دھوکے کی تعریف: کسی چیز کے عیب کو چھپانا اور خوبی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا ۔ مسلمانوں کے ساتھ دھوکا بازی اور دغابازی کرنا قطعا حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا جہنم کا عذاب ہے۔

دھوکے کی ممانعت اور حرمت کے بارے میں قرآنی آیات اور حدیث: اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے پارہ 9 سورہ انفال آیت نمبر 27۔ ترجمہ کنزالایمان اے ایمان والو اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔من غشنا فلیس منا یعنی جو دھوکا دہی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے( جامع ترمذی )۔

2۔جو کسی مومن کو ضرر پہنچائے یا اس سے مکر اور دھوکا بازی کرے وہ ملعون ہے(سنن ترمذی )

3۔تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے: نمبر 1دھوکا باز نمبر2 احسان جتانے والا نمبر 3 بخیل (کنزل العمال کتاب الاخلاق )

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور عرض کی کے ہم سفر حج پر نکلے ہوئے ہیں مقام صفاح پر ہمارے قافلے کا ایک آدمی فوت ہوگیا ہے ہم نے اس کے لئے جب قبر کھودی تو ایک بہت بڑا کالا سانپ بیٹھا نظر آیا جس نے قبر کو بھر رکھا تھا اسے چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تو اس میں بھی وہی سانپ نظر آیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اس گھمبیر مسئلے کے حل کے لیے حاضر ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ اس کی خیانت کی سزا ہے جس کا وہ مرتکب ہوا کرتا تھا اسے ان دونوں میں سے کسی ایک قبر میں دفن کر دو خدا کی قسم اگر اس دنیا کی ساری زمین بھی خود ڈالو گے تب بھی ہر جگہ یہی صورتحال ہوگی بالآخر لوگوں نے اسے ایک قبر میں دفنا دیا واپس آ کر اس کا سامان اس کے گھر والوں کو دے دیا اور اس کی بیوہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ کھانا بیچتا تھا اور اس میں خیانت کرتا تھا اس طرح کے اس میں سے اپنے گھر کے لئے کچھ نکال لیتا پھر کمی پوری کرنے کے لیے اس میں اتنی ہی ملاوٹ کر دیتا تھا۔

دھوکے کے اسباب اور بچنے کے علاج:

سبب نمبر 1 جس طرح اچھی نیت اخلاق و کردار کے لیے شفا اور اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اسی طرح بدنیتی کا زہر بندے کے اعمال کو تباہ و برباد کر دیتا ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی نیت کو درست رکھے اور اپنا یہ ذہن بنائے اللہ تعالیٰ میری حسن نیت اور ایمانداری کی بدولت دنیا آخرت میں کامیابی عطا فرمانے پر قادر ہے لہٰذا دھوکا دہی کر کے دنیا آخرت میں نقصان کرنے کا کیا فائدہ!

سبب نمبر 2 دھوکا دینےکی بری عادت اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے ذہن میں دھوکا دہی کے نقصانات کو پیش نظر رکھیں کہ دھوکا دینا ایک نہایت ہی قبیح اور برا عمل ہے دھوکا دینے والے سے رسول اللہ ﷺ نے براءت کا اظہار فرمایا ہے دھوکا دینا مومن کی صفت نہیں دھوکا دینے سے جہاں وقار مجروح ہوتا ہے وہی لوگوں کا اعتماد بھی ختم ہوتا ہے لہٰذا احترام مسلم کا ہر دم خیال رکھیں اور ذہن بنائے کے وقتی نفع حاصل کرنے کے لیے دائمی نقصان مول لینا یقیناً عقلمندی نہیں ہے ۔

سبب نمبر 3 تو کل علی اللہ کی کمی ہے بندہ اپنے کمزور اعتقاد کی بنا پر یہ سمجھتا ہے کہ خیانت کا راستہ اختیار کرنے میں ہی میری کامیابی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عزوجل پر کامل بھروسہ رکھیں اور یہ بھی ذہن بنائے کے دنیا میں جو بھی رستہ اللہ کی نافرمانی کا سبب بنتا ہو اس پر چل کر مجھے کبھی بھی کامیابی نہیں مل سکتی لہٰذا میں دھوکا دہی کے راستے کو چھوڑ کر ایمانداری والا رستہ اختیار کروں گی اس کا بہترین علاج یہ بھی ہے کہ بندہ نیک دیانت دار اور خوف خدا رکھنے والوں کی صحبت اختیار کرے تاکہ اس مہلک مرض کے ساتھ ساتھ دیگر اخلاقی برائیوں سے بھی اپنے آپ کو بچا سکے۔ صلو علی الحبیب