
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں بہاولپور
زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ
اسکائپ مدنی مشورہ ہوا جس میں ملتان ریجن
نگران اسلامی بہن سمیت بہاولپور زون و کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
پاکستان نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں
شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اورنئی ڈویژن میں دینی کام کا آغاز کرنے، سالانہ ڈونیشن بڑھانے
اور دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے اہداف دیئے۔

دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں رحیم یار خان زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ اسکائپ مدنی مشورہ
ہوا جس میں ملتان ریجن نگران اسلامی بہن سمیت رحیم یار خان زون و کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے شرکت
کی۔
پاکستان نگران اسلامی بہن نے مدنی
مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور نئی ڈویژن
پر ڈویژن نگران کا تقررکرنے ، نئی ڈویژن
میں دینی کام کا آغاز کرنے اور سالانہ ڈونیشن
کے اہداف دیئے ۔

دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں راولپنڈی میں پاکستان دفتر للبنات کے مدنی عملے کا مدنی مشورہ
ہوا جس میں پاکستان نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں
شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور”مال ِ وقف“
اور ”حلال کمائی کے 50 مدنی پھول“ رسالوں سے نکات بیان کئے۔

دعوت
اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ ہفتے ہالینڈ( Holland )میں ذریعہ اسکائپ ون ڈے سیشن کا انعقاد کیا گیاجس
میں روٹرڈیم ( Rotterdam) اور دین
ہاگ ( Den Haag )کی
تقریبًا 12 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
مبلغۂ دعوت اسلامی نے ڈچ زبان میں ”حضرت صدیق
اکبر رضی
اللہ عنہ کا خوف خدا“ کے موضوع پر بیان کیااور سیشن میں
شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے
وابستہ رہنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔
یورپین یونین
ریجن کی اسلامی بہنوں کی ہفتہ وار رسالے کی مجموعی کارکردگی

ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کسی ایک
مدنی رسالے کے مطالعے کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں اوررسالہ پڑھنے اور سننے والوں کو
اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔ مطالعہ کرنے یا سننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی
امیر اہل ِسنت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں پیش بھی کی جاتی ہے۔
پچھلے ہفتے امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ”شانِ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ“ پڑھنے یا سننے کی ترغیب دلائی۔
اسی
سلسلے میں یورپین یونین ریجن کی تقریبًا 4
ہزار 455 اسلامی بہنوں نے رسالہ”شانِ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ“ پڑھنے/ سننے کی سعادت حاصل کی۔

شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مسلمانوں کو گناہوں سے بچانے اور نیک بنانے
کے تحت روزانہ کی بنیاد پر مختلف دینی کاموں کی تحریکوں کا آغاز فرمایا چنانچہ یورپین
یونین ریجن میں مختلف دینی کاموں کی تحریک کی کارکردگی درجِ ذیل ہے:
42 اسلامی بہنوں نے روزانہ ایک پارہ
پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
64
اسلامی بہنوں نے روزانہ آدھا پارہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
169 اسلامی بہنوں نے روزانہ گھر درس دیا۔
292
اسلامی بہنوں نے 313 مرتبہ درودپاک روزانہ
پڑھے۔
114
اسلامی بہنوں نے 1200 مرتبہ درودپاک
روزانہ پڑھے۔
199 اسلامی بہنوں نے 12 منٹ روزانہ مطالعہ کیا۔

الحمدللہ!ہم پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں، آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی امت کو معراج کی رات پانچ نمازوں کا تحفہ عطا کیا
گیا، بلاشبہ نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا
وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نماز نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار ہوگا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ
نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ
میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42
تا 44)
معلوم
ہوا دوزخ میں جانے کا ایک سبب نماز نہ پڑھنا بھی ہے۔
مایوس ہو جا:
منقول ہے، بروزِ قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے
گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔(1)اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، (2) اے اللہ کے غضب کےساتھ مخصوص(3) جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ
کاحق ضائع کيا، اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔"
عمل ضائع ہوگیا:حضورِ اکرم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے
فرض نمازیں بغیر عُذر کے چھوڑیں، اس کا
عمل ضائع ہوگیا۔"
پہلا سوال : اللہ پاک کے آخری نبی صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سےنماز
کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو
سبھی بگڑے۔"
ہزاروں سال جہنم میں رہنے کا حق دار:
اعلی
حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:" جس نےقصداً(یعنی جان بوجھ کر) ایک نماز چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ، مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسے یک
لخت (یعنی بالکل) چھوڑ دیں، تو اس سے بات
نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں، تو ضرور
وہ (بے نمازی) اسی کا حقدار ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے! کہ آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
کے صدقے میں خشوع و خضوع کے ساتھ، رضائے
الہی کےلئے، پابندی وقت کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم

احادیث کی روشنی میں:
1 ۔نبی کریم صلی الله عليه و سلم نے فرمایا :بے نماز قیامت کے دن بڑے بڑے
کافروں قارون فرعون اور ابی بن خلف کے ساتھ دوزخ میں ڈالا جائے گا ۔(بخاری و مسلم)
2 ۔نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا جو نماز کے معاملے ميں سستی کرے
گا الله
عزوجل اسے پندرہ سزائیں دے گا
۔ان میں سےچھ دنیا میں تین موت کے وقت تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد
ہوں گی۔جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مسلط فرما دے گا جو اس کو
منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں لے جائے گا ۔
3 ۔حساب کے وقت اللہ عزوجل اس کی طرف ناراضگی والی نظر سے دیکھے گا جس
سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑ جائے گا۔
4 ۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی جس کے
انگاروں میں وہ دن رات الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔
5 ۔نبی
کریم صلی
الله عليه وسلم کا فرمان ہے:اللہ عزوجل صحت کی حالت ميں نماز چھوڑنے والے پر نہ نظر
رحمت فرمائے گا۔نہ اس کو پاک کرے گا اور اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔مگر یہ کہ وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ کرے تو اللہ عزوجل اس کی توبہ قبول فرمائے گا ۔

قرآن مجید میں
اللہ پاک نے
ایک گروہ کا واقعہ ارشاد فرمایا جن کو قیامت کے دن دوزخ میں لے جایا جا رہا ہوگا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳(ترجَمۂ
کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔
(پ29،المدثر:42
،43)
آئیے !نماز
نہ پڑھنے کی 5 سزائیں سنتے ہیں:
1)خوفناک
وادی:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ
خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ
ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو
عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)
حضرت عبد اللہ بن
عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَافرماتے ہیں :
غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے
جہنم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔
2)جہنم
کا دروازہ:
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر
نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس دروازے سے وہ
جہنم میں داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء جلد 7 ص299)
3)
تارک نماز کا مقام:
حضرت عبداﷲ ابن
عمرو ابن عاص رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے وہ نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے روایت کرتے ہے کہ
آپ نے ایک دن نماز کا ذکرکیا تھا، فرمایا کہ جو اس پرپابندی کرے گا نماز اس کے لیئے
قیامت کے دن روشن دلیل اور نجات ہوجائے گی اور جو اس پر پابندی نہ کرے گا تو اس کے لیئے نہ نور ہوگا نہ دلیل نہ نجات
اور وہ قیامت کے دن قارون،فرعون،ہامان اوراُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ ( مشکو شریف
اول ص 59)
4)
آقا کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
ناراضگی:
حضرت ابوہریرہ
سے رضی اللہُ عنہ روایت ہے فرماتے ہیں آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں
میری جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں تو جمع کی جائیں، پھر
نمازکا حکم دوں کہ اس کی اذان دی جائے ،پھر کسی کوحکم دوں وہ لوگوں کی امامت کرے،
پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتےاوران کے گھر جلادوں۔ اس
ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اگر ان میں سے کوئی جانتا کہ وہ چکنی
ہڈی یا دو اچھے کُھر پائے گا تو عشاء میں ضرور آتا۔ ( بخاری)
5)
نماز نہیں پڑھتے تھے:
حضور صلی اللہ علیہ
وسلم
نے ایک قوم کو دیکھا کہ بھاری پتھر سے ان کا سر کچلا جاتا ہے اور پتھر کے واپس آنے
تک سر دوبارہ سے ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن پھر
کچلا جاتا ہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: اے جبریل! یہ لوگ کون ہیں جن کے سر
پتھروں سے کچلے جارہے ہیں؟حضرت سیدنا جبریل سے نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو فرض نماز
میں سستی کرتے تھے اور فرض نمازوں سے جن کے سر پر بوجھ رہتے تھے۔
(تفسیر
در منثور جلد 4 صفحہ نمبر 144)

نماز کو چھوڑنے والا سخت
فاسق اور سخت مجرم اور سزا کا مستحق ہے، انکار کرنے والا کافر، باغی اور بے ایمان ہے،(باغِ جنت، صفحہ 242)
جس نے جان بوجھ کر نماز
ترک کی، یقیناً اس نے کفر کیا۔
( افہام القرآن و حدیث، ص312 ، بارہویں
جماعت)
حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ
:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان اور کافر کے درمیان فرق
کرنے والی چیز نماز ہے ۔"( مشکوٰۃ شریف)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جس شخص
نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، قیامت کے دن اللہ پاک اس سے بہت غصے کے ساتھ پیش
آئے گا۔"( میری نماز، ص 37،39)
دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:
(1)
اس کی عمر سے برکت اٹھا لی جاتی ہے یعنی اس کی زندگی بے برکت ہوتی ہے۔
(2) نیک
لوگوں کی نشانی اس کے چہرے سے مٹا دی جاتی ہے۔
(3)ایسا
شخص جو بھی نیکی کرے گا اللہ
پاک کے ہاں ثواب نہ پائے گا۔
(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔
(5)اگر اللہ
کے نیک بندے اس کے حق میں کوئی دعا کرتے ہیں تو ان کی دعا بھی بے اثر ہوتی
ہے ۔
موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:
(1)
بے نمازی کی موت ذلت کے ساتھ ہو گی۔
(2)
مرتے وقت وہ بھوکا مرے گا۔
(3)موت کے وقت چاہے اسکو کتنا ہی پانی پلائیں لیکن استسقاء کے مریض کی طرح اس کی
پیاس نہ بجھے گی اور دنیا سے پیاس کی ہی حالت
میں رخصت ہو گا۔ ( میری نماز، ص 41،42)
قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:
(1)
بے نمازی کی قبر اتنی تنگ کردی جائے گی کہ
اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں
گی۔
(2)
بے نمازی کی
قبر میں آگ دھکائی جائے گی تاکہ اس میں جلتا رہے۔
(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا
سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع
الاقرع"یعنی گنجا
سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، یعنی تقریباً بارہ کوس کے برابر اس کے
ناخن ہوں گے، وہ میّت سے
کلام کرتے ہوئے کہے گا،" میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے
کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ
آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ
عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء
تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں۔
قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:
(1)
بے نمازی کا
حساب بہت سختی سے لیا جائے گا۔
(2)بے نمازی پر خدا کا
قہر اور اسکا عذاب ہو گا۔
(3) بے نمازی کو ذلیل کر
کے جہنم میں داخل کر دیا جائے گا۔ (میری نماز، ص 42،43)
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم
نے بے نمازی کے لئے ارشاد فرمایا:(یبعث اللہ یوم القیامۃ مشل الحنزیر
السود ) ترجمہ
: قیامت کے دن اللہ اسے کالے حنزیر کی صورت اٹھائے گا"
روز محشر کی جاں گداز بود
اولیں پرسش نماز بود
(تربیتی نصاب، صفحہ 322)

درود شریف کی فضیلت:مصطفی
جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
نے نماز کے بعد حمدو ثنا اور درود شریف پڑھنے والے سے فرمایا:"
دعا مانگ قبول کی جائے گی، سوال کر دیا
جائے گا۔
( فیضان نماز، صفحہ نمبر7)
بے نمازی کے لئے بہت خوفناک وادی:الحمدللہ
عزوجل نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو فرض
نمازیں پابندی سے پڑھے گاوہ جنت کا حقدار ہوگااورجوفرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار ہوگا۔ چنانچہ
پارہ 16 ، سورۃ مریم، آیت59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا
الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ
کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں
گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)
ہولناک کنواں:بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے، حضرت علامہ مفتی امجد علی عظمی رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں:"غی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی
اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام" ہب ہب "ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اللہ
پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ
بدستور بڑھکنے لگتی ہے۔
( فیضان نماز، صفحہ نمبر422)
جہنم
کے دروازے پر نام: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو
جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس
کا نام جہنم کےاُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔"
اہل و مال جاتے رہے:آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"
جس کی نماز جاتی رہی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔"ایک اور حدیث پاک میں
ہے:"جس کی نماز عصر جاتی رہی گویا اُس کا گھر بار اور مال لُٹ گیا۔( فیضان
نماز، صفحہ نمبر431)
عباداتِ غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ:ہمارے پیارے
پیارے پیرو مرشد بہت زیادہ عبادت و ر یاضت اور تلاوت قرآن پاک فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ
منقول ہے کہ آپ علیہ الرحمۃ روزانہ
ایک ہزار رکعت نفل نماز ادا فرماتے تھے، آپ
علیہ الرحمۃ 15 سال تک رات بھر میں ایک
قرآن پاک ختم کرتے رہے۔
اے
عاشقانِ غوث اعظم! ہم کیسے غوثِ پاک کے عاشق ہیں کہ ہمارے پیر و مرشد تو پیرانِ
پیر ولیوں کے سردار ہوکر بھی اتنی اتنی عبادتیں کریں اور ایک ہم ہیں کہ ہم سے فرض نمازیں بھی نہ پڑھی جائیں
اور پڑھیں بھی تو بلا اجازتِ شرعی جماعت
کےبغیر۔
اعلیٰ
حضرت رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:" جو ایک نماز قضا کرتا ہے تو وہ ہزاروں سال جہنم کے عذاب کا حقدار ہے، جب تک توبہ نہ کرلے اور اس کی قضاء نہ کرلے، مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ( بے نمازی) اس
کا سزاوار (یعنی اسی کے لائق) ہے۔( رسالہ
فیضان غوث اعظم ، صفحہ نمبر7/8)
جہنم میں جانے کا حکم ہوگا: جان بوجھ
کر نماز قضا کرنے والے اور جھوٹی
قسمیں کھانے والےکو جہنم میں جانے کا حکم دیا جائے گا، جیسا کہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:کہ قیامت کے دن ایک
شخص کو اللہ پاک کی
بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا، اللہ پاک اسے جہنم میں جانے کا حکم
فرمائے گا، وہ عرض کرے گا "یا اللہ مجھے کس لئے جہنم میں بھیجا جارہا
ہے؟ تو ارشاد ہوگا:" نمازوں کو ان کا وقت گزار کر پڑھنے اور جھوٹی قسمیں کھانے کی وجہ سے۔"( فیضان نماز، صفحہ نمبر433)
نماز نہ پڑھنے کی 5 سزائیں: اے عاشقانِ
غوث اعظم! نماز نہ پڑھنے والوں کے لیے قرآن و حدیث میں سزاؤں کا ذکر ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے:
(1)سستی کی وجہ سے نماز چھوڑنے والے کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔
(2)
اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا، کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔
(3)
اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی، پھر
وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔
(4)
وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔
(5)
ہزاروں سال عذاب نار کا حقدار ہوگا۔( مفہوم حدیث)
(بے
نمازی کی 15 سزاؤں میں سے لی گئی پانچ سزائیں مع اختصار، فیضان نماز، صفحہ نمبر427)
بے نمازی کی نحوست ہے بڑی
مر کے پائے
گا سزا بے حد کڑی

اسلام کے فرائض اور اعمال تو بہت ہیں مگر نماز کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ نماز کا بلند مرتبہ اس بات
سے سمجھ لیجئے کہ دوسرے فرائض کا حکم یہی زمین پر رہتے ہوئے دیا گیا اور نماز کے لئے خدائے پاک نے یہ اہتمام فرمایا
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم بالا میں عطا فرمائی۔ اسلام کے فرائض میں
دنیا میں سب سے پہلے نماز فرض ہوئی اور آخرت میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا اور
بالآخر آخرت کی کامیابی کا دارومدار نماز کے ٹھیک ہونے پر ہے۔
اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا
ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ترجَمۂ کنزُالایمان: بے
شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔( پ5،النساء: 103 )
قرآن کریم میں 90 سے زیادہ مرتبہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے ۔یہ
صرف نماز کی خصوصیت ہے کہ وہ امیر وغریب، بوڑھے اور جوان، مرد اور عورت، صحت مند
اور بیمار ہر ایک پر یکساں فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی،
اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو، اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو
لیٹ کے پڑھو، اگر قیام نہیں کر سکتے تو چلتے ہوئے پڑھو ، حالت جنگ یا سفر میں
سواری سے اتر نہیں سکتے تو سواری پر پڑھو، بہرحال نماز کسی حالت میں مسلمان سے
ساقط نہیں ہوتی۔
پیارے
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مومن کی معراج فرمایا اور فرمایا کہ نماز
میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔صد افسوس!
آج مسلمانوں کی بھاری اکثریت معمولی باتوں
پر نماز کو ترک کر دیتی ہے۔کوئی پریشانی
آئے بیماری آئے یا کوئی بھی مسئلہ ہو جائے
،سب سے پہلے نماز کو قضا کر دیتے ہیں حالانکہ نماز نہ پڑھنے والوں کے بارے میں
اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ
نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: (جنتی مجرموں سے سوال کریں گے) تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے
تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(پ29،المدثر:42 ،43)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک دن آپ نے
یہ دعا مانگی: یا اللہ! ہم میں سے کسی کو بدبخت یا محروم نہ بنانا ۔پھر فرمایا:
بدبخت محروم کون ہے؟ صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ کون ہے؟ فرمایا: جو نماز
نہیں پڑھتا۔
اسی طرح جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والوں کے بارے میں پیارے
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے
پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔ (حلیۃالاولیاء)
یاد رہے کہ نماز سے غفلت کرنے یعنی کبھی نماز پڑھ لینے اور
کبھی چھوڑ دینے سے بھی بچنا ضروری ہے کہ یہ خاص منافقوں کا وصف ہے۔
نماز سے غافل رہنے والوں کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ
وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں
گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا
جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)
پیاری محترم بہنو! اگر خدا نخواستہ نمازوں میں سستی کے سبب
اللہ پاک ناراض ہو گیا اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم روٹھ گئے اور مرنے کے بعد ہمیں بھی خوفناک جہنم میں ڈال
دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟کیسی رسوائی ہوگی ، کس کو مدد کے لیے پکاریں گے؟ ایسے
موقع پر کوئی کام نہ آئے گا، لہذا ہمیں اپنی فکر کرنی چاہئے اور غفلت چھوڑ کر آخرت
کا سامان کرنے میں لگ جانا چاہیے۔