گزشتہ روزمیٹروپولیٹن سرگودھا میں ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اجتماع میلاد کے سلسلے میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا اہتمام  کیا گیا جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر سرگودھا چوہدری طارق محمود پرویا ، میٹروپولیٹن کارپوریشن کے افسران ، ایریا انچارج اور انجینئرز نے شرکت کی ۔

سرگودھا ڈویژن کے نگران ابو فاضل محمد عادل عطاری نے حاضرین سے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں شرکاء کو اپنے نفس کی اصلاح کرنے کا ذہن دیا ساتھ ہی دعوت اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات بیان کیں اور دعوت اسلامی کے تحت ہونیوالے سنتوں بھرے اجتماعات و محافل میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی ۔

اجتماع کے اختتام پر افسران نے نگران سرگودھا سے ملاقات کی اور سی۔ای۔او۔سے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا۔(رپورٹ: کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ سرگودھا سٹی ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیر اہتمام ریجن بی ایم بلاک ماڈل ٹاؤن میٹروپولیٹن لاہور میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس میں میلاد اجتماع کا اہتمام  کیا گیا۔

اس اجتماع میں ڈائریکٹر محمد سمیر ، ای۔ ٹی ۔او ۔آفتاب رحیم ، ای۔ٹی ۔او۔بشیرنوید ، ای۔ٹی ۔او۔ارشد، ای۔ٹی ۔او۔ شہباز ڈوگراور دیگر افسران نے شرکت کی ۔

اجتماعِ میلاد میں لاہور کے نگران محمد عظیم عطاری نے شرکاء سےبیان کرتے ہوئے انہیں دعوت اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات بیان کیں ساتھ ہی ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات و مدنی مذاکروں میں شرکت کرنے کی دعوت دی جس پر حاضرین نے اجتماعات میں شرکت کرنے کی نیت کی۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات اقبال ٹاؤن لاہور ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


15 اکتوبر 2022ء کو کراچی عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں سندھ سیکریٹریٹ کے ایڈیشنل سیکریٹری انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ علی گل سنجرانی نے وزٹ کیا ۔

شعبہ رابطہ کے ذمہ دار سید عبد الرزاق شاہ نے انکا استقبال کیا اور انہیں دعوت اسلامی کی ڈاکومینٹری دکھائی ، مزید فیضان مدینہ میں قائم شعبہ جات جن میں دارالأفتاء، المدینۃ العلمیہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی، شعبہ تراجم اور مدنی چینل کا وزٹ کروایا اور شعبہ جات کے تحت ہونیوالے کاموں کے بارے میں بتایا ۔

اس موقع پر علی گل سنجرانی نے مدنی چینل کو اپنے تأثرات بھی دیئے۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ براے شخصیات کراچی ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں شجاع آباد ضلع ملتان میں تحصیل انتظامیہ کی جانب سے میونسپل کمیٹی ہال میں اجتماع میلادالنبی ﷺ کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈسٹرکٹ نگران محمد عقیل عطاری  نے سنتوں بھرا بیان کیا ۔

اس اجتماع میں اسسٹنٹ کمشنر ناصر شہزاد ، ڈی۔ ایس۔پی۔ سید رمیض بخاری ، چیف آفیسر میونسپل کمیٹی عامر رؤف ، ایس۔ایچ۔او۔عون عباس اعوان، سابق چیئر مین بلدیہ رفیق احمد قریشی سمیت شہر بھر سے مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی ۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ ملتان ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں ڈسٹرکٹ شیخوپورہ میں ڈسٹرکٹ نگران اصغر علی عطاری کے گھر پر سنتوں بھرا اجتما عِ میلاد کا اہتمام ہوا جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر عمران ظہور، امید وار ایم ۔پی۔اے معراج خالد ، وکلاءاور علاقے کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

مبلغ دعوت اسلامی محمد کاشف عطاری نے حاضرین سے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہیں اصلاح اعمال اور گناہوں سے توبہ کرنے کا ذہن دیا ۔اس موقع پر انہیں دعوت اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور شرکاء کو دعوت اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماعات و مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی دعوت دی ۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ شیخوپورہ لاہور ڈویژن، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس)


اس بات کو طویل عرصے سے محسوس کیا جارہا ہے کہ معاشرے میں مطالعہ یا کتب بینی کا رجحان رفتہ رفتہ کم ہوتا جارہا ہے۔  یہ رجحان نہ صرف یہ کہ عام لوگوں میں بہت کم ہوا ہے بلکہ طلبہ سمیت معاشرے کے ان طبقوں میں بھی مطالعہ برائے نام رہ گیا ہے جو لکھنے پڑھنے کے شعبے سے وابستہ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کتابوں کی اشاعت اور فروخت مشکل سا کام ہوگیا ہے ۔ اب یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ جو کتابیں شائع ہورہی ہیں اُن کی تعدادِ اشاعت محض ہزار، دو ہزار یا پانچ ہزار تک ہی ہوتی ہے اور اُس کتاب کا نیا ایڈیشن بھی سال،دو سال یا پانچ دس سال کے وقفے سے پہلے شائع نہیں ہوپاتا۔ اصل وجہ یہی ہوتی ہے جو کتابیں پہلے شائع ہوئی ہیں وہ اسٹاک ہوتی ہیں، ابھی وہ فروخت ہی نہیں ہوئی ہوتیں۔

لیکن اگر بات کی جائے دنیابھر میں دین اسلام کی اشاعت و ترویج کا کام کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کی تواس کے بانی و امیر حضرت علامہ مولانا الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اپنے مریدین و محبین کو مطالعے کے راستے پر بھی خوب لگایا ہوا ہے۔

قرآن و حدیث اور دیگر تحقیقی موضوعات پر عاشقانِ رسول کو مستند کتابیں فراہم کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی نے باقاعدہ اپنا اشاعتی ادارہ قائم کیا ہوا ہے جس کانام مکتبۃ المدینہ ہے۔

مکتبۃ المدینہ سے دعوتِ اسلامی کی جو کتابیں اور رسائل شائع ہوتے ہیں، ان کی تعداد سُن کر یقیناً آپ کو مزہ آئے گا کہ مکتبۃ المدینہ سے ایک ایک رسالہ ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سب سے زیادہ اشاعت ”ہفتہ وار رسالہ“ کی ہوتی ہے، ہفتہ وار رسالہ ہر ماہ 50 سے 60ہزار تک کی تعداد میں ہارڈ کاپی میں پرنٹ ہوتا ہے اور پاکستان بھر میں قائم مکتبۃ المدینہ کی برانچز پر دستیاب ہوتا ہے۔

اعلی حضرت عظیم المرتبت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کے سالانہ عرس 1441 ہجری کے موقع پر شیخ طریقت امیراہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی نئی کتاب "فیضانِ نماز" منظر عام پر آئی، جب میں نے اُس کتاب کی تعدادِ اشاعت کو دیکھا تو وہاں لکھا تھا ”ایک لاکھ“، یعنی وہ ایک کتاب ایک لاکھ کی تعداد میں ہارڈ کاپی میں شائع ہوئی اور یہ تومیں پہلی بارکی اشاعت کی تعداد بتا رہا ہوں ۔

شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے محبین و مریدین و متعلقین کو مختلف مواقع پر کُتب و رسائل کے مطالعہ کرنے کی ترغیب دلاتے رہتے ہیں ۔

2006ء کی بات ہے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی پاکستان میں ماہ صیام ماہ غفران رمضان المبارک میں کثیر لوگ معتکف تھے، پورے ماہ کا اعتکاف کر رہے تھے ، غالباً اُسی وقت ”فیضان رمضان “ کتاب نئی نئی مارکیٹ میں آئی تھی، امیراہل سنت تقریباً ہر مدنی مذاکرے میں لائیو اِس کتاب کا مطالعے کرنے کا ذہن دیتے تھے۔ ایک بار کچھ ایسا ہوا کہ امیراہلسنت پوچھا:کیا کوئی ایسا اسلامی بھائی ہےجس نے یہ فیضان رمضان کتاب اول تا آخر مکمل پڑھ لی ہو ؟

دو سے چار اسلامی بھائی تھے وہ کھڑے ہوگئے، شیخ طریقت امیراہلسنت نے اُن اسلامی بھائیوں کو اپنے پاس بلایا ، اور اُن کو تحفے میں سوٹ ، عمامہ اور عطر پر مشتمل تحائف عطا فرمائے۔ امیراہلسنت کے اس عمل سے اِس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ دینی کتب و رسائل کا مطالعہ کرنے والوں سے امیر اہلسنت کس قدر خوش ہوتے ہیں۔

یہ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت اور بالخصوص شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کا کمال ہے کہ جس بندے نےزندگی میں کبھی20صفحات کی کوئی دینی کتاب بھی نہ پڑھی ہو یا اسکو مطالعہ کرنا پہاڑ لگتا ہو آج اسکو امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے "فیضانِ رمضان، فیضان سنت اور فیضان نماز " جیسی ضخیم کتابیں پڑھنے بلکہ ہر ہفتےمیں ایک رسالے کا مطالعہ کرنے پر لگادیا ۔

دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ اسلامی بھائیوں کو دینی کتب و رسائل خرید کر اپنے مرحومین کے ایصال ثواب اور دیگراچھی نیتوں کے ساتھ عاشقان ِرسول میں تقسیم کرنے کا بھی ذہن دیا جاتا ہے اور اس طرح بھی عاشقان ِرسول کی دینی معلومات میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اوروہ اپنے پاس علم دین کے موتیوں کو جمع کرتے رہتے ہیں ۔

میں صرف آپ کی معلومات کیلئےیہ بتا رہا ہوں شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ جوہفتہ وارمدنی مذاکرے میں ایک رسالہ مطالعہ کرنے کا ذہن دیتے ہیں 'ماہ جون 2022ء' میں ملک و بیرون ملک میں ہفتہ وار رسائل پڑھنے / سننے والے اسلامی بھائیوں اور بہنوں کی تعداد 19 لاکھ سے زیادہ ہے ۔ اِس تعداد سے آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ افراد کا مطالعہ کرنے کا کیسا ذہن بنا ہو اہے ۔

ویسے تو شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے بہت سارے کارنامے ہیں، لیکن انکے کارناموں میں سے ایک بہت ہی بڑا عمدہ اور انوکھا کارنامہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے اِس پُرفتن دور میں جہاں پر لوگ دینی ماحول اور دینی معلومات حاصل کرنے سے دور ہوتے نظر آتے ہیں ایسے حالات میں بھی امیر اہل سنت نےقوم و ملت کے مرد و عورت،جوان ہو یا بوڑھا، ہر ایک کو مطالعے کی لائن پر لگادیا جس کی وجہ سے آج عاشقابِ رسول کی علمی سطح کو بلندی نصیب ہورہی ہے اور مرد و خواتین میں دینی کتب و رسائل کا مطالعہ کرنے اور بلکہ انکو خرید کر تقسیم کرنے کا جذبہ بھی بیدار ہورہا ہے۔ یہ سب دعوت اسلامی اور امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی بدولت ہے۔

میں دعا گو ہوں کہ مالک کائنات قرآن و سنت کی تعلیمات کو دنیا بھر میں عام کرنے والی اس عظیم دینی تحریک دعوت اسلامی کو دن دُگنی رات چُگنی ترقیاں اور عروج عطا فرمائے اورشیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا سایہ ہم پر دراز فرمائے ۔

آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم

از: مولانا جنید رضا مدنی عطاری

دھوکے کی تعریف: نفس کا اس پر ٹھہر جانا، جو خواہش نفس کے مطابق ہواور شیطانی شبہات اور فریب کے باعث طبیعت اس طرف مائل ہو، دھوکا کہلاتا ہے۔

کھوئی ہوئی چیز وہیں سے مل جاتی ہے، جہاں وہ گمی تھی، سوائے اعتبار(اعتماد)کے، کیونکہ جس شخص کا اعتبار ایک مرتبہ ختم ہوجائے، دوبارہ مشکل ہی سے قائم ہوتا ہے، اعتبارختم ہونے میں اہم کردار دھو کے کا بھی ہے، جب ہم کسی سے جان بوجھ کر غلط بیانی کریں گے یاگھٹیا چیز کوعمدہ بول کر اسے بے وقوف بنانےکی کوشش کریں گے تو حقیقت سامنے آنے پر وہ دوبارہ کبھی بھی ہم پر بھروسا کرنے کے لئے تیار نہیں ہوگا۔

فی زمانہ جن دوستوں، گھرانوں، تاجروں وغیرہ میں اعتبارکارشتہ مضبوط ہے، وہ سکھی اور جنہیں کسی نے دهوکادیا، وہ دُکھی دکھائی دیتے ہیں، دھوکا دینے والے سے اللہ پاک اور حضور علیہ الصلوة والسلام نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔جس نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا، وہ ہم میں سے نہیں۔(مسلم، ص45، حدیث 101)علا مہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:کسی چیز کی ( اصلی ) حالت کو پو شده رکھنادھوکا ہے۔(فيض القدير، ج 4، ص 240، تحت الحديث 8879)

2۔ مؤمن ایک دوسرے کے لئے خیرخواہ ہیں اور ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، اگرچہ ان کے گھر اور بدن دور ہوں اور فاسق لوگ ایک دوسرے کو دھوکا دینے والے اور خیانت کرنے والے ہیں، اگرچہ ان کے گھر اور بدن قریب ہی ہوں۔(الترغيب والترهيب، کتاب البیوع، الترہيب من الغش۔۔الخ، الحديث 2750 ، ج 2 ص 368 )

3۔ جس نے کسی مسلمان کو نقصان پہنچایا، اسے فریب(دهوکا) دیا تو وہ ملعون(لعنت کیا گیا)ہے۔(ترمذی، 378/3،حدیث 1948)

4۔ دھوکا دینے والاجنت میں داخل نہ ہو گا۔(المسندلامام احمدبن حنبل، مسندابی بکر الصدیق، الحدیث 32، ج 1، ص 27 )

اس حدیث مبارکہ میں جنت میں داخل نہ ہونے سے مراد ابتداء میں داخل ہونا ہے۔

5۔ جس نے ملاوٹ کی، وہ ہم میں سے نہیں اور مکر اور دھوکا دینے والا جہنم میں ہے۔(المعجم الکبیر، ج5، ص833، ح8831)

دھو کا دینے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ ایک دن وہ بھی آئے گا، جب انہیں دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ہی کرنی کا پھل بھگتنا ہوگا، چنانچہ حسابِ آخرت سے بچنے کے لئے یہیں دنیامیں سچی توبہ کرکے اپنا حساب بے باک کر لیں کہ جس جس کی رقم ہتھیائی ہے، اس کو واپس کریں یا معاف کروالیں، اگر وہ زندہ ہو تو اس کے وارثوں کو ادائیگی کریں یامعاف کروا لیں۔

اللہ کریم ہمیں دھوکا دینے اور دھوکا کھانے سے بچائے۔اللهم آمین


الحمدللہ باحسانہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کا ہر کام اس کے ربّ   تعالیٰ اور محمد مصطفی ﷺ کے حکم کے مطابق ہونا چاہئے، آج علمِ دین سے دوری کے باعث دھوکا دہی بہت عام ہو چکی ہے، ہر شخص بس کسی نہ کسی طرح دوسرے کو دھوکا دے کر نقصان پہنچانے میں منہمک (مشغول) نظر آتا ہے، یہ بہت برا فعل ہے، اس کی قرآن و حدیث میں مذمت بیان کی گئی ہے، جیساکہ سورۃ نحل پارہ 14 آیت نمبر59 میں ارشاد فرمایا:

اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَكَرُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ يَاْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَۙ0(پ 14، النحل:45)تو کیا جو لوگ برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا یا انہیں وہاں سے عذاب آئے، جہاں سے انہیں خبر نہ ہو۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، صفحہ94)

تعریف:دھوکا کی تعریف یہ ہے کہ برائی کو دل میں چھپا کر اچھائی ظاہر کرنا، ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی دھوکا کی چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔

کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا، اچھی چیز بتا کر نقل دینا، غلط بیانی کرکے کسی کا مال لے لینا، صحیح چیز کے ساتھ خراب بھی ڈال دینا۔(فرض علوم سیکھئے، صفحہ 717)

حکم: یاد رکھئے! دھوکا بازی اور دغابازی کرنا قطعاً حرام، گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

اس کی مذمت و حرمت کے بارے میں چند حدیثیں بڑی ہی رقت خیز و عبرت آموز ہیں۔

احادیث طیبہ:

1۔ ملعون(لعنت کیا گیا) ہے وہ شخص، جس نے کسی مؤمن کو نقصان پہنچایا یا دھوکا دیا۔ (فرض علوم سیکھئے، صفحہ 718)

2۔ جو کسی مسلمان کو ضرر(نقصان) پہنچائے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرور ضرر یعنی نقصان پہنچائے گا اور جو مسلمانوں کو مشقت میں ڈالے گا، اللہ پاک اس کو مشقت میں ڈال دے گا ۔(جہنم کے خطرات، صفحہ 115، مکر اور دھوکا بازی)

3۔ جو کسی مسلمان کو دھوکا دے یا نقصان پہنچائے، وہ ہم میں سے نہیں۔

اللہ اکبر!اس حدیث مبارکہ کو سن کر اس سے ہمیں جلد سے جلد چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے فرما دیا کہ جو شخص کسی بھی مسلمان کو کسی بھی انداز میں دھوکا دیتا ہے، تو اس کے لئے یہ خبر دے دی کہ وہ ہم میں سے نہیں، یعنی وہ ہمارے طریقہ پر نہیں۔

4۔ تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے،٭دھوکاباز، ٭احسان جتانے والا، ٭بخیل۔(جہنم کے خطرات، صفحہ 116)

5۔ جو ہمارے ساتھ دھوکا بازی کرے گا، وہ ہم میں سے نہیں اور مکرو دھوکا بازی جہنم میں ہے۔(جہنم کے خطرات، ح3،صفحہ 115)

آئیے نیت کر لیں، آج کے بعد کسی کو اپنی ذات سے دھوکا نہیں دیں گے، اگر ہم کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے تو نقصان بھی نہیں پہنچائیں گے، اپنے پیارے آقا ﷺ کی امت کو اپنی ذات سے فائدہ پہنچائیں گے۔

کاش!ہم اس موم بتی کی طرح ہوجائیں، جو خود کو پگھلتی رہتی ہے، مگر دوسروں کو روشنی دے کر فائدہ دیتی ہے۔

اللہ ہمیں شریعت کے احکام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


تمہیدی الفاظ: دینِ اسلام بہت ہی پیارا دین ہے اور یہ اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ ہمیں گھر بیٹھے ہی علمِ دین کا خزانہ حاصل ہو جاتا ہے، دین کی اتنی اشاعت کے باوجود بھی معاشرے میں پائی جانے والی برائیاں بھی دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں، ان قابلِ مذمت برائیوں میں سے ایک برائی دھوکا بھی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں لڑائی جھگڑے عام ہیں، دنیا کی دولت کمانے کی دھن میں دھوکا اور اس طرح کے دوسرے ذرائع کا سہارا لیا جا رہا ہے، علمِ دین سے دوری کی بنا پر لوگ یہ جاننے سے قاصر ہوتے ہیں کہ ہمارا ایسا کرنا دھوکا دینا ہے؟ تو آئیے سب سے پہلے ہم دھوکا کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتی ہیں۔

دھو کے کی تعریف اور مثالیں: برائی کو دل میں چھپا کر اچھائی ظاہر کرنا دھوکا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، صفحہ 94) کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچ دینا، اصل بتا کر نقل دے دینا وغیرہ یہ سب دھوکا ہے، جو کہ حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، جس کی سزا جہنم کا عذابِ عظیم ہے۔

دھوکے کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفی ﷺ:

1۔ملعون ہے وہ شخص، جس نے کسی مسلمان کو نقصان پہنچایا یا دھوکا دیا۔

2۔ جو دھوکا دے، وہ ہم میں سے نہیں۔

3۔ عقلمندوں کے کھانے پینے اور لباس کی بھی کیا بات ہے، انہیں جاہلوں کی شب بیداری اور عبادت و محبت مشقت کیسے دھوکا دے سکتی ہے؟ صاحبِ تقویٰ اور یقین رکھنے والے کا ذرا برابر عمل دھوکے میں مبتلا لوگوں کے زمین بھر کے عمل سے افضل ہے۔

4۔ عقلمند وہ ہے، جو اپنے نفس کو فرمانبردار بنائے اور موت کے بعد کام آنے والے عمل کرے اور بے وقوف وہ ہے، جو خواہشِ نفس کی پیروی کرے، پھر بھی اللہ عزوجل سے امید رکھے۔(احیاء العلوم، جلد سوم، صفحہ 1209)

5۔میری امت کے دو قسم کے لوگوں کو میری شفاعت نہ پہنچے گی،٭ظالم و دھوکے باز بادشاہ، ٭دین میں حد سے بڑھنے والا۔(76 کبیرہ گناہ، ص61)

دین میں حد سے بڑھنے سے مراد امورِ دینیہ میں حد سے تجاوز کرنا اور پیچیدہ ارشاد سے متعلق بحث کرنا، نیز ان پیچیدہ امور کی علتوں کو ظاہر کرنے کی کوشش کرنا ہے، آپ ﷺ نے ان کے خلاف شہادت دی اور ان سے بیزاری ظاہر فرمائی۔

دھوکے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے دنیوی و اخروی نقصانات کو پیشِ نظر رکھے کہ لوگ دھوکے باز سے دور بھاگتے اور اس سے خرید و فروخت اور دیگر معاملات کرنا پسند نہیں کرتے، مزید یہ کہ اس میں جہنم کی حقداری بھی ہے، قناعت اختیار کیجئے، تاکہ مال و دولت کی محبت دور ہو، دھوکا اور اس طرح کے دیگر گناہوں سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ دینی ماحول سے جُڑے رہیں، تاکہ گناہوں سے بچنے کا ذہن ملے۔


تعریف:دھوکا یہ ہے کہ کوئی شخص کسی چیز کو ظاہر کرے اور اس کے خلاف کو چھپائے یا کوئی بات کہے اور اس کے خلاف کو چھپائے، دھوکا کہلاتا ہے ۔(غریب الحدیث للحربی:685/2)

معاشرے میں دھوکے کی مثال:کسی مسلمان سے کہنا کچھ اور، اور کرنا کچھ اور، یہ بھی دھوکے میں شامل ہوتا ہے اور کچھ لوگ اللہ کے دین میں غلط بیانی کرتے ہیں۔

دھوکے کی مذمت کے متعلق تمہید:اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:زمین میں بڑائی چاہئے اور برا مکر وہ فریب کرنے کی وجہ سے اور برا مکر وہ فریب اپنے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے، تو وہ پہلے لوگوں کے دستور کا انتظار کر رہے ہیں تو تم ہرگز اللہ کے دستور کے لیے تبدیلی نہیں پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کے لئے تبدیلی نہیں پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کے لئے ٹالنا نہ پاؤ گے۔(پ 22، سورہ فاطر، آیت نمبر 43 ،ترجمہ کنزالایمان)

احادیث:

1: جس نے ہم سے دھوکا کیا، وہ ہم میں سے نہیں۔

2 : دھوکا کرنے والا جہنم میں ہے۔

3 : جس نے کسی مسلمان سے دھوکا کیا، وہ ملعون ہے۔( حدیث1945 ،ترمذی)

4: دھوکا دینے والا جنت میں داخل نہ ہو گا۔(تعلیماتِ قرآن،حصہ 3)

5: وہ شخص ہمارے گروہ میں سے نہیں ہے، جس نے کسی مسلمان کو دھوکا دیا۔(تعلیمات قرآن،حصہ 3)

دھوکے سے بچنے کا درس: دھوکا دینا بہت بڑا گناہ ہے، جو شخص دوسروں کو دھوکا دیتا ہے، وہ لوگوں میں اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہمیں دوسروں کو دھوکا دینے سے بچنا چاہئے اور دوسروں کو دھوکا دینے سے منع کرنا چاہئے، دھوکا گناہ ہے اور گناہ اگر ہمارے سامنے ہو رہا ہو تو ہمیں منع کرنا چاہئے اگر ہم روکنے پر قادر ہیں، ورنہ ہم بھی گنہگار ہوں گے۔

اللہ ہم سب کو دھوکا دینے سے بچائے۔آمین


دھوکے کی تعریف: کسی چیز کے عیب کو چھپانا اور خوبی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا ۔ مسلمانوں کے ساتھ دھوکا بازی اور دغابازی کرنا قطعا حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا جہنم کا عذاب ہے۔

دھوکے کی ممانعت اور حرمت کے بارے میں قرآنی آیات اور حدیث: اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے پارہ 9 سورہ انفال آیت نمبر 27۔ ترجمہ کنزالایمان اے ایمان والو اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔من غشنا فلیس منا یعنی جو دھوکا دہی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے( جامع ترمذی )۔

2۔جو کسی مومن کو ضرر پہنچائے یا اس سے مکر اور دھوکا بازی کرے وہ ملعون ہے(سنن ترمذی )

3۔تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے: نمبر 1دھوکا باز نمبر2 احسان جتانے والا نمبر 3 بخیل (کنزل العمال کتاب الاخلاق )

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور عرض کی کے ہم سفر حج پر نکلے ہوئے ہیں مقام صفاح پر ہمارے قافلے کا ایک آدمی فوت ہوگیا ہے ہم نے اس کے لئے جب قبر کھودی تو ایک بہت بڑا کالا سانپ بیٹھا نظر آیا جس نے قبر کو بھر رکھا تھا اسے چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تو اس میں بھی وہی سانپ نظر آیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اس گھمبیر مسئلے کے حل کے لیے حاضر ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ اس کی خیانت کی سزا ہے جس کا وہ مرتکب ہوا کرتا تھا اسے ان دونوں میں سے کسی ایک قبر میں دفن کر دو خدا کی قسم اگر اس دنیا کی ساری زمین بھی خود ڈالو گے تب بھی ہر جگہ یہی صورتحال ہوگی بالآخر لوگوں نے اسے ایک قبر میں دفنا دیا واپس آ کر اس کا سامان اس کے گھر والوں کو دے دیا اور اس کی بیوہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ کھانا بیچتا تھا اور اس میں خیانت کرتا تھا اس طرح کے اس میں سے اپنے گھر کے لئے کچھ نکال لیتا پھر کمی پوری کرنے کے لیے اس میں اتنی ہی ملاوٹ کر دیتا تھا۔

دھوکے کے اسباب اور بچنے کے علاج:

سبب نمبر 1 جس طرح اچھی نیت اخلاق و کردار کے لیے شفا اور اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اسی طرح بدنیتی کا زہر بندے کے اعمال کو تباہ و برباد کر دیتا ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی نیت کو درست رکھے اور اپنا یہ ذہن بنائے اللہ تعالیٰ میری حسن نیت اور ایمانداری کی بدولت دنیا آخرت میں کامیابی عطا فرمانے پر قادر ہے لہٰذا دھوکا دہی کر کے دنیا آخرت میں نقصان کرنے کا کیا فائدہ!

سبب نمبر 2 دھوکا دینےکی بری عادت اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے ذہن میں دھوکا دہی کے نقصانات کو پیش نظر رکھیں کہ دھوکا دینا ایک نہایت ہی قبیح اور برا عمل ہے دھوکا دینے والے سے رسول اللہ ﷺ نے براءت کا اظہار فرمایا ہے دھوکا دینا مومن کی صفت نہیں دھوکا دینے سے جہاں وقار مجروح ہوتا ہے وہی لوگوں کا اعتماد بھی ختم ہوتا ہے لہٰذا احترام مسلم کا ہر دم خیال رکھیں اور ذہن بنائے کے وقتی نفع حاصل کرنے کے لیے دائمی نقصان مول لینا یقیناً عقلمندی نہیں ہے ۔

سبب نمبر 3 تو کل علی اللہ کی کمی ہے بندہ اپنے کمزور اعتقاد کی بنا پر یہ سمجھتا ہے کہ خیانت کا راستہ اختیار کرنے میں ہی میری کامیابی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عزوجل پر کامل بھروسہ رکھیں اور یہ بھی ذہن بنائے کے دنیا میں جو بھی رستہ اللہ کی نافرمانی کا سبب بنتا ہو اس پر چل کر مجھے کبھی بھی کامیابی نہیں مل سکتی لہٰذا میں دھوکا دہی کے راستے کو چھوڑ کر ایمانداری والا رستہ اختیار کروں گی اس کا بہترین علاج یہ بھی ہے کہ بندہ نیک دیانت دار اور خوف خدا رکھنے والوں کی صحبت اختیار کرے تاکہ اس مہلک مرض کے ساتھ ساتھ دیگر اخلاقی برائیوں سے بھی اپنے آپ کو بچا سکے۔ صلو علی الحبیب


دھوکا دہی جو ایک نہایت مذموم اور بری صفت ہے، مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی  دھوکا بازی قطعاً حرام ہے اور گناہِ کبیرہ ہے، جس کی سزا جہنم کا عذاب ہے۔(جہنم کے خطرات، ص171)

دھوکے کی چند مثالیں:

کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا،

اچھی چیز دکھا کر نقل دے دینا،

غلط بیانی کرکے کسی سے مال بٹورنا، جیسا کہ پیشہ ور بھکاریوں کا طریقہ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، صفحہ 94)

دھو کہ دہی کی مذمت احادیث مبارکہ نیز آیت کریمہ میں بھی فرمائی گئی، چنانچہ پارہ 14، سورہ نحل کی آیت نمبر 45 میں ارشاد ہوتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان:تو کیا جو لوگ برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا یا انہیں وہاں سے عذاب آئے، جہاں سے انہیں خبر نہ ہو۔

دھوکا دہی کی مذمت سے متعلق احادیث مبارکہ:

مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔وہ ہم میں سے نہیں، جو دھوکا دے۔(ملفوظاتِ اعلی حضرت، صفحہ 476)

2۔ ملعون(لعنت کیا گیا) ہے وہ شخص، جس نے کسی مؤمن کو نقصان پہنچایا یا دھوکا دیا۔(ترمذی کتاب البر والصلۃ)

3۔عقلمندوں کے کھانے پینے اور سونے کی بھی کیا بات ہے، انہیں جاہلوں کی شب بیداری اور عبادت میں محنت و مشقت کیسے دھوکا دے سکتی ہے، صاحبِ تقویٰ اور یقین رکھنے والے کا ذرہ برابر عمل دھوکے میں مبتلا لوگوں کے زمین بھر کے عمل سے افضل ہے ۔(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 1124)

4۔عقلمند وہ ہے، جو اپنے نفس کو فرمانبردار بنائے اور موت کے بعد کام آنے والے عمل کرے اور بے وقوف وہ ہے، جو خواہشِ نفس کی پیروی کرے، پھر بھی اللہ سے امید رکھے۔(سنن ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ)

5۔ جو کسی مؤمن کو ضرر پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکا کرے، وہ ملعون ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 166)

اللہ پاک ہمیں دھوکا سے محفوظ فرمائے۔آمین