دھوکا دہی جو ایک نہایت مذموم اور بری صفت ہے، مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی
دھوکا بازی قطعاً حرام ہے اور گناہِ کبیرہ ہے، جس کی
سزا جہنم کا عذاب ہے۔(جہنم کے خطرات، ص171)
دھوکے کی چند مثالیں:
کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا،
اچھی چیز دکھا کر نقل دے دینا،
غلط بیانی کرکے کسی سے مال
بٹورنا، جیسا کہ پیشہ ور بھکاریوں کا طریقہ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، صفحہ 94)
دھو کہ دہی کی مذمت احادیث مبارکہ نیز آیت کریمہ میں بھی فرمائی گئی،
چنانچہ پارہ 14، سورہ نحل کی آیت نمبر 45 میں ارشاد ہوتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:تو کیا جو لوگ برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ
اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے گا یا انہیں وہاں سے عذاب آئے، جہاں سے انہیں خبر نہ
ہو۔
دھوکا دہی کی مذمت سے متعلق
احادیث مبارکہ:
1۔ مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔وہ
ہم میں سے نہیں، جو دھوکا دے۔(ملفوظاتِ اعلی حضرت، صفحہ 476)
2۔ ملعون(لعنت کیا گیا) ہے وہ شخص، جس نے کسی مؤمن کو نقصان پہنچایا یا
دھوکا دیا۔(ترمذی کتاب البر والصلۃ)
3۔عقلمندوں کے کھانے پینے اور سونے کی بھی کیا بات ہے، انہیں جاہلوں
کی شب بیداری اور عبادت میں محنت و مشقت کیسے دھوکا دے سکتی ہے، صاحبِ تقویٰ اور یقین
رکھنے والے کا ذرہ برابر عمل دھوکے میں مبتلا لوگوں کے زمین بھر کے عمل سے افضل ہے
۔(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 1124)
4۔عقلمند وہ ہے، جو اپنے نفس کو فرمانبردار بنائے اور موت کے بعد کام
آنے والے عمل کرے اور بے وقوف وہ ہے، جو خواہشِ نفس کی پیروی کرے، پھر بھی اللہ سے
امید رکھے۔(سنن ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ)
5۔ جو کسی مؤمن کو ضرر پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکا کرے، وہ ملعون ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،
صفحہ 166)
اللہ پاک ہمیں دھوکا سے محفوظ فرمائے۔آمین