محمد اسماعیل عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
بخاری موسیٰ لین، کراچی، پاکستان)

اللہ پاک نے لوگوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے اپنے انبیا و رُسل مبعوث فرمائے انہی میں سے ایک نبی حضرت اسماعیل علیہ
السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے فرزند اور
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جدِ اعلیٰ ہیں۔ حضرت ہاجرہ رضی اللہُ عنہا
کے بطن سے پیدا ہوئے ۔حضرت اسماعیل علیہ السّلام انتہائی اعلیٰ و عمدہ اوصاف کے
مالک تھے جن میں سے 5 یہ ہیں:
(1)وعدے کے سچے اور غیب
کی خبریں دینے والے: قراٰنِ مجید میں ہے :﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ
الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴) ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بےشک وہ وعدے کا سچا
تھااور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔(پ16، مریم: 54)یاد
رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہمُ السّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ
السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز
تھے مثلاً والدِ ماجد سے وعدہ کیا کہ آپ مجھے حکمِ خداوندی پر ذبح کر دیں، آپ مجھے
صبر کرنے والا پائیں گے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اس وعدے کو پورا کیا۔ ( سیرت الانبیاء ،ص 347)
اس آیت میں اسماعیل علیہ السّلام کا
ذکر علیحدہ سے کئے جانے کی کچھ وجوہات ہیں: (1)آپ فضیلت و شان میں حضرت اسحاق و
یعقوب علیہما السّلام سے زیادہ ہیں(2) آپ کی شریعت اور آپ کی امت مستقل ہے(3)آپ معمارِ کعبہ ہیں (4) حضرت ابراہیم
جَدُّ العرب ہیں اور آپ ابو العرب ہیں۔ (تفسیر
نعیمی، 16/ 285،284)
(2) بہترین فرد :آپ علیہ السّلام مخلوق میں بہترین فرد تھے ارشادِ باری ہے:
﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸) ﴾ ترجَمۂ کنز العِرفان: اور اسماعیل
اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ
ہیں۔(پ23، صٓ:48) یعنی اے حبیب! آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہمُ
السّلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل
ہو۔ (خازن، 4/44، صٓ،تحت الآیۃ: 48) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل
کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں۔(صراط الجنان،8/409)
(3) بارگاہِ الٰہی میں
پسندیدہ:ارشاد فرمایا:﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)
﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور اپنے رب کو پسند تھا۔ (پ16، مریم: 55) آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اَعمال، صبر و
اِستقلال اور اَحوال و خِصال کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے
تھے۔(صراط الجنان،6/122)
(4) صابرین کے اعلیٰ ترین گروہ میں داخل: ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور اسمٰعیل
اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17،
الانبیآء:85) حضرت اسماعیل علیہ السّلام نے اپنے ذبح کئے جانے کے وقت صبر کیا،
غیرآباد بیابان میں ٹھہرنے پر صبر کیا اور اس کے صِلے میں اللہ تعالیٰ نے انہیں
یہ مقام عطا کیا کہ ان کی نسل سے اپنے حبیب اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو ظاہر فرمایا۔(صراط الجنان، 6/364)
(5)خاص رحمتِ الٰہی میں داخل: اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد
فرماتا ہے: ﴿وَاَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ اِنَّهُمْ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَ﴾
ترجَمۂ کنزالعرفان: اور انہیں ہم نے
اپنی رحمت میں داخل فرمایا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے
لائق لوگوں میں سے ہیں ۔ (پ17، الانبیآء:86)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہمُ
السّلام کی سیرت پڑھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد امان اویسی (درجہ سادسہ جامعۃُ فیضان امام احمد رضا حیدرآباد تیلنگانہ ہند)

اللہ پاک نے نبئ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قراٰنِ
کریم نازل فرمایا اور اس میں احکام و واقعات بیان فرمائے اور اس میں حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصافِ جمیلہ کا ذکر فرمایا۔ اسی طرح اللہ پاک نے قراٰنِ
کریم کئی انبیائے کرام کا تذکرہ فرمایا ان کی صفات بیان فرمائی۔ آئیے ہم اللہ پاک
کے نبی حضرت سیدنا اسمٰعیل علیہ السّلام کی چند صفات قراٰنِ کریم سے پڑھتے ہیں۔
(1) ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ
صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں
اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔
(پ16، مریم:54) اس آیت میں حضرت
اسماعیل علیہ السّلام کی دو صفت بیان کی گئی۔ (1) آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے
تھے ۔ یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے
کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے، چنانچہ ایک مرتبہ آپ علیہ السّلام کو کوئی شخص کہہ
گیا جب تک میں نہیں آتا آپ یہیں ٹھہریں تو آپ علیہ السّلام اس کے انتظار میں 3 دن تک وہیں ٹھہرے رہے۔ اسی طرح
(جب حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام آپ کو اللہ پاک کے حکم سے ذبح کرنے لگے تو) ذبح کے وقت آپ علیہ السّلام نے صبر
کرنے کا وعدہ فرمایا تھا، اس وعدے کو جس شان سے پورا فرمایا اُس کی مثال نہیں ملتی۔
(2) آپ علیہ السّلام غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔ آپ علیہ السّلام کو رسول
اور نبی فرمایا گیا ہے، اس میں بنی
اسرائیل کے ان لوگوں کی تردید کرنا مقصود
تھا جو یہ سمجھتے تھے کہ نبوت صرف حضرت اسحاق علیہ السّلام کے لیے ہے اور حضرت
اسماعیل علیہ السّلام نبی نہیں ہیں ۔
(3) ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اور سب اچھے ہیں ۔(پ23، صٓ:48)اس آیت مبارکہ
میں حضرت اسمعٰیل علیہ السّلام کے بارے میں فرمایا گیا کہ وہ مخلوق میں بہترین
افراد میں ہیں۔ اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ : اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ حضرت اسماعیل، حضرت یسع اور حضرت ذو الکفل
علیہم السّلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل ہو۔ اور
ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ
ہیں۔
(4) ﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ
الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55) یہاں
اہل سے گھر والوں کے ساتھ ساتھ امت بھی ہے کیوں کہ نبی اپنی امت کا باپ ہوتا ہے۔
اس آیت مبارکہ میں حضرت سیدنا اسمعٰیل علیہ السّلام کے 3 اوصاف بیان کئے گئے۔
(1،2) وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتا تھا : یہاں ان دو عبادتوں
کو خاص کیا گیا کیوں کہ ان میں سے ایک مالی اور دوسری بدنی ہے۔ ( مدارک، پ 16،
مریم:55) (3) آپ علیہ السّلام اپنی طاعت
و اعمال ،صبر و استقلال اور احوال و خصال کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔
(5) ﴿ وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ
خاص کے سزاواروں میں ہیں۔ (پ17، الانبیآء: 86) اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے اسمعٰیل علیہ السّلام کا ایک
خاص وصف بیان فرمایا ہے اور وہ اللہ پاک کی رحمت کا ان پر ہونا۔ اس رحمت سے مراد
یا تو نبوت ہے یا آخرت میں نعمت۔ ( مدارک، پارہ 17، الانبیآء:86)
سمیع اللہ (درجہ
رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ امام احمد رضا خان حیدرآباد ہند)

حضرت اسمٰعیل علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے نام رکھنے کی وجہ سے
متعلق منقول ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسّلام اولاد کے لئے دعا مانگتے
تو اس کے بعد کہتے تھے "اِسْمَعْ اِیْلْ" یعنی اے اللہ میری دعا سن لے یعنی قبول فرما لے۔ جب اللہ
پاک نے فرزند عطا فرمایا تو اس دعا کی یاد گار میں آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے ان
کا نام اسماعیل رکھا، آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا لقب "ذبیح
اللّٰہ" ہے اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسّلام کے پہلے فرزند ہیں۔(سیرت الانبیآء، ص345)
حضرتِ اسمٰعیل علیہ الصلوٰۃ والسّلام انتہائی اعلیٰ و عمدہ
اوصاف کے مالک تھے جن میں سے 5 اوصاف یہ ہیں۔(1)آپ
علیہ الصلوٰۃ والسّلام حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباء
واجداد میں سے ہیں۔ سورۃُ البقرہ کی اٰیت نمبر 133 میں ارشاد باری ہے: ﴿قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ
اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:
بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق
کا ایک خدا ۔ (پ1،البقرۃ:133)حضرت اسمٰعیل علیہ الصلوٰۃ والسّلام کو حضرت یعقوب
علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے آباء یعنی باپوں میں داخل کیا حالانکہ آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام
حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے حقیقی والد نہ تھے۔ یہ اس لئے ہے کہ آپ علیہ
الصلوٰۃ والسّلام ان کے چچا ہیں اور چچا بمنزلہ باپ کے ہوتا ہے جیسا کہ حدیث شریف
میں ہے۔ اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا نام حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسّلام سے
پہلے ذکر فرمانا دو وجہ سے ہے، ایک تو یہ کہ آپ حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسّلام
سے چودہ سال بڑے ہیں دوسرا اس لئے کہ آپ سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے آباء میں سے ہیں۔(صراط الجنان)
(2) آپ علیہ الصلوٰۃ
والسّلام وعدے کے سچے تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں
اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا۔ (پ16، مریم:54)یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسّلام وعدے
کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ
یہ ہے کہ آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے، مثلاً جب
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسّلام آپ کو اللہ پاک کے حکم سے ذبح کرنے لگے تو ذبح
کے وقت آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے صبر کرنے کا وعدہ فرمایا تھا، اس وعدے کو جس
شان سے پورا فرمایا اس کی مثال نہیں ملتی۔(خازن، مریم، 3/238،تحت الاٰيۃ:54)
(3) آپ علیہ
الصلوٰۃ والسّلام غیب کی خبریں دینے والے تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: غیب کی خبریں بتاتا۔(پ16، مریم:54)آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام کو رسول اور نبی فرمایا گیا
ہے، اس بنی اسرائیل کے ان لوگوں کی تردید کرنا مقصود تھا جو یہ سمجھتے تھے کہ نبوت
صرف حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے لئے ہے اور حضرت اسمٰعیل علیہ الصلوٰۃ والسّلام
نبی نہیں ہیں۔( صراط الجنان)
(4) آپ علیہ الصلوٰۃ
والسّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اور سب اچھے ہیں ۔ (پ23،
صٓ:48) یعنی اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، آپ حضرت
اسماعیل، حضرت یسع اور ذُوالکِفل علیہم الصلوٰۃ والسّلام کے فضائل اور ان کے صبر
کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل ہو۔(خازن، ص، 4/44، تحت الاٰيۃ:48،
ملخصاً)
(5) آپ علیہ
الصلوٰۃ والسّلام بارگاہِ الٰہی کے بڑے پسندیدہ بندے تھے: ارشاد باری ہے: ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم :
55)آپ علیہ الصلوٰۃ والسّلام اپنی اطاعت و اعمال، صبر و استقلال اور احوال و خِصال
کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے تھے(صراط الجنان)آپ علیہ
الصلوٰۃ والسّلام کے مزید تفصیلی احوال جاننے کے لئے درج ذیل 6 سورتوں کی تفسیر کا
مطالعہ فرمائیں: (1) سورۂ بقرہ، اٰیت:125،127۔ (2) سورۂ انعام، اٰیت:86۔ (3) سورۂ
مریم، اٰیت:55،54۔ (4) سورۂ انبیاء، اٰیت:86،85۔ (5) سورۂ الصّٰٓفّٰت،
اٰیت:107،101۔ (6) سورۂ صٓ، اٰیت:48۔
اللہ پاک ہمیں تمام انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسّلام سے
سچی عقیدت و محبت اور ادب و احترام کرنے کی توفیق فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حضرت اسماعیل علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے
بڑے فرزند اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جد اعلیٰ ہیں حضرت
اسماعیل علیہ السّلام کی ولادت سے پہلے ہی اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام
کو آپ علیہ السّلام کی بشارت دے دی۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا
ہے: ﴿فَبَشَّرْنٰهُ بِغُلٰمٍ
حَلِیْمٍ(۱۰۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو ہم نے اسے ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری سنائی۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:101)
آپ علیہ السّلام کی والدہ کا نام حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا
ہے آپ علیہ السّلام کا نام اسماعیل اس لئے ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام جب
اللہ پاک سے اولاد کے لیے دعا مانگتے: ﴿ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنَ
الصّٰلِحِیْنَ(۱۰۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے میرے رب! مجھے نیک اولاد عطا
فرما۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:100) تو اس کے بعد کہتے
تھے اسمع ایل ( یعنی اے اللہ میری دعا سن
لیں) تو جب اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو فرزند عطا فرمایا تو اس کی یادگار میں
آپ علیہ السّلام نے ان کا نام اسماعیل رکھا۔ حضرت اسماعیل علیہ السّلام کا لقب
ذبیح اللہ اس لیے ہے کہ آپ کے والد حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو انہیں ذبح کرنے
کا حکم دیا اور آپ نے حکم الہی سن کر بغیر کسی شکوہ و شکایت کے خود کو قربانی
کیلئے پیش کر دیا ۔ آپ علیہ السّلام کی مبارک ایڑی لگنے کی جگہ سےاللہ پاک نے زم زم کا چشمہ جاری فرما
دیا اور یہ آج تک جاری و ساری ہے اور رہتی
دنیا تک جاری رہے گا۔ اور آپ علیہ السّلام ہی نے سب سے پہلے فصیح و بلیغ عربی زبان
میں کلام فرمایا۔ آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے قبیلہ جرہم اور سر زمین حجاز میں
رہنے والی قوم عمالیق کی طرف مبعوث فرمایا جنہیں آپ علیہ السّلام نے تبلیغ و نصیحت
فرمائی تو کچھ لوگ آپ پر ایمان لائے اور کچھ کافر ہی رہے۔ قراٰن و حدیث اور دیگر
کتب میں آپ علیہ السّلام کے مختلف احوال مکتوب ہیں قراٰنِ پاک سے آپ علیہ السّلام
کے چند اوصاف آپ کے سامنے نذر کرتا ہوں۔
(2،1) آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور
کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں
بتاتا۔ (پ16، مریم:54)نوٹ : یاد رہے کہ تمام انبیائے
کرام علیہم الصلوۃ و السّلام وعدے کے
سچے تھے مگر یہاں پر خاص طور پر اس لیے
ذکر ہوا کہ آپ علیہ السّلام اس وصف
میں بہت زیادہ ممتاز تھے۔
(3) آپ علیہ السّلام
مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔ ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اور سب اچھے ہیں ۔ (پ23،
صٓ:48)
(4) آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اعمال صبر و
استقلال اور احوال و خصال کی وجہ سے
بارگاہ الہی میں بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے رب
کے ہاں بڑا پسندیدہ بندہ تھا۔(پ16، مریم:55)
(5) آپ علیہ
السّلام صابرین کے اعلی ترین گروہ میں داخل تھے۔ اللہ پاک ارشاد عطا فرماتا ہے:﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ
رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں
ہیں۔ (پ17، الانبیآء: 86،85)
فیضان رضا( درجہ تخصص فی الفقہ سال اول جامعۃُ المدینہ
فیضان امام احمد رضا حیدرآباد ہند)

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ہدایت انسان کے لیے
انبیائے کرام کو بھیجا۔ یہ انبیائے کرام
اچھے انداز کے ساتھ اپنے فریضہ کو انجام دیتے رہے۔ ان انبیائے کرام میں سے ایک نبی
حضرت اسماعیل علیہ السّلام جو انتہائی اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک تھے ان کے کچھ
اوصاف رقم طراز کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
(1، 2)آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔ چنانچہ
فرمان باری ہے : ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور
کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں
بتاتا۔ (پ16، مریم:54)
آپ علیٰ
نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام وعدے کے سچے تھے ۔ یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام
علیٰ نبینا و علیہم الصلوٰۃ والسّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا
خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام اس
وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے، چنانچہ ایک
مرتبہ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام کو کوئی شخص کہہ گیا جب تک میں نہیں آتا آپ یہیں ٹھہریں تو آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسّلام اس
کے انتظار میں 3 دن تک وہیں ٹھہرے رہے۔
اسی طرح (جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام آپ کو اللہ پاک کے حکم سے ذبح کرنے لگے تو) ذبح کے وقت آپ علیہ السّلام نے صبر
کرنے کا وعدہ فرمایا تھا، اس وعدے کو جس شان سے پورا فرمایا اُس کی مثال نہیں ملتی۔( خازن، مریم، 3/190)
(3) آپ علیہ السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے ، ارشاد باری
ہے: ﴿وَ اذْكُرْ
اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اور سب اچھے ہیں ۔ (پ23، صٓ:48)
(5،4) آپ علیہ السّلام اپنے اہل خانہ کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے رہتے تھے اور اپنی
طاعت و اعمال، صبر و استقلال اور احوال و خصال کی وجہ سے بار گاہ الہی کے بڑے
پسندیدہ بندے تھے۔ چنانچہ فرمان باری ہے: ﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ
الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55)
(6) آپ علیہ
السّلام صابرین کے اعلیٰ ترین گروہ میں داخل تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے۔ (پ17، الانبیآء:85) آپ علیہ السلام نے حکم الہی پر خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے پر بھی صبر فریا یا۔
پیارے اسلامی
بھائیو! آپ نے حضرت اسماعیل علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ و السّلام کے اوصاف سنے ان
میں سے ایک وصف ہے کہ آپ اپنے اہل و عیال کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے تو ہم
بھی اپنے آپ کو انبیا علیہم الصلوٰۃ و السّلام کے غلام کہتے ہیں تو ہمیں بھی چاہیے
کہ ان کی سنت پر عمل کرتے ہوئے خود بھی نماز کا پابند بنے اور گھر والوں، دوستو کو
صوم و صلوۃ کی ترغیب دیتے رہیئے۔
محمد عبید شمسی (مدّرس جامعۃُ المدینہ فیضانِ امامِ اعظم رامپور، یوپی، ہند)

اچھا انسان بننے کا ایک سادہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ
اچھے لوگوں کے احوال اور اوصاف کو پڑھا جائے اور ان کو اپنی زندگی میں اپنایا
جائے۔ کیونکہ اچھے اور عمدہ اوصاف پڑھنے سے ہمارے دل میں بھی فطری طور پر شوق پیدا
ہوتا ہے کہ ہم بھی ان عمدہ اوصاف کو اپنا کر
ایک اچھے انسان بنیں ۔ چنانچہ یہاں ہم کائنات کی ایک عظیم ہستی حضرت
اسماعیل علیہ السّلام کی خوبیاں اور اوصاف کو جاننے کی کوشش کریں گے۔آپ علیہ
السّلام بہت سے خصائص و کمالات کے حامل تھے لیکن درج ذیل سطور میں ہم بطورِ خاص
آپ کے چھ ان اوصاف و کمالات کو ذکر کریں گے جنہیں خود اللہ پاک نے قراٰنِ کریم
میں مختلف مقامات پر بیان فرمایا ہے:
(2،1)صادق الوعد اور غیب کی خبریں دینے والے: آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول
تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ
رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بے شک وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16، مریم:54)
یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام وعدے کے سچے ہی
ہوتے ہیں مگر آپ علیہ السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ
السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے مثلاً والد
ماجد سے وعدہ کیا کہ آپ مجھے حکم ِخداوندی پر ذبح کر دیں ، آپ مجھے صبر
کرنے والا پائیں گے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اس وعدے کو پورا کیا۔(سیرت الانبیاء،ص347)
(3) نماز و زکوٰۃ کا حکم: آپ علیہ السّلام اپنی قوم کو نماز و زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے﴿وَ كَانَ
یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور
زکوٰۃ کا حکم دیتا۔(پ16، مریم:55)
(4) پسندیدہ بندے: آپ علیہ السّلام بارگاہِ
الہی کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ
مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ16، مریم:55)
(5) اعلی صبر والے: آپ علیہ السّلام اعلیٰ ترین صبر والے تھے۔﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) ﴾ترجمۂ کنزالایمان:
اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو(یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے ۔ (پ 17 ، الانبیآء:85) آپ علیہ السّلام کے واقعاتِ صبر
میں سے نمایاں واقعات ویران اور بے آب و گیاہ زمین میں رہنا اور خود کو قربان ہونے کے لئے پیش کرنے پر صبر فرمانا ہے۔(سیرت
الانبیاء،ص347)
(6)فضیلت والے: آپ علیہ السّلام اپنے وقت
میں تمام جہان والوں پر فضیلت والے تھے۔ ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ
وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمٰعیل
اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (پ7،الانعام:86)
سبحان اللہ! کتنے عمدہ اوصاف ہیں، یقیناً یہ وہ خوبیاں ہیں
جنہیں اپنا کر (سوائے نبوت و رسالت کے کہ یہ کسبی نہیں محض عطائی ہیں) بندہ دنیا
اور آخرت دونوں جہان کی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ آئیے نیت کرتے ہیں کہ ہم بھی ان
عمدہ اوصاف کو اپنی زندگی میں اپنانے کی کوشش کریں گے۔ اِن شآءَ اللہ

بیرونِ ملک کی اسلامی بہنوں سے دینی کاموں کا
فالو اپ لینے کے سلسلے میں 13 اگست 2023ء بروز اتوار USA
اور Canada کی
نگران اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہوا۔
دعوتِ اسلامی کی نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت
اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ نگران اسلامی بہنوں سے مختلف امو رپر مشاورت کی Canada میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام کو مضبوط کرنے کا ذہن دیا۔
شارٹ کورسز للبنات کی ملک و بیرونِ ملک ذمہ دار
اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ

لوگوں کے
دینی و معاشرتی مسائل میں اُن کی مدد کرنے اور انہیں علمِ دین کی تعلیمات دینے والی
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 12 اگست 2023ء بروز ہفتہ شارٹ
کورسز للبنات کی ملک و بیرونِ ملک ذمہ دار اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ
ہوا۔
مدنی مشورے کی ابتداء میں نگرانِ عالمی مجلسِ
مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے 8 دینی کاموں کے حوالے سے چند اہم نکات پر
گفتگو کی۔اس کے علاوہ 8 دینی کام کارکردگی فارم کا طریقہ کس انداز پر ہو اس پر
تبادلۂ خیال کیاگیا۔
یورپین یونین کی اسلامی بہنوں کے درمیان جولائی
2023ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستے

امتِ مسلمہ کے پریشال حال لوگوں کی غمخواری کا
جذبہ رکھنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت یورپین یونین کی
اسلامی بہنوں کے لئے ماہِ جولائی 2023ء میں لگنے والے شعبہ روحانی علاج للبنات کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
٭اسلامی بہنوں کے لئے لگائے گئے روحانی علاج
للبنات کے بستوں کی تعداد:02
٭بستے پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:34
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے تعویذاتِ عطاریہ کی
تعداد:105
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے اورادِ عطاریہ کی
تعداد:82
٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:38
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی تعداد:14
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:14
بریڈفورڈ کی اسلامی بہنوں کے درمیان جولائی 2023ء میں
لگنے والے روحانی علاج کے بستے

امتِ مسلمہ کے پریشال حال لوگوں کی غمخواری کا
جذبہ رکھنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت بریڈفورڈ ریجن کی
اسلامی بہنوں کے لئے ماہِ جولائی 2023ء میں لگنے والے شعبہ روحانی علاج کے بستوں
کی کارکردگی درج ذیل رہی:
٭اسلامی بہنوں کے لئے لگائے گئے روحانی علاج
للبنات کے بستوں کی تعداد:01
٭بستے پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:77
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے تعویذاتِ عطاریہ کی
تعداد:132
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے اورادِ عطاریہ کی
تعداد:72
٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:77
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی تعداد:44
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:28
نارتھ ویسٹ کی اسلامی بہنوں کے درمیان جولائی
2023ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستے

دعوتِ اسلامی لوگوں کے روحانی مسائل کا حل کرنے
اور اُن کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک
ہے۔
معلومات کے مطابق جولائی 2023ء میں نارتھ ویسٹ
ریجن کی اسلامی بہنوں کے درمیان فی سبیل للہ لگنے والے شعبہ روحانی علاج دعوتِ اسلامی کے بستوں کی
کارکردگی درج ذیل رہی:
٭اسلامی بہنوں کے لئے لگائے گئے روحانی علاج
للبنات کے بستوں کی تعداد:07
٭بستے پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:178
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے تعویذاتِ عطاریہ کی
تعداد:362
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے اورادِ عطاریہ کی
تعداد:150
٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:66
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی تعداد:54
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:51
ساؤتھ افریقہ کی اسلامی بہنوں کے درمیان جولائی
2023ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستے

دعوتِ اسلامی لوگوں کے دینی، فلاحی اور روحانی
مسائل کا حل کرنے اور اُن کی اخلاقی اعتبار سے تربیت کرنے والی عاشقانِ رسول کی
دینی تحریک ہے۔
اسی سلسلے میں ساؤتھ افریقہ ریجن کی اسلامی
بہنوں کے درمیان جولائی 2023ء میں فی سبیل للہ لگنے والے شعبہ روحانی علاج دعوتِ اسلامی کے بستوں کی
کارکردگی درج ذیل رہی:
٭اسلامی بہنوں کے لئے لگائے گئے روحانی علاج
للبنات کے بستوں کی تعداد:01
٭بستے پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:45
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے تعویذاتِ عطاریہ کی
تعداد:245
٭اسلامی بہنوں کو دیئے گئے اورادِ عطاریہ کی
تعداد:60
٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:117
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی تعداد:13
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:18