تعریف:دھوکا یہ ہے کہ کوئی شخص کسی چیز کو ظاہر کرے اور اس کے خلاف کو
چھپائے یا کوئی بات کہے اور اس کے خلاف کو چھپائے، دھوکا کہلاتا ہے ۔(غریب الحدیث
للحربی:685/2)
معاشرے میں دھوکے کی مثال:کسی مسلمان سے کہنا کچھ
اور، اور کرنا کچھ اور، یہ بھی دھوکے میں شامل ہوتا ہے اور کچھ لوگ اللہ کے دین میں
غلط بیانی کرتے ہیں۔
دھوکے کی مذمت کے متعلق تمہید:اللہ تعالیٰ نے
قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:زمین میں بڑائی چاہئے اور برا مکر وہ فریب کرنے کی وجہ
سے اور برا مکر وہ فریب اپنے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے، تو وہ پہلے لوگوں کے دستور
کا انتظار کر رہے ہیں تو تم ہرگز اللہ کے دستور کے لیے تبدیلی نہیں پاؤ گے اور
ہرگز اللہ کے قانون کے لئے تبدیلی نہیں پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کے لئے
ٹالنا نہ پاؤ گے۔(پ 22، سورہ فاطر، آیت
نمبر 43 ،ترجمہ کنزالایمان)
احادیث:
1: جس نے ہم سے دھوکا کیا، وہ ہم میں سے نہیں۔
2 : دھوکا کرنے والا جہنم میں ہے۔
3 : جس نے کسی مسلمان سے دھوکا کیا، وہ ملعون ہے۔( حدیث1945 ،ترمذی)
4: دھوکا دینے والا جنت میں داخل نہ ہو گا۔(تعلیماتِ قرآن،حصہ 3)
5: وہ شخص ہمارے گروہ میں سے نہیں ہے، جس نے کسی مسلمان کو دھوکا دیا۔(تعلیمات
قرآن،حصہ 3)
دھوکے سے بچنے کا درس: دھوکا دینا بہت بڑا گناہ ہے،
جو شخص دوسروں کو دھوکا دیتا ہے، وہ لوگوں میں اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے، ہمیں
چاہئے کہ ہمیں دوسروں کو دھوکا دینے سے بچنا چاہئے اور دوسروں کو دھوکا دینے سے
منع کرنا چاہئے، دھوکا گناہ ہے اور گناہ اگر ہمارے سامنے ہو رہا ہو تو ہمیں منع کرنا
چاہئے اگر ہم روکنے پر قادر ہیں، ورنہ ہم بھی گنہگار ہوں گے۔
اللہ ہم سب کو دھوکا دینے سے بچائے۔آمین