حافظ محمد حماد (درجہ خامسہ
مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
مؤمن کسے کہتے ہیں؟: مؤمن وہ ہے جو ضروریاتِ دین پر ایمان رکھے اور زندگی اللہ پاک اور اس کے
پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کے مطابق گزارے۔ قراٰنِ پاک
میں مختلف مقامات پر اللہ پاک نے بندۂ مؤمن کی مختلف صفات بیان کی ہیں۔ چنانچہ
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ
حُبًّا لِّلّٰهِؕ-﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور ایمان والے سب
سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں ۔ (پ2، البقرۃ:165)
مؤمن تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ پاک سے محبت کرتا ہے ۔
محبت الہی میں جینا اور اسی میں مرنا اس کی حقیقی زندگی ہوتا ہے۔ اپنی خوشی پر
اپنے رب کی رضا کو ترجیح دینا ، نرم بستر کو چھوڑ کر اللہ کی بارگاہ میں قیام و
سجدے کرنا، اس کی یاد میں آنسو بہانا، رضائے الہی کیلئے تڑپنا ، اللہ پاک کیلئے
محبت کرنا، اسی کی خاطر دشمنی رکھنا، اسی کی خاطر کسی کو کچھ دینا اور کسی سے کچھ
روک لینا ، نعمت پر شکر، مُصیبت میں صبر، ہر حال میں خدا پر توکل، احکام الٰہی پر
عمل کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا، اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
دل و جان سے محبوب رکھنا اور ان کے علاوہ سینکڑوں کام ایسے ہیں جو محبت الٰہی کی
دلیل بھی ہیں اور اس کے تقاضے بھی ہیں۔
سورۃُ الانفال میں اللہ پاک مؤمنین کی صفات یوں بیان
فرماتا ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا
ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا
رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَؕ(۳) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کو یاد کیا جائے تو ان کے
دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں
اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ جو نماز قائم رکھتے ہیں
اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں۔(پ9،الانفال:2تا3)
ان دو آیات میں مؤمنین کے پانچ اوصاف بیان کیے گئے ہیں جن
میں سے تین اوصاف کا تعلق قلبی اعمال سے ہیں اور دو اوصاف کا تعلق ظاہری اعضاء کے
اعمال سے ہیں: (1)جب اللہ پاک کو یاد کرتے ہیں تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔ (2) اللہ
پاک کی آیات سن کر ان کے ایمان کی نورانیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ (3)وہ اپنے رب پر
ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ (4)نماز قائم کرتے ہیں۔ (5)اس کے دیے ہوئے رزق میں سے اس کی
راہ میں خرچ کرتے ہیں۔
پھر اس سے اگلی آیت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ
مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہی سچے مسلمان ہیں ، ان کے لیے ان
کے رب کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔ (پ9،الانفال: 4)
اللہ کریم ایک اور مقام پر مؤمنین کی چند صفات بیان فرماتا
ہے: ﴿اَلتَّآىٕبُوْنَ
الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ
الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ
لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ
رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے
روکنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور مسلمانوں کو (جنت کی)
خوشخبری سنا دو۔ (پ 11،التوبۃ : 112)
سورۃُ المؤمنون کے آغاز میں ہی اللہ پاک نے مؤمنین کی کچھ
صفات بیان فرمائیں: ﴿قَدْ
اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ
هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) وَ الَّذِیْنَ
هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی
حفاظت کرنے والے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون:1تا5)
پھر دو آیات کے بعد اللہ پاک نے مؤمنین کی مزید صفات بیان
فرمائیں اور اس کے بعد مؤمنین کے انعام و مقام کا ذکر فرمایا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ
هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) وَ الَّذِیْنَ
هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ
یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے
کی رعایت کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی نمازوں کی
حفاظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ وارث ہیں ۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ
رہیں گے۔(پ18، المؤمنون:8تا11)
آئیں ہم سب اپنا محاسبہ کرتے ہیں کہ کیا ہم میں یہ مذکورہ
صفات پائی جاتی ہیں یا نہیں؟ کیا ہم حقیقی مؤمنین ہیں کہ نہیں ؟ گلاب کے پھول میں
اگر خوشبو نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ صرف نام کا گلاب ہے اس میں گلاب والی
خوشبو تو ہے نہیں ۔ اسی طرح اگر شہد ہو اور اس میں مٹھاس نہ ہو تو کہا جائے گا کہ
یہ صرف نام کا شہد ہے اس میں شہد والی مٹھاس تو ہے نہیں ۔ اسی طرح اگر کوئی مؤمن ہو
لیکن اس میں مؤمنین والی صفات نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ صرف نام کا
مؤمن ہے اس میں مؤمنین والی صفات تو ہیں نہیں ۔
گفتار کے غازی بن تو گئے
کردار کے غازی بن نہ سکے
اللہ پاک ہم سب کو حقیقی مؤمن بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ خاتم النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔
محمد اسماعیل عطّاری (درجہ
سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ بخاری موسیٰ لین کراچی، پاکستان)
اللہ پاک، اس کے فرشتوں اس کی کتابوں، رسولوں، آخرت کے دن،
اس کی طرف سے اچھی و بری تقدیر، اور موت کے بعد اٹھائے جانے پر ایمان لانے والے کو
مؤمن کہتے ہیں۔ مؤمن وہ خوش نصیب انسان ہے جس کی صفات اللہ پاک کے اپنے پیارے و
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل کردہ آخری کتاب قراٰنِ مجید میں
بیان ہوئی ہیں چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمایا: ﴿اَلتَّآىٕبُوْنَ
الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ
الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ
لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد
کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے
والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (پ
11،التوبۃ : 112)اس آیت میں ایمان والوں کے نو اوصاف بیان کیے گئے ہیں جن میں سے
پہلے چھ اوصاف اللہ پاک کے حقوق کے ساتھ متعلق ہیں اور بعد کے دو مخلوق کے حقوق کے
ساتھ۔
(1) اَلتَّآىٕبُوْنَ:( توبہ کرنے والے) تائب بنا ہے توبہ سے اس کا معنی ہے
"لوٹنا"۔ بندے کی توبہ یہ ہے کہ وہ گناہوں سے نیکیوں کی طرف لوٹے۔ بندے
کی توبہ چار چیزوں سے مکمل ہوتی ہے: (1) گناہ کرتے وقت دل کا ملامت کرنا اس گناہ
سے راضی نہ ہونا (2) پھر اس حرکت پر شرمندہ ہونا (3) آئندہ جرم نہ کرنے کا ارادہ
کرنا (4) یہ سب کچھ رضائے الٰہی کے لئے ہونا۔ اپنے نام نمود اور لوگوں میں عزت
حاصل کرنے کی نیت کو دخل نہ ہونا۔ توبہ کفر سے، نفاق اور سارے گناہوں سے ہوتی ہے
یہاں آخری معنی مراد ہیں۔ یعنی ہر گناہ سے توبہ کرنے والے خواہ دلی گناہ ہوں جیسے
کفر و شرک یا جسمانی گناہ ہوں پھر جیسا گناہ ویسی توبہ۔( تفسیر نعیمی ج11 تحت
الآیۃ)
(2) الْعٰبِدُوْنَ: (عبادت کرنے والے) عبادت کا معنی ہے غایت تذلل کا اظہار
کرنا جو لوگ اللہ کے سامنے انتہائی عجز اور ذلت کا اظہار کریں وہ عابدین ہیں، جو
لوگ اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کے احکام پر عمل کریں اور اس عمل پر حریص ہوں وہ
عابدین ہیں۔
(3) الْحٰمِدُوْنَ:( حمد
کرنے والے) حمد کے معنی ہیں صفاتِ کمالیہ کا اظہار اور حسن و خوبی کا بیان کرنا
اور اگر حمد نعمت کے مقابلے میں کی جائے تو وہ شکر ہے پس الْحٰمِدُوْنَ وہ لوگ ہیں جو اللہ کی قضا پر راضی رہتے ہیں اور اس کی نعمت کو اس کی اطاعت
میں خرچ کرتے ہیں اور ہر حال میں اللہ کی حمد کرتے ہیں۔
(4) السَّآىٕحُوْنَ: (روزہ رکھنے والے) روزے کی دو قسمیں ہیں: حقیقی اور حکمی۔
حقیقی روزہ یہ ہے کہ طلوعِ فجر سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور عملِ ازدواج کو
ترک کر دیا جائے اور حکمی روزہ یہ ہے کہ تمام اعضاء اللہ کی معصیت کو ترک کر دیں
اور اس آیت میں سے السَّآىٕحُوْنَ سے یہی مراد ہے۔
مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ نے فرمایا: یہ لفظ سِیٰحٌ سے بنا ہے بمعنی سفر کرنا اور تیرنا۔ سیدنا عبداللہ ابن
عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ قراٰنِ مجید میں جہاں کہیں یہ لفظ آئے تو اس کے
معنی ہوتے ہیں روزے رکھنے والے کیونکہ روزے سے آخرت کی روحانی منزلیں طے ہوتی ہیں
جیسے سفر سے جسمانی منزلیں۔( تفسیر نعیمی ،ج11 تحت الآیۃ )
(6،5) الرّٰكِعُوْنَ
السّٰجِدُوْنَ: (رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے) اس سے مراد نمازی ہیں۔
اگرچہ نماز میں قیام اور بیٹھنا بھی ہوتا ہے مگر رکوع سجدہ اس کے خاص ارکان ہیں
کیونکہ کھڑا ہونا، بیٹھنا دوسرے کاموں میں ہوتا ہے رکوع سجدہ صرف نماز میں اس لیے
اکثر رکوع سجدے سے مراد نماز ہوتی ہے اگرچہ عابدون میں نمازی بھی داخل تھے مگر
چونکہ نماز بہت اعلی درجے کی عبادت ہے کہ ساری عبادات فرش پر بھیجی گئی مگر نماز
معراج میں عرش پر بلا کر دی گئی۔ اس لیے خصوصیت سے اس کا ذکر علیحدہ فرمایا۔(
تفسیر نعیمی، ج11)
اب تک مؤمنوں کی
وہ چھ صفات بیان ہوئیں جو انہیں خود اپنے لیے مفید ہیں اب ان کی وہ صفات بیان ہو
رہی ہیں جن کا فائدہ دوسروں کو بھی پہنچتا ہے۔ چنانچہ۔۔
(8،7) الْاٰمِرُوْنَ
بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ: (نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے) حکم اور ممانعت زبانی،
عملی، قلمی ہر طرح کی ہوتی ہے یہاں ساری قسمیں مراد ہیں جیسی تبلیغ ممکن ہو ویسی
کرے نیز معروف سے مراد ہر بھلائی ہے اعتقادی ہو یا عملی یوں ہی منکرین میں ہر
برائی داخل ہے۔
(9) وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِ : (اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں) اللہ پاک نے
بندوں کو جن احکام کا مکلف کیا ہے وہ بہت زیادہ ہیں، ان کو دو قسموں میں منضبط کیا
جا سکتا ہے: عبادات اور معاملات، عبادات جیسے نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ اور
معاملات جیسے خرید و فروخت، نکاح، طلاق وغیرہ اور جن چیزوں سے اللہ پاک نے منع کیا
ہے: قتل، زنا، چوری، ڈاکہ، شراب نوشی اور جھوٹ وغیرہ یہ تمام امور اللہ کی حدود
ہیں۔ جن چیزوں کا اللہ پاک نے حکم دیا ہے ان کو مکمل طریقہ سے ادا کرنا اور جن سے
منع کیا ہے ان سے باز رہنا یہ اللہ پاک کی حدود کی حفاظت ہے۔
پہلے اللہ پاک نے
آٹھ امور کو تفصیلاً بیان فرمایا اور نواں اور آخری امر یعنی حدود اللہ کی حفاظت
ان سب امور کو جامع ہے۔
مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غرض کہ
مؤمن کا سونا جاگنا حرکت و سکون اللہ و رسول کے فرمان کے ماتحت ہو یہ فرمان شریعت
و طریقت کی جامع ہے رب تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔( تفسیر نعیمی ج11 تحت الآیۃ )
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان مذکورہ اوصاف کو اپنا کر
اپنا مخلص بندہ بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد شاہ زیب انصاری (درجۂ
سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
مؤمن کی تعریف: مؤمن وہ شخص ہوتا ہے جو ایمان کی صفت کے ساتھ متصف ہو اور زندگی اللہ اور اس
کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کے مطابق گزارے۔ قراٰنِ پاک میں
کئی مقامات ایسے ہیں کہ جن میں اللہ پاک پر ایمان لانے والے کامل مؤمن کی صفات کو
بیان کیا گیا ہے ۔ان میں سے 5 درجہ ذیل ہیں :
(1) اللہ پاک ذکر سے لرز جاتا ہے : کامل مؤمن کے ایمان کی پختگی کا عالم یہ ہے کہ جب اس کے
سامنے مالک کائنات کا ذکر کیا جائے تو اس کا دل ڈر جاتا ہے اور جب اس کے سامنے
قراٰنِ کریم کی آیات پڑھی جائیں تو اس کا اپنے خالق پر بھروسہ اور ایمان مزید
مضبوط ہوجاتا ہے ۔ اللہ ربُّ العالمین نے ارشاد فرمایا : ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ
اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا
جائے ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی
پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں۔(پ9،الانفال:2)
(2) نماز قائم کرتا ہے: کامل مؤمن اپنے رب کریم کی بارگاہ میں سر با سجود ہو کر خشوع و خضوع
(عاجزی) اور وقت پر پابندی کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے ۔ اللہ ربُّ العالمین نے
ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں (پ18،المؤمنون:2)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿ وَ
الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)
(3) زکوٰۃ ادا کرتا ہے:کامل مؤمن کی تو صفتِ عظیم یہ ہے کہ وہ اپنے رب کریم کے دئیے ہوئے مال کو
اسی کی راہ میں خرچ کرتا ہے ۔چنانچہ ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے :﴿وَ مِمَّا
رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ (پ1،البقرۃ:3)
(4) نیکی کا حکم دیتا برائی سے منع کرتا ہے: کامل مؤمن ناصرف اپنی بلکہ دوسرے مؤمن کی بھی فکر کرتا
ہے اس کی دنیا و آخرت بہتر بنانے کیلئے شریعت کی اتباع کرنے کا حکم دیتا اور شرک و
معصیت سے منع کرتا ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ
اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں
بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں۔ (پ 10،التوبۃ: 71)
(5) اللہ پاک و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی فرمانبرداری کرتا ہے: کامل مؤمن کی
اعلیٰ صفات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ رب کریم اور اس کے پیارے محبوب صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت پر تادمِ وصال ہمیشگی اختیار کرتا ہے۔ چنانچہ ربِّ
کریم ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان : اللہ و رسول کا حکم مانیں ۔
(پ10،التوبۃ :71)
پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ بالا آیات میں اپنے ایمان میں
سچے اور کامل لوگوں کے اوصافِ حمیدہ کو بیان کیا گیا کہ جب اللہ پاک کو یاد کیا
جائے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں ۔ اللہ پاک کی آیات سن کر اُن کے ایمان میں اضافہ
ہو جاتا ہے۔ اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں، خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا
کرتے ہیں ، راہِ خدا میں مال خرچ کرتے ہیں، ایک دوسرے کے رفیق اور معین و مددگار
ہیں نیکی کا حکم دیتے برائی سے روکتے ہیں اور ہر معاملے میں اللہ پاک اور اس کے
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم مانتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی ان اوصاف سے مزین فرمائے اور ہمارا شمار
بھی کامل مؤمنین (ایمان والوں)میں فرمائے ۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد عطاء شہزاد(درجہ سادسہ
جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
ایمان کی کامل اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے
صرف مسلمان ہونا ہی کافی نہیں بلکہ ہمارے اندر وہ تمام صفات بھی ہونی چاہئیں جو
اللہ کے پسندیدہ بندوں میں ہوتی ہیں۔
اللہ پاک نے قراٰن میں مؤمنوں کی کئی صفات بیان فرمائی
ہیں، جن میں سے چند یہاں بیان کی جا رہی ہیں۔
(1)
اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمنوں سے دوستی نہیں کرتے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ
الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ
كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ
عَشِیْرَتَهُمْؕ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم ایسے لوگوں کو نہیں پاؤ گے جو
اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں کہ وہ ان لوگوں سے دوستی کریں جنہوں نے
اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے
بھائی یا ان کے خاندان والے ہوں ۔ (پ28، المجادلۃ:22)
اس آیت میں مؤمنوں کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ
اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمن سے دوستی نہیں رکھتے خواہ
وہ ان کا کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو۔(صراط الجنان،پ28،آیت نمبر22)
(2) مؤمنین ایک دوسرے کے دوست ہیں: ﴿وَ
الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں
۔ (پ 10،التوبۃ: 71)
(3)کوئی چیز اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی: ﴿رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ
عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ ﭪ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ مرد جن کو تجارت اور خرید و فروخت
اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی۔(پ18،النور37)
(5،4) زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جاہلوں سے کلام نہیں
کرتے: ﴿وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ
اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا(۶۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور رحمٰن کے وہ بندے جو زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب
جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں ’’بس سلام‘‘۔(پ19،الفرقان:63)
(6) رات عبادت میں گزارتے ہیں: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ
قِیَامًا(۶۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدے اور
قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں ۔(پ19،الفرقان:64)
(8،7) خرچ کرنے میں اسراف اور بخل نہیں کرتے: ﴿وَ الَّذِیْنَ
اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ
قَوَامًا(۶۷)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں تونہ
حد سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں
۔ (پ19،الفرقان:67)
(9)بدکاری نہیں
کرتے:﴿وَ لَا یَزْنُوْنَۚ ﴾ترجَمۂ کنز
العرفان: اور بدکاری نہیں کرتے۔(پ19،الفرقان:68)
(10) جھوٹی
گواہی نہیں دیتے: ﴿وَ الَّذِیْنَ لَا
یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ19،الفرقان
:72 )
ان اوصاف کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ کیا
ہم میں یہ اوصاف پائے جاتے ہیں یا نہیں، اگر ہاں تو اللہ پاک کے اس احسان کا شکر
ادا کریں اور اگر ان میں کچھ کوتاہی نظر آئے تو اس کو پورا کرنے کی کوشش کرنی
چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اپنے پسندیدہ بندوں کی صفات کو اختیار کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔
دعوت
اسلامی کے شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کے تحت 9
نومبر 2023ء کو مدنی مرکز فیضان مدینہ جھنگ میں سیکھنے سکھانے کے حلقے کا انعقاد ہوا جس میں محافظین اوراق مقدسہ، تحصیل اورڈسٹرکٹ ذمہ دار ان نے شرکت کی ۔
صوبائی ذمہ دار پنجاب ڈاکٹر عدنان ساجد عطاری نے اسلامی
بھائیوں کی شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کے متعلق تربیت کی اور شعبے کے سابقہ دینی کام کا
جائزہ لیا ۔مزید دعوت اسلامی کے 12 دینی کام کرنے کے متعلق ترغیب دی اور کام کی بہتری کے لئے اہداف دیئے جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا
اظہار کیا۔
٭بعدازاں اوراق مقدسہ کے تحفظ کے لئے ایک نئے
مقام ڈرم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر جھنگ ڈسٹرکٹ کے نگران، نگران ڈویژن مشاورت
فیصل آباد اور ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی موجود تھے۔(رپورٹ: اللہ
دتہ عطاری فیصل آباد سٹی ذمہ دار، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
شعبہ
تحفظ اوراق مقدسہ دعوتِ اسلامی کے زیرِ
اہتمام 7نومبر 2023 ء کو مدنی مرکز فیضان ِمدینہ جھنگ ڈسٹرکٹ
میں مدنی مشورہ ہوا جس میں محافظین اوراق مقدسہ کے تحصیل اور ڈسٹرکٹ ذمہ داران نے شرکت کی ۔
صوبائی ذمہ دار پنجاب ڈاکٹر محمد عدنان ساجد
عطاری نے اسلامی بھائیوں کی شعبہ تحفظ
اوراق مقدسہ کے متعلق تربیت کی جس میں شعبے کے سابقہ دینی کام کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ مزید کام کی بہتری کے لئے اہداف تقسیم کئے جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا
اظہار کیا اور دعوت اسلامی کے 12 دینی کام کرنے کے متعلق ترغیب دلائی۔ اس موقع پر
جھنگ ڈسٹرکٹ کے نگران بھی موجود تھے۔(رپورٹ: اللہ دتہ عطاری فیصل آباد سٹی
ذمہ دار، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں تاجران کے
اجتماع میں آئے تاجران کے درمیان 9نومبر 2023ء کو سیکھنے سکھانے کے حلقے کا سلسلہ
ہوا جس میں نگران مجلس فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز مولانا یاسر عطاری مدنی نے بیان
کیا ۔
دورانِ بیان مولانا یاسر عطاری
مدنی نے دعوت اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی کا تعارف کروایا نیز اس کے ذریعے
سے علم دین کیسے عام کیا جا رہا ہے اور اس شعبے سے اب تک کتنے طلبہ کورس مکمل کر
چکے ہیں اور کتنے ابھی زیر تعلیم ہیں اس کے متعلق بتایا ۔(رپورٹ: محمد
وقار یعقوب عطاری مدنی،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
10نومبر
2023ء کو بہاولپور میں قائم فیضان آن لائن
اکیڈمی بوائز کی برانچ میں ذمہ
داران کا ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن
ذمہ دار مولانا غلام عباس عطاری مدنی نے شرکا سے دینی کاموں میں مصروف رہنے کے
حوالے سے کلام کیا۔
علاوہ ازیں فیضان
آن لائن اکیڈمی کے سالانہ تربیتی اجتماع میں شرکت کے لئے ابھی سے تیاری شروع کرنے اور مرشد کریم کی
بارگاہ میں دینی کاموں کے تحفے لیکر جانے کے حوالے سے تربیت کی۔بعدازاں اسلامی
بھائیوں کی جانب سے کئے
گئے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ (رپورٹ:
محمد وقار یعقوب عطاری مدنی،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کی جانب سے فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن
لاہور میں 12 دینی کاموں کے حوالے سے مدنی مشورہ منعقد
ہوا جس میں ٹاؤن ، سب ٹاؤن ، یوسی نگران اور ذیلی مشاورت کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔
اس
مدنی مشورے میں اراکین شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری اور حاجی محمداسلم عطاری نے بھی شرکت کی جبکہ نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد
عطاری نے ذمہ
دارا ن کی تقرری بھی کی اور اپنے قیمتی مدنی پھولوں سے نوازا نیز 12 دینی کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیتے رہنے اور
مدنی قافلے میں سفر کرنے کے بارے میں ذہن دیا۔
اس
کے علاوہ نگران پاکستان مشاورت نے 2023 ء کے
ٹیلی تھون کی کا ر کردگی کا جائزہ لیا ۔آخر میں دعا کروائی اور اسلامی
بھائیوں سے ملاقات کی۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
دعوتِ
اسلامی کے زیرِ اہتمام مدنی مرکز فیضان مدینہ خانیوال میں نگران پاکستان مشاورت نے 12 دینی کاموں کے حوالے سے مدنی مشورہ
فرمایا جس میں ٹاؤن ، سب ٹاؤن ، یوسی
نگران اور ذیلی مشاورت کے اسلامی بھائیوں کے علاوہ دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے بھی شرکت کی ۔
اس
موقع پر رکن شوریٰ و نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے خانیوال میں ہونے والے 12 دینی کاموں کی کار کردگی کا جائزہ لیا ۔
خصوصی طور پر مدنی قافلہ اور مدرسۃالمدینہ بالغان کے حوالے
سے گفتگو بھی ہوئی جبکہ نگران پاکستان مشاورت نے اسلامی بھائیوں کو مدنی قافلے میں سفر
کرنے اور دیگر عاشقان رسول کو سفر کروانے
کے بارے میں ذہن دیا۔
بعدازاں نگران پاکستان مشاورت نے2023 ءکے ٹیلی تھون کی کا ر کردگی کا جائزہ بھی لیا ۔آخر میں نگران
پاکستان مشاورت نے دعا کروائی اور اسلامی بھائیوں سے ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
جامعۃالمدینہ
اور مدرسۃالمدینہ بوائز-گرلز کے ناظمین و
ذمہ داران کا مدنی مشورہ
مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں جامعۃالمدینہ بوائز کے ناظمین اور فیصل آباد سٹی کے مدرسۃالمدینہ بوائز-گرلز
کے ناظمین و ذمہ داران کا مدنی مشورہ ہوا ۔
مدنی مشورے میں نگران
پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے ٹیلی تھون2023 ء کی کار کردگی کا جائزہ لیا جس پر ناظمین
اسلامی بھائیوں نے ٹیلی تھون کے لئے جمع
ہونے والے عطیات کے بارے میں بریفنگ دی جس پر انہیں نگران پاکستان مشاورت نے
دعاؤں سے نواز ااور ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام
مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں مدنی مشورہ ہوا جس میں نگران
پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے فیصل آبادسٹی کے نگران و ذمہ داران کی تربیت کی ۔
فیصل
آباد سٹی مشاورت، ٹاؤن نگران، ٹاؤن ذمہ داران، یوسی نگران، یوسی مشاورت، وارڈ نگران، وارڈ مشاورت، ذیلی نگران اورذیلی مشاورت کے اسلامی
بھائیوں نے شرکت کی۔
اس
مدنی مشورے میں رکن شوریٰ حاجی محمداسلم عطاری نے بھی شرکت کی جبکہ نگران پاکستان مشاورت نے ذمہ دارا ن کی تقرری بھی کی اور اپنے قیمتی مدنی پھولوں سے نوازا ۔
مزید دعوت
اسلامی کے ساتھ منسلک رہنے کے بارے میں مدنی
پھو ل دیئےنیز 12 دینی کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیتے رہنے کے ساتھ ساتھ نیکی کرنے اور نیکی کے کاموں میں حصہ لیتے رہنے کے بارے میں ذہن دیا۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)