمُ التَّنزىل مىں لکھتے ہىں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہىں : اىک
فقىہ شىطان پر ہزار عابد سے زىادہ بھارى ہے۔ اور وجہ اُس کى ظاہر ہے کہ عابد اپنے
نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور عالِم اىک عالَم (بہت سے لوگوں) کو ہداىت فرماتا ہے
اور شىطان کے مکر وفرىب سے آگاہ کرتا ہے۔(فیضان علم و علما،ص18)
(5) علما شفاعت کریں گے: اِحىاء العلوم مىں مرفوعًا
رواىت کرتے ہىں کہ خدائے پاک قىامت کے دن عابدوں اور مجاہدوں کو حکم دے گا بِہِشْت(جنت) مىں
جاؤ۔ علما عرض کرىں گے : الٰہی!انہوں نے ہمارے بتلانے سے عبادت کى اور جہاد
کىا۔حکم ہوگا : تم مىرے نزدىک بعض فرشتوں کى مانند ہو، شفاعت کرو کہ تمہارى شفاعت قبول ہو۔ پس (علماپہلے)
شفاعت کرىں گے پھر بِہِشْت (جنت) مىں جاوىں گے۔(فیضان علم و علما،ص14)
نوٹ: مرفوع اس حدیث کو
کہتے ہیں جس کی سند حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچتی
ہو۔(نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر، ص106)
سیف اللہ عطاری (درجہ ثانیہ،جامعۃ المدینہ فیضان اہل
بیت دینہ پنجاب، پاکستان)

ہم کو اے عطار سنی عالموں سے
پیار ہے
اِن شآءَ اللہ دو جہاں میں
اپنا بیڑا پار ہے
ایک مسلم معاشرے میں علمائے کرام
کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انہی حضرات کی بدولت ہمیں قرآن و حدیث کی
تعلیمات سے آگاہی ملتی ہے اور روز مرّہ کے مسائل کے متعلق رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔
اسی لیے اسلام میں علمائے کرام کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔
نیز قرآن و حدیث میں
علمائے کرام کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں۔ یاد
رہے کہ قرآن و حدیث میں جہاں کہیں علم حاصل کرنے کا تذکرہ ہوا، وہاں دین اسلام کا
ضروری علم حاصل کرنا مراد ہے۔ اور جس جگہ
علمائے کرام کے فضائل بیان ہوئے، وہاں فقط صحیح العقیدہ علمائے اہلسنت ہی مراد ہیں۔ لفظ علماء عالم کی
جمع ہیں اور عالم کی تعریف یہ ہے کہ جو عقائد سے پورے طور پر آگاہ ہو اور مستقل ہو
اور اپنی ضرورت کے مسائل کسی کی مدد کے بغیر کتاب سے نکال سکے۔
تو آئیے علمائے کرام
کی شان میں پانچ فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں ۔چنانچہ:
(1) علماء جنتی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جو شخص میری اُمّت
تک کوئی اِسلامی بات پہنچائے تاکہ اُس سے سُنّت قائم کی جائے یا اُس سے بدمذہبی
دور کی جائے تو وہ جنّتی ہے ۔(کنزالعمال،10/90)سبحان اللہ ! علمائے کرام کے تو ذمہ
داری ہی یہی ہے کہ وہ لوگوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کرے اور قرآن و سنت پر عمل
کرنے کا ذہن دیں۔ تو واقعی صحیح العقیدہ علمائے کرام کا ٹھکانہ جنت ہی ہے۔
(2) دین کس سے سیکھیں:
ایک اور جگہ فرمایا: عالموں کی پیروی کرو، اس لیے کہ وہ دنیا
و آخرت کے چراغ ہیں۔( کنزالعمال،10/77)اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دین
اسلام فقط صحیح العقیدہ علمائے کرام سے ہی سیکھنا چاہئے۔
(3) انبیاکے وارث کون
؟: پیارے آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: علماء جنّت کی کنجیاں ہیں اور انبیاء کے
خلیفہ ہیں ۔(تفسیر کبیر،1/282) یہ حقیقت ہے کہ علمائے کرام کی حاجت دنیا میں بھی ہے اور جنت میں بھی درکار ہوگی۔ یاد رہے کہ انبیاء
کرام علیہم السلام کی میراث علم ہے ، مال
و دولت نہیں۔ لہذا انبیاء کرام علیہم السلام کے حقیقی جانشین و وارث علمائے کرام ہی
ہیں، نہ کہ کوئی مالدار یا بادشاہ وغیرہ۔
(4) علماء کی پیروی کیوں
ضروری ہے؟: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے عالموں میں
سے کسی عالم کے پیچھے نماز پڑھی تو گویا اس نے نبیوں میں سے کسی نبی کے پیچھے نماز
پڑھی۔ (تفسیر کبیر،1/275) معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہ السلام کی اطاعت و محبت
کے حصول کے لئے پہلے علمائے کرام کی اطاعت کرنا اور محبت رکھنا ضروری ہے۔
(5)علماء
کی منفرد شان: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک اور جگہ فرمایا :عالم کا سونا عبادت ہے اور اس کا
علمی مذاکرہ تسبیح ہے اور اس کی سانس صدقہ اور آنسو کا ہر وہ قطرہ جو اس کی آنکھ
سے بہے وہ جہنم کی ایک سمندر کو بجھا دیتا ہے۔( تفسیر کبیر،1/281)
اس سے پڑھ کر علمائے کرام کی اور کیا فضیلت بیان کی جا سکتی
ہے کہ ان کا ہر نیک عمل باعث نزولِ رحمت اور باعث حصول نجات ہے۔اللہ پاک ہمیں صحیح
العقیدہ علمائے اہل سنت کا ادب و احترام کرنے اور ان کی جائز اطاعت کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ
الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا
هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں
عزت والا حکمت والا ۔(پ3،اٰل عمران: 18)اور دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے:اِنَّمَا یَخْشَى
اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28) پیارے بھائیو ! ہمیں
بھی چاہیے کہ ہم بھی علماء کرام کی عزت اور قد کریں علماء کرام سے رہنمائی حاصل
کرتے رہیں۔ علماء کرام کی عزت اور قدر کو آپ کے دلوں میں دوبالا کرنے کے لیے پانچ احادیث مبارکہ پیش کرتا ہوں:
(1) حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا :جو شخص علم کی طلب میں کسی راستہ پر چلتا ہے اللہ پاک کے اس کے لئے جنت کا
راستہ آسان کر دے گا۔(مسلم ،حدیث:2699)(2) جو شخص طلب علم کے لیے گھر سے نکلا تو جب تک
واپس نہ ہو اللہ کی راہ میں ہیں۔( ترمذی، حدیث:2656)(3) ترمذی شریف میں ہے کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا، ایک عابد
دوسرا عالم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد پر ایسی
ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کم تر پر۔( ترمذی، حدیث:2694)
(4) اللہ پاک بڑا جواد ہے اور میں سب آدمیوں میں بڑا سخی
ہوں اور میرے بعد ان میں بڑا سخی وہ ہے جس نے کوئی علم سیکھا پھر اس کو پھیلا دیا۔(
شعب الایمان ، حدیث:1767)(5) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جو شخص طلب علم میں سفر کرتا ہے فرشتے اپنے بازؤوں سے اس پر
سایہ کرتے ہیں اور مچھلیاں دریا میں اور
آسمان و زمین اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔( ابو داؤد،حدیث:3641)
صوبہ
پنجاب کی صوبہ تا کابینہ سطح ذمہ داراسلامی بہنوں
کا ماہانہ مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت 7 مئی 2022 ءکو صوبہ پنجاب کی صوبہ تا
کابینہ سطح ذمہ داراسلامی بہنوں کا ماہانہ
مدنی مشورہ ہوا ۔
پاک
سطح شعبہ رابطہ برائے شخصیات ذمہ دار اسلامی بہن نے جدول بنا کر تقرری مکمل کرنے، شخصیات کا ڈیٹا شعبہ ذمہ دار کی جانب
سینڈ کرنے اور احساس ذمہ داری کے حوالے سے اسلامی بہنوں کو مدنی پھول دیئے جس پر
ذمہ داراسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
٭ دوسری
جانب شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت 8 مئی
2022 ءکو پاک سطح شعبہ رابطہ برائے شخصیات ذمہ دار اسلامی بہن نے صوبہ /سٹی ذمہ
داراسلامی بہنوں کا ماہانہ مدنی مشورہ لیا۔
مدنی
مشورے میں شخصیات خواتین کے درمیان تربیتی سیشن ارینج کرنے، ماہانہ اپڈیٹ کارکردگی فارم
بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا اور شعبہ کے اپڈیٹ مدنی پھول پیش کئے گئے ۔

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں نگران عالمی مجلس مشاورت و شارٹ کورسز ذمہ دار
عالمی سطح اسلامی بہن نے تمام ریجن نگران،پاکستان نگران اور ادارتی شعبہ ذمہ داراسلامی
بہنوں کا بذریعہ انٹرنیٹ ’’کورس آئیے اپنی نماز درست کیجئے ‘‘ کے سلسلے میں
مشورہ لیا جس میں زیادہ سے زیادہ مقامات پر یہ کورس کروانے ، ان ملکوں میں جہاں دینی
کام کم ہے وہاں یہ کورس کروانے اور کورس کے جدول پر بات چیت ہوئی ۔
٭اسی
طرح نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے پاکستان ریجن نگران اسلامی بہنوں کے ساتھ بذریعہ انٹر نیٹ
مدنی مشورہ لیا جس میں ملک سطح پر ملک مشاورت کے رہائشی سنتوں بھرے اجتماعات سےمتعلق کلام ہوا نیز کس کس ریجن میں یہ اجتماعات ممکن ہے اس پر غوروں فکر کیا گیا۔

قرآن مجید میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ
الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا
هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی
معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں
عزت والا حکمت والا ۔(پ3،اٰل عمران: 18)
اس آیت کی تفصیل میں آیا ہے کہ اللہ پاک اور فرشتے اور اہلِ علم یعنی انبیاء علیہم
الصَّلٰوۃُ والسلام اور اولیاء رحمۃُ اللہِ
علیہم نے گواہی دی کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ
اہلِ علم بڑی عزت والے ہیں کہ ربِّ کریم نے انہیں اپنی توحید کا گواہ اپنے ساتھ بنایا،
لیکن علماء دین سے مراد علماء ربانی ہیں یعنی
صحیحُ العقیدہ اور صالحین علماء ۔ علماء ربانی وہ ہیں جو خود اللہ پاک والے ہیں
اور لوگوں کو اللہ والا بناتے ہیں ، جن کی صحبت سے خدا کی کامل محبت نصیب ہوتی ہے،
جس عالم کی صحبت سے اللہ پاک کے خوف اورحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی محبت میں کمی آئے وہ عالم نہیں ، ظالم ہے۔(صراط الجنان،1/449)
(1) علما کے سامنے
خاموش رہنا: حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا: لوگوں کو چپ کراؤ۔ تو
فرمایا: میرے بعد ایک دوسرے کی گردنوں کو مار کر (جو کفار کی صفت ہے) کافر نہ بن
جانا۔ اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ علمائے حق کے ہوتے ہوئے انسانیت کے حقوق نہ
بھلا دینا ہر معاملات میں علمائے حق اہل سنت بریلوی سے استفادہ کرنا چاہئے۔
(2) حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: علما کی سیاہی شہید کے خون سے تولی جائے گی
اور اس پر غالب ہو جائے گی۔(3)حضرت عمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ابوبکر بن حزم
کو لکھا باب 76 بخاری فرماتے ہیں کہ آپ کے پاس جتنی احادیث جمع ہیں، جمع کر لے، کیونکہ
مجھے خوف ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور علما کا جاتے رہنے کا خوف ہے۔ اس لیے چاہیے کہ
علماء اکٹھے ہوں اور ہر حدیث کو سمیٹے اور پھیلائیں۔ اور جو
لاعلم ہے اس کو علم پہنچائیں اور قید نہ کریں
کہ یہ درست نہیں۔
(4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ عُلَما
کی مثال زمین میں ایسی ہے جیسے آسمان میں ستارے، جن سے خشکی اور سَمُندر کی تاریکیوں
میں راستے کا پتا چلتا ہے لہٰذا اگر ستارے مٹ جائیں تو قریب ہے کہ راستہ چلنے والے
بھٹک جائیں گے۔
عالم کے حقوق: مسئلہ عالم اگرچہ جوان ہو، بوڑھے جاہل پر فضیلت رکھتا ہے ۔لہذا چلنے اور بیٹھنے میں
گفتگو کرنے میں عالم کو بوڑھے جاہل پر فوقیت اور ترجیح دینی چاہیے یعنی بات کرتے
وقت میں اس سے پہلے کلام نہ شروع کرے اور نہ اس سے آگے چلے، عالم دین کے لیے مجلس
میں عمدہ جگہ ہونی چاہیے اور ایسی جگہ بیٹھا ہو کہ ہر آنکھ اس کو بغیر رکاوٹ کے دیکھ
سکے۔
مجھ کو اے عطار سنی عالموں سے
پیار ہے
اِنْ شَاءَ اللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے
محمد جمیل الرحمٰن (درجہ ثانیہ، جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)

(1) امام ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ
کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم
کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب
ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313،
حدیث : 2694)
(2) امام ذہبى نے
رواىت کىا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : قىامت
کے دن علما کى دَواتوں کى سىاہى اور شہىدوں کا خون تولا جائے گا رُوشنائی (سیاہی)
ان کى دواتوں کى شہىدوں کے خون پر غالب آئے گى۔ (جامع بیان العلم و فضلہ، باب تفضیل
العلماء علی الشھداء، ص48، حدیث : 139)
(3)حضرت سیدنا امام غزالی علیہ رحمہ نے روایت کیا کہ عالِم
کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ
پسند ہے ۔ (منہاج العابدین،ص11)
(4) اور ترمذی کی حدیث میں ہے تحقیق اللہ پاک اور اس
کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں
اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی
سکھاتے ہیں۔ (ترمذی، کتاب العلم ،4/313،حدیث:2694)
(5) حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے ارشاد ہوا: اے ابراہیم
! میں علیم ہوں، ہر علیم
کو دوست رکھتا ہوں یعنی علم میری صفت ہے اور جو میری صفت( علم) پر ہے وہ میرا محبوب
ہے۔(جامع بیان العلم و فضلہ،ص 70،حدیث:213)
محمد احمد رضا (درجہ
رابعہ، جامعۃ المدینہ فیضان عبداللہ شاہ غازی ، کراچی، پاکستان)

علم و علماء کے بے شمار فضائل ہیں، اگر اللہ کریم کے نزدیک
علم سے بہتر کوئی چیز ہوتی تو رب کریم آدم علیہ السلام کو فرشتوں کے مقابلے میں
ضرور عطا فرماتا۔ جب فرشتوں کی تسبیح علم اسماء کے برابر نہ ٹھہری تو پھر علم
حقائق و دیگر علوم دینیہ کے فضائل کا کیا عالم ہوگا۔
علم و علماء کے
فضائل میں گاہے بگاہے میرے آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان
فرمائے ہیں، جن میں سے پانچ یہ ہیں:
(1) ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : فَضۡلُ
الۡعَالِمِ عَلَى الۡعَابِدِ کَفَضۡلِىۡ عَلٰى اَدۡنَاکُمۡ (ترجمہ)بزرگى(فضیلت)عالم
کى عابد پر اىسى ہے جىسے میری فضىلت تمہارے کمتر پر۔( ترمذی، کتاب العلم، باب
ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313،
حدیث : 2694)
(2) اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: جو شخص علم کا ایک باب
دوسروں کے سکھانے کے لئے سیکھے اس کو ستر صدیقوں کا اجر دیا جائے گا ۔(الترغیب والترھیب
،1/68،حدیث:119)
(3) بخاری شریف میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ کریم جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین
کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔( بخاری ،1/41)
(4) مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جب انسان جب مرجاتا ہے اس
کا عمل منقطع ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں (کہ مرنے کے بعد بھی یہ عمل ختم نہیں ہوتے
اس کے نامہ اعمال میں لکھے جاتے ہیں) (1) صدقہ جاریہ اور (2)علم جس سے نفع حاصل کیا
جاتا ہو اور (3) اولاد صالح جو اس کے لیے دعا کرتی رہتی ہے۔ (صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ،باب
ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ، ص886،حدیث: 1631)