الحمدللہ باحسانہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کا ہر کام اس کے ربّ تعالیٰ اور محمد مصطفی ﷺ کے حکم کے مطابق ہونا چاہئے، آج علمِ دین سے
دوری کے باعث دھوکا دہی بہت عام ہو چکی
ہے، ہر شخص بس کسی نہ کسی طرح دوسرے کو دھوکا دے کر نقصان پہنچانے میں منہمک
(مشغول) نظر آتا ہے، یہ بہت برا فعل ہے، اس کی قرآن و حدیث میں مذمت بیان کی گئی
ہے، جیساکہ سورۃ نحل پارہ 14 آیت نمبر59 میں ارشاد فرمایا:
اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَكَرُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ
الْاَرْضَ اَوْ يَاْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَۙ0(پ 14، النحل:45)تو کیا جو لوگ برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ
اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا یا انہیں وہاں سے عذاب آئے، جہاں سے انہیں خبر نہ
ہو۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، صفحہ94)
تعریف:دھوکا کی تعریف یہ ہے کہ برائی کو دل میں چھپا کر اچھائی ظاہر کرنا،
ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی دھوکا کی چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔
کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا، اچھی چیز بتا کر نقل دینا، غلط
بیانی کرکے کسی کا مال لے لینا، صحیح چیز کے ساتھ خراب بھی ڈال دینا۔(فرض علوم سیکھئے،
صفحہ 717)
حکم: یاد رکھئے! دھوکا بازی اور دغابازی کرنا قطعاً حرام، گناہِ کبیرہ اور
جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
اس کی مذمت و حرمت کے بارے میں
چند حدیثیں بڑی ہی رقت خیز و عبرت آموز ہیں۔
احادیث طیبہ:
1۔ ملعون(لعنت کیا گیا) ہے وہ شخص، جس نے کسی مؤمن کو نقصان پہنچایا یا
دھوکا دیا۔ (فرض علوم سیکھئے، صفحہ 718)
2۔ جو کسی مسلمان کو ضرر(نقصان) پہنچائے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرور ضرر یعنی نقصان پہنچائے گا اور جو مسلمانوں کو
مشقت میں ڈالے گا، اللہ پاک اس کو مشقت میں ڈال دے گا ۔(جہنم کے خطرات، صفحہ 115،
مکر اور دھوکا بازی)
3۔ جو کسی مسلمان کو دھوکا دے یا نقصان پہنچائے، وہ ہم میں سے نہیں۔
اللہ اکبر!اس حدیث مبارکہ کو سن کر اس سے ہمیں جلد سے جلد چھٹکارا حاصل
کرنا چاہئے کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے فرما
دیا کہ جو شخص کسی بھی مسلمان کو کسی بھی انداز میں دھوکا دیتا ہے، تو اس کے لئے یہ
خبر دے دی کہ وہ ہم میں سے نہیں، یعنی وہ ہمارے طریقہ پر نہیں۔
4۔ تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے،٭دھوکاباز، ٭احسان جتانے والا،
٭بخیل۔(جہنم کے خطرات، صفحہ 116)
5۔ جو ہمارے ساتھ دھوکا بازی کرے گا، وہ ہم میں سے نہیں اور مکرو دھوکا بازی جہنم میں ہے۔(جہنم کے خطرات، ح3،صفحہ 115)
آئیے نیت کر لیں، آج کے بعد کسی کو اپنی ذات سے دھوکا نہیں دیں گے،
اگر ہم کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے تو نقصان بھی نہیں پہنچائیں گے، اپنے پیارے
آقا ﷺ کی امت کو اپنی ذات سے فائدہ پہنچائیں
گے۔
کاش!ہم اس موم بتی کی طرح ہوجائیں، جو خود کو پگھلتی رہتی ہے، مگر
دوسروں کو روشنی دے کر فائدہ دیتی ہے۔
اللہ ہمیں شریعت کے احکام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین