ایمان کی کامل اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے صرف مسلمان ہونا ہی کافی نہیں بلکہ ہمارے اندر وہ تمام صفات بھی ہونی چاہئیں جو اللہ کے پسندیدہ بندوں میں ہوتی ہیں۔

اللہ پاک نے قراٰن میں مؤمنوں کی کئی صفات بیان فرمائی ہیں، جن میں سے چند یہاں بیان کی جا رہی ہیں۔

(1) اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمنوں سے دوستی نہیں کرتے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْؕ- ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم ایسے لوگوں کو نہیں پاؤ گے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں کہ وہ ان لوگوں سے دوستی کریں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہوں ۔ (پ28، المجادلۃ:22)

اس آیت میں مؤمنوں کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمن سے دوستی نہیں رکھتے خواہ وہ ان کا کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو۔(صراط الجنان،پ28،آیت نمبر22)

(2) مؤمنین ایک دوسرے کے دوست ہیں: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ۔ (پ 10،التوبۃ: 71)

(3)کوئی چیز اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی: ﴿رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ ﭪ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ مرد جن کو تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی۔(پ18،النور37)

(5،4) زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جاہلوں سے کلام نہیں کرتے: ﴿وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا(۶۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور رحمٰن کے وہ بندے جو زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں ’’بس سلام‘‘۔(پ19،الفرقان:63)

(6) رات عبادت میں گزارتے ہیں: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں ۔(پ19،الفرقان:64)

(8،7) خرچ کرنے میں اسراف اور بخل نہیں کرتے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں تونہ حد سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں ۔ (پ19،الفرقان:67)

(9)بدکاری نہیں کرتے:﴿وَ لَا یَزْنُوْنَۚترجَمۂ کنز العرفان: اور بدکاری نہیں کرتے۔(پ19،الفرقان:68)

(10) جھوٹی گواہی نہیں دیتے: ﴿وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ19،الفرقان :72 )

ان اوصاف کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ کیا ہم میں یہ اوصاف پائے جاتے ہیں یا نہیں، اگر ہاں تو اللہ پاک کے اس احسان کا شکر ادا کریں اور اگر ان میں کچھ کوتاہی نظر آئے تو اس کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اپنے پسندیدہ بندوں کی صفات کو اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔