محمد اسماعیل عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
بخاری موسیٰ لین، کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے لوگوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے اپنے انبیا و رُسل مبعوث فرمائے انہی میں سے ایک نبی حضرت اسماعیل علیہ
السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے فرزند اور
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جدِ اعلیٰ ہیں۔ حضرت ہاجرہ رضی اللہُ عنہا
کے بطن سے پیدا ہوئے ۔حضرت اسماعیل علیہ السّلام انتہائی اعلیٰ و عمدہ اوصاف کے
مالک تھے جن میں سے 5 یہ ہیں:
(1)وعدے کے سچے اور غیب
کی خبریں دینے والے: قراٰنِ مجید میں ہے :﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ
الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴) ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بےشک وہ وعدے کا سچا
تھااور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔(پ16، مریم: 54)یاد
رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہمُ السّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ
السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز
تھے مثلاً والدِ ماجد سے وعدہ کیا کہ آپ مجھے حکمِ خداوندی پر ذبح کر دیں، آپ مجھے
صبر کرنے والا پائیں گے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اس وعدے کو پورا کیا۔ ( سیرت الانبیاء ،ص 347)
اس آیت میں اسماعیل علیہ السّلام کا
ذکر علیحدہ سے کئے جانے کی کچھ وجوہات ہیں: (1)آپ فضیلت و شان میں حضرت اسحاق و
یعقوب علیہما السّلام سے زیادہ ہیں(2) آپ کی شریعت اور آپ کی امت مستقل ہے(3)آپ معمارِ کعبہ ہیں (4) حضرت ابراہیم
جَدُّ العرب ہیں اور آپ ابو العرب ہیں۔ (تفسیر
نعیمی، 16/ 285،284)
(2) بہترین فرد :آپ علیہ السّلام مخلوق میں بہترین فرد تھے ارشادِ باری ہے:
﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸) ﴾ ترجَمۂ کنز العِرفان: اور اسماعیل
اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ
ہیں۔(پ23، صٓ:48) یعنی اے حبیب! آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہمُ
السّلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل
ہو۔ (خازن، 4/44، صٓ،تحت الآیۃ: 48) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل
کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں۔(صراط الجنان،8/409)
(3) بارگاہِ الٰہی میں
پسندیدہ:ارشاد فرمایا:﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)
﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور اپنے رب کو پسند تھا۔ (پ16، مریم: 55) آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اَعمال، صبر و
اِستقلال اور اَحوال و خِصال کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے
تھے۔(صراط الجنان،6/122)
(4) صابرین کے اعلیٰ ترین گروہ میں داخل: ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان : اور اسمٰعیل
اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17،
الانبیآء:85) حضرت اسماعیل علیہ السّلام نے اپنے ذبح کئے جانے کے وقت صبر کیا،
غیرآباد بیابان میں ٹھہرنے پر صبر کیا اور اس کے صِلے میں اللہ تعالیٰ نے انہیں
یہ مقام عطا کیا کہ ان کی نسل سے اپنے حبیب اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو ظاہر فرمایا۔(صراط الجنان، 6/364)
(5)خاص رحمتِ الٰہی میں داخل: اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد
فرماتا ہے: ﴿وَاَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ اِنَّهُمْ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَ﴾
ترجَمۂ کنزالعرفان: اور انہیں ہم نے
اپنی رحمت میں داخل فرمایا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے
لائق لوگوں میں سے ہیں ۔ (پ17، الانبیآء:86)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہمُ
السّلام کی سیرت پڑھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم