محمد شاہ زیب انصاری (درجۂ
سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
مؤمن کی تعریف: مؤمن وہ شخص ہوتا ہے جو ایمان کی صفت کے ساتھ متصف ہو اور زندگی اللہ اور اس
کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کے مطابق گزارے۔ قراٰنِ پاک میں
کئی مقامات ایسے ہیں کہ جن میں اللہ پاک پر ایمان لانے والے کامل مؤمن کی صفات کو
بیان کیا گیا ہے ۔ان میں سے 5 درجہ ذیل ہیں :
(1) اللہ پاک ذکر سے لرز جاتا ہے : کامل مؤمن کے ایمان کی پختگی کا عالم یہ ہے کہ جب اس کے
سامنے مالک کائنات کا ذکر کیا جائے تو اس کا دل ڈر جاتا ہے اور جب اس کے سامنے
قراٰنِ کریم کی آیات پڑھی جائیں تو اس کا اپنے خالق پر بھروسہ اور ایمان مزید
مضبوط ہوجاتا ہے ۔ اللہ ربُّ العالمین نے ارشاد فرمایا : ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ
اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا
جائے ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی
پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں۔(پ9،الانفال:2)
(2) نماز قائم کرتا ہے: کامل مؤمن اپنے رب کریم کی بارگاہ میں سر با سجود ہو کر خشوع و خضوع
(عاجزی) اور وقت پر پابندی کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے ۔ اللہ ربُّ العالمین نے
ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں (پ18،المؤمنون:2)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿ وَ
الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)
(3) زکوٰۃ ادا کرتا ہے:کامل مؤمن کی تو صفتِ عظیم یہ ہے کہ وہ اپنے رب کریم کے دئیے ہوئے مال کو
اسی کی راہ میں خرچ کرتا ہے ۔چنانچہ ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے :﴿وَ مِمَّا
رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ (پ1،البقرۃ:3)
(4) نیکی کا حکم دیتا برائی سے منع کرتا ہے: کامل مؤمن ناصرف اپنی بلکہ دوسرے مؤمن کی بھی فکر کرتا
ہے اس کی دنیا و آخرت بہتر بنانے کیلئے شریعت کی اتباع کرنے کا حکم دیتا اور شرک و
معصیت سے منع کرتا ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ
اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں
بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں۔ (پ 10،التوبۃ: 71)
(5) اللہ پاک و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی فرمانبرداری کرتا ہے: کامل مؤمن کی
اعلیٰ صفات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ رب کریم اور اس کے پیارے محبوب صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت پر تادمِ وصال ہمیشگی اختیار کرتا ہے۔ چنانچہ ربِّ
کریم ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان : اللہ و رسول کا حکم مانیں ۔
(پ10،التوبۃ :71)
پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ بالا آیات میں اپنے ایمان میں
سچے اور کامل لوگوں کے اوصافِ حمیدہ کو بیان کیا گیا کہ جب اللہ پاک کو یاد کیا
جائے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں ۔ اللہ پاک کی آیات سن کر اُن کے ایمان میں اضافہ
ہو جاتا ہے۔ اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں، خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا
کرتے ہیں ، راہِ خدا میں مال خرچ کرتے ہیں، ایک دوسرے کے رفیق اور معین و مددگار
ہیں نیکی کا حکم دیتے برائی سے روکتے ہیں اور ہر معاملے میں اللہ پاک اور اس کے
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم مانتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی ان اوصاف سے مزین فرمائے اور ہمارا شمار
بھی کامل مؤمنین (ایمان والوں)میں فرمائے ۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم