بلال رضا عطاری کانپوری(درجہ دورہ حدیث جامعۃُ
المدینہ نیپال گنج، نیپال)
.jpg)
خوفِ
خدا کی دولت نصیب ہو جانا بھی عظیم نعمت ہے، قرآن وحدیث میں کئی مقامات پر اس کی
فضیلت و اہمیت بیان کی گئی اور اسے نیکوں کا طریقہ بھی قرار دیا گیا۔
رب
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-ترجَمۂ
کنزُالعرفان: تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا سا ہنس لیں اور بہت زیادہ روئیں۔(پ10،التوبہ:
82)
رحمتِ
عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس کی ترغیب دی اور فرمایا اگر رونا
نہ آئے تو بھی کوشش کرو، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اے
لوگو! روؤ، اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو کیونکہ جہنمی جہنم میں روئیں
گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح بہیں گے گویا کہ وہ نہریں ہیں یہاں تک
کہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے، پھر ان کا خون بہنے لگے گا اور وہ خون اتنا زیادہ
بہہ رہا ہوگا کہ اگر اس میں کشتی چلائی جائے تو چل پڑے۔
(شرح
السنہ،7/565،حدیث:4314)
ایک
حدیث پاک میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے
فرمایا: خوفِ خدا سے رونے والا جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ تھن میں واپس آجائے۔(شعب
الایمان، 1/490،حدیث:800)
اس
حدیث کے تحت مراٰۃ المناجیح میں ہے: یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپَس
ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے۔(مراٰۃ المناجیح،5/436)
خوفِ
خدا میں گرنے والا معمولی سا آنسو بھی بڑی فضیلت کا حامل ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ ابنِ
مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر، خوفِ خداوندی
کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں گے تو اللہ پاک اس پر دوزخ کو حرام
فرما دے گا۔
(ابن
ماجہ،4 /467، حدیث:4197)
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو فرماتے ہوئے سنا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی: (1)وہ
آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (2)وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ
دے کر رات گزاری۔
(ترمذی،3/239،حدیث:1645)
حضرتِ
سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا
تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب
کرتے ہو، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(پ27، النجم:59، 60) تو اَصحابِ صُفَّہ رضی
اللہُ عنہ اِس قدر روئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر
ہو گئے۔ انہیں روتا دیکھ کر رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی رونے
لگے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان
اور بھی زیادہ رونے لگے۔ پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔
(شعب
الایمان،1/389،حدیث:798)
اللہ
پاک ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب کرے۔
.jpg)
خوف خدا اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں
رونا ایک عظیم الشان "نیکی" ہے ۔اس لیے حصول ثواب کی نیت سے نیکی کی
دعوت پیش کرتے ہوئے رونے کے فضائل بیان کیے جاتے ہیں۔کاش کہیں ہم بھی سنجیدگی
اپنانے اور خوف خدا وعشق مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم میں آنسو بہائیں۔
رونے
والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں
ذکر
محبت عام ہے لیکن سوز محبت عام نہیں
(1)۔ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: جس
مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو
پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو
حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)
حجت الاسلام حضرت سیدنا امام ابو حامد محمد بن محمد
بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں: حضرتِ
سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامجب نَماز کے
لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا عزوجل کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے (یعنی
روتے)کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں ہونے والی گڑگڑاہٹ کی
آواز سنائی دیتی ۔
(اِحیاء الْعُلوم 4/224)
جی
چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے
اللہ
!مگر دل سے قساوت نہیں جاتی
سلطان
انبیاء شاہ خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے : ’’اللہ تَعَالٰی کے کچھ فرشتے
ایسے ہیں جن کے پہلو اس کے خوف کی وجہ سے لرزتے رہتے ہیں ، ان کی آنکھ سے گرنے
والے ہر آنسو سے ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے ، جو کھڑے ہوکر اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان
کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ (شعب الایمان
، 1/521، رقم الحدیث 914 )
رحمت عالمیان سردار دو جہاں محبوب رحمان صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا :’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘
(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ
مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رحمۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے
ہیں : یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپَس ہونا ناممکن
ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے۔ جیسے ربّ تعالیٰ
فرماتا ہے:
حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِؕ- ترجَمۂ
کنزالایمان: جب تک سُوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو۔( پ8،الاعراف 40)
حضرت سیدنا انس رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ سرکار نامدار ،دو عالم کے مالک و مختار ،شہنشاہ ابرار صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد خوشگوار ہے: جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے اللہ پاک اس
کی بخشش فرما دے گا ۔(ابن ماجہ 5/296)
حضرت
سیِّدُنا عقبہ بن عامر رضی
اللہ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:یارسولَ اللہ صلّی
اللہُ علیہ و سلم !نجات کیا ہے؟ارشادفرمایا: اپنی
زبان قابومیں رکھو،تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہواور اپنی خطاؤں پر رويا كرو۔(سنن الترمذی ، کتاب الزھد،4/ 182، حدیث: 2414)
حضرتِ سَیِّدُنا
ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ ُسے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ
مبارَکہ نازِل ہوئی:
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)
ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے
تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔( پ27،النجم:60،59) تو اَصحابِ
صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک
رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر ہو گئے ۔
انہیں روتا دیکھ کر رَحمتِ عالم صلی اللہ علیہ
وسلم بھی رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے
ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنَّم میں
داخِل نہیں ہوگا جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا
ہو ۔
(شُعَبُ الْاِیمان ج1ص489 حدیث 798)
محمد وقار ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عثمان
غنی ،گلستان جوہر،کراچی)
.jpg)
خوف
کی تعریف: اس بات کو ذہن نشین کر لیجیے کہ مستقبل میں کسی ناپسندیدہ چیز کے درپیش
آنے کے خدشے کے سبب دل میں پیدا ہونے والے درد ،سوزش اور گھبراہٹ کو خوف کہا جاتا
ہے۔( احیاء العلوم 4/451)
امام محمد بن محمد غزالی علیہ رحمتہ اللہ الوالی
نے فرمایا:میں یہ کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل
کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر
کرتے ہیں کیونکہ رونا اسی خوف کا نتیجہ ہے۔
ارشاد باری تعالی: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-
ترجمہ کنز الایمان: تو انہیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں
اور بہت روئیں ۔(پ:10،التوبۃ:82)
ایک
مقام پر ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ
ترجمہ
کنز الایمان: اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
(پ2، آل عمران: 102)
فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے
ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے
تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان: اللہ عزوجل کے خوف کے سبب جب مؤمن کا دل کانپتا ہے تو اسکے
گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔
(مسند البزار
4/148)
پھر فرمایا:خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
)۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو
فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔
(احیا العلوم،
کتاب الخوف والرجاء:4/200)
پیارے
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس دن عرش الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا۔ اس دن اللہ عز و جل سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ
عطا فرمائے گا ،ان میں سے ایک وہ شخص جو تنہائی میں اللہ عزوجل کو یاد کرے اور خوف
خدا سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلیں۔( بخاری 1/236،حدیث:660)
امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا
ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو
تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)
حضرت سیِّدُنا کَعْبُ الاحبار رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!میںاللہ عزوجل
کے خوف سے روؤں یہاں تک کہ میرے آنسو رخساروں پر بہیں یہ میرے نزدیک پہاڑ کے برابر سونا صدقہ
کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
(احیاء
العلوم 4/480)
.jpg)
اس
حقیقت سے کسی مسلمان کوئی انکار نہیں ہو سکتا کہ زندگی کے مختصر ایام گزارنے کے
بعد ہر ایک کو اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہے جس کے
بعد ہماری طرف رحمت الہی متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی نعمتیں ہمارا مقدر
بنے گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی بڑی بڑی سزائیں ہمارا مقدر بنیں۔
لہذا
اس دنیائے فانی کی لذتوں ، مسرتوں اور عیاشیوں میں گم ہو کر غفلت کا شکار مت بنیں،
ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب کائنات اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
احکامات پر عمل کریں اور گناہوں سے پرہیز کریں۔ اس مقصد عظیم کو حاصل کرنے کے لیے
دل میں خوف خدا عزوجل کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ آئیے اسی نسبت سے خوف خدا میں رونے
کے فضائل پڑھتے ہیں۔تا کہ ہمارے دلوں میں بھی خوف خدا پیدا ہو۔
خوف خدا کا مطلب :
خوف
خدا عزوجل کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی کی بےنیازی اس کی ناراضگی اس کی گرفت اور
اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ سے مبتلا ہو جائے۔
پیارے اسلامی بھائیوں اللہ تعالی نے خود قرآن مجید
میں اس صفت ( خوف و خدا )کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا: ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان
والوں اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔
( پ 22،أحزاب:70)
ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو ! اپنے رب سے ڈروجس
نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
( پ 4،النساء:1)
ترجمہ
کنز الایمان : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ
مرنا مگر مسلمان ۔(پ2، آل عمران: 102)
ترجمہ
کنز الایمان : اور خاص میرا ہی ڈر رکھو ۔(پ 1،البقرہ:40)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیو ! حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے بھی اس صفت عظمی کو اپنانے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے
بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)
اسی
طرح ایک اور حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل
اللہ تعالی کا خوف ہے۔ (شعب الایمان جلد 1 ص
470حدیث 743)
خوف خدا سے رونے کا فضائل:
دو
جنتوں کی بشارت:
سورہ رحمن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لیے دو جنتوں کی بشارت سنائی گئی ہے چنانچہ
ارشاد ہوتا ہے: وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ
جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمہ کنز الایمان:
اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو
جنتیں ہیں ۔
(پ :27، الرحمن: 46)
آخرت میں کامیابی: اللہ تعالی
سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا
ہے:
ترجمہ
کنز الایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس
پرہیز گاروں کے لیے ہے ۔
(پ 25،الزخرف:35)
جہنم
سے چھٹکارا: اللہ
تعالی کاخوف جہنم سے بھی چھٹکارا کا ذریعہ
ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:
ترجمہ کنزالایمان: اور بہت جلد اس سے دور رکھا
جائے گا جو سب سے زیادہ پرہیز گار۔
اسے
آگ سے نکالو : حضرت
سَیِّدُناانس رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ رحمتِ کونین صلّی اللہُ علیہ و سلم نے
ارشاد فرمایا، ’’اللہ تَعَالٰیفرمائے گا کہ اسے آگ سے نکالو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی
مقام میں میرا خوف کیا ہو۔
(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالٰی ، 1/470، رقم الحدیث :740)
ہر چیز اس سے ڈرتی ہے:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے
ڈرتی ہے اور جو اللہ تعالی کے سوا کسی سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ہر شے سے
خوفزدہ کرتا ہے۔
دن
رات روتے رہتے:حضرت
علی بن بکار بصری رضی اللہ عنہ بہت بڑے
محدث اور زہد و تقوی سے متصف بزرگ تھے آپ کے دل پر خوف خدا کا اتنا غلبہ تھا کہ دن
رات روتے رہتے ہیں حتی کہ آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔( خوف خدا ص:73)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے خوف سے
ہر دم لرزہ رکھے۔ آمین بجاہ النبی المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
مزمل علی عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ گلزار
مدینہ،قبولا روڈ،عارفوالا)
.jpg)
اس
دنیاوی زندگی کی رونقوں، مسرتوں اور رعنا ئیوں میں کھو کر حساب آخرت کے بارے میں
غفلت کا شکار ہو جانا یقینا نادانی ہے۔ یاد رکھئے ! ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم
رب کائنات عزوجل اور اس کے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل
کرتے ہوئے اپنی زندگی گزاریں۔ اس مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دل میں خوف
خدا عزوجل کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
فطری طور پر انسان ہر اس چیز کی طرف آسانی سے
مائل ہو جاتا ہے جس میں اسے کوئی فائدہ نظر آئے۔ اس تقاضے کے پیش نظر ہمیں چاہیے
کہ قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور اکابرین و بزرگان دین کے اقوال مبارکہ میں بیان
کردہ خوف خدا عزوجل کے بارے میں پڑھا جائے۔
خوف خدا عزوجل کے چند فضائل ملاحظہ فرمائیں:
اللہ
تعالی نے سورہ رحمٰن میں خوف خدا عزوجل رکھنے والوں کے لئے دو جنتوں کی بشارت ارشاد
فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: وَ
لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمہ
کنز الایمان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو
جنتیں ہیں ۔
(پ :27، الرحمن: 46)
خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس
کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘
(شعب الایمان ،
باب فی الخوف من اللہ تعالی ، 1 / 491 ، حدیث : 802)
حضرت
سیدنا ابراہیم بن شیبان رضی اللہ عنہ نے
فرمایا :کہ جب دل میں خوف خدا عزوجل پیدا ہو جائے تو اس کی شہوات کو توڑ دیتا ہے،
دنیا سے بے رغبت کر دیتا ہے اور زبان کو ذکر دنیا سے روک دیتا ہے۔
اللہ عزوجل ہم سب کو خوف خدا عزوجل میں رونے والی
آنکھیں عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
نوٹ:
خوف خدا عزوجل کی مزید تفصیل حاصل کرنے کے لیے مجلس المدینۃ العلمیہ کی بہترین
کتاب "خوف خدا "کا مطالعہ فرمائیں۔
.jpg)
خوف
خدا میں رونے کے بہت فضائل ہے۔ خوف خدا میں رونا سعادت کی بات ہے، اس سے دل نرم ہو
تا ہے ،نمازوں اور عبادات میں دل لگتا ہے اور گناہوں سے بچت حاصل ہوتی ہے۔ خوف خدا
عزوجل میں رونا یہ ہمارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ بلکہ تمام
انبیاء کرام علیہم السلام اور تمام صحابہ کرام خوف خدا عزوجل میں روئے۔
خوف
خدا سے رونا سنت ہے: حضرتِ سَیِّدُنا
ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا
الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ( پ27،النجم:60،59)ترجَمۂ کنزالایمان: تو
کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔
تو اَصحابِ
صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک
رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر ہو گئے ۔
انہیں روتا دیکھ کر رَحمتِ عالم صلی اللہ علیہ
وسلم بھی رونے لگے۔ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی
زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ
شخص جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا
جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا ہو ۔(شُعَبُ الْاِیمان ج1ص489 حدیث 798)
ایک مرتبہ سروَر ِ کونین، رَحمتِ دارین،
نانائے حَسَنَین صلی اللہ علیہ وسلم نےخُطبہ دیا
تو حاضِرین میں سے ایک شخص رو پڑا ۔ یہ دیکھ کر آپ صلّی
اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمِن موجود ہوتے
جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس
ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے
اور دُعا کر رہے تھے
: اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ
لَّمْ یَبْکِ یعنی اے اللہ عزوجل! نہ رونے والوں کے حق میں
رونے والوں کی شَفاعت قَبول فرما۔
(شُعَبُ
الْاِیمان ج1ص494حدیث 810)
فرمانِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
جس مُؤْمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو
نکلتے ہیں اگرچِہ مکّھی کے سرکے برابر ہوں ،پھر وہ آنسو
اُس کے چِہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اُسے جہنَّم پر حرام کر
دیتاہے۔ (ایضاًص491حدیث 802 )
قلبِ مُضطَر چشمِ تر سوزِ جگر سینہ تَپاں
طالبِ آہ و فُغاں جانِ جہاں !
عطارؔ ہے
(وسائلِ بخشش ص222)
حضرتِ سَیِّدُنااَنَس رضی اللہ عنہ سے
مَروی ہے کہ سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار
شَہَنشاہِ اَبرار صلی اللہ علیہ وسلم کا
ارشادِ خوشگوار ہے:جو شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس
کی بخشش فرما دے گا۔(ابنِ عدی ،5/396)
حدیث
پاک اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘
(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ
مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ
اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن
میں واپَس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں
جانا ناممکن ہے۔ جیسے ربّ تعالیٰ فرماتا ہے:
حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِؕ- ترجَمۂ
کنزالایمان: جب تک سُوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو۔( پ8،الاعراف 40)
اسی طرح ہمارے صحابہ کرام علیہم الرضوان وہ
بزرگان دین رحمہ اللہ المبین خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو. کی ترغیب دلاتے
چنانچہ اسلام کے پہلے خلیفہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا
ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)
اسی
طرح اسلام کے چوتھے خلیفہ مولائے کائنات حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب تم
میں سے کسی کوخوفِ خدا عزوجل سے رونا آئے
تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رُخساروں پر
بہ جانے دے کہ وہ اِسی حالت میں ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں
حاضِر ہو گا ۔‘‘(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/493،حدیث :808)
اسی
طرح دیگر تمام صحابہ کرام بھی خوف خدا سے روتے اور دوسرے کو ترغیب دلاتے ہیں۔
چنانچہ بارگاہ نبوت سے تربیت یافتہ شخصیت حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللّٰہ بِن عَمرْو بِن
عاص رضی اللہ عنہمَانے فرمایا:’’اللہ تعالٰی کے
خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے
سے بہتر ہے ۔‘‘(شُعَبُ الْاِیمان
ج1ص502حدیث 842)
یہ تو صحابہ کرام تھے جو کہ یقینی جنتی ہونے کے
باوجود خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو بھی رونے کی تلقین فرماتے رہتے۔ اس کے علاوہ
اگر ہم بزرگان دین اور وہ اولیاء کرام کی سیرت کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ
وہ کس قدر خوف خدا سے روتے اور دوسروں کو بھی رونے کی ترغیب دیتے ۔چنانچہ، زمانہ کے
مشہور بزرگ حضرت سیدنا ابو سلیمان دارانی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں: خوف خدا عزوجل کے بائث جو آنکھیں ڈبڈائیں گی( یعنی
آنسوؤں سےبھر جائیں گی) اس چہرے پر قیامت کے دن سیاہی اور ذلت نہیں چڑھے گی اور
اگر ان ڈبڈانے والی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں گی تو اللہ تعالی ان آنسوؤں کے
پہلے قطرے کے ساتھ ہی آگ کے کئی سمندر بجھا دے گا۔ اور جس قوم میں سے کوئی شخص خوف
خدا عزوجل کے سے روتا ہے اس قوم پر رحم کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم 4/201)
پیارے
اسلامی بھائیوں خوف خدا عزوجل میں رونا نصیب کی بات ہے۔ یہ ہر ایک کو نصیب نہیں
ہوتا ۔
اللہ
کریم ہمیں اپنا خوف عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت نومبر 2021ء کو کراچی ساؤتھ زون 2 میں ہونے والے دینی کاموں کی کارگررگی
درج ذیل ہیں :
کل منسلک اداروں کی تعداد: 28
اداروں میں ہونے والے درس اجتماع کی تعداد: 14
اس
ماہ دینی ماحول سے منسلک ہونے و الی طالبات کی تعداد : 74
منسلک
شخصیات خواتین کی تعداد: 95
ہفتہ
وا ر اجتماع پاک میں
شرکت کرنے والی شخصیات خواتین کی تعداد: 34
ٹیچرز
کی تعداد: 66
لیڈی ڈاکٹرز کی تعداد: 15
لیڈی پرنسپلز کی تعداد : 26
تقسیم
کی گئی کتب کی تعداد: 32
تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 197
مدرسۃ
المدینہ آن لائن میں داخلہ لینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:2
تریتی سیشن کی تعداد: 15
وصول
ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 20
غلام محی الدین عطاری(درجہ سابعہ، جامعۃُ المدینہ
فیضان غریب نواز لاہور)
.jpg)
زمین بھر رحمت :حدیث قدسی ہے
کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ اگر میرا بندہ آسمان بھر کے گناہ کر بیٹھےپھر
مجھ سے بخشش چاہے اور امید مغفرت رکھے تو میں اس کو بخش دوں گا اور اگر بندہ زمین
بھر کے گناہ کرے تو بھی میں اس کے واسطے زمین بھر رحمت رکھتا ہوں۔
( کیمیائے سعادت ، ص 813)
پیارے
اسلامی بھائیوں فکر مدینہ کے دوران ہو سکے تو رونے کی کوشش کیجئے اور اگر رونا نہ
آئے تو رونے جیسی صورت بنا لیجئے کہ یہ رونا ہمیں رب تعالی کی ناراضگی سے بچا کر
اس کی رضا تک پہنچائے گا۔ بطور ترغیب ان روایت کو ملاحظہ فرمائیں۔
ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا :حدیث
پاک میں رَحمتِ عالمیان صلّی اللہُ علیہ و سلم نے
فرمایا:’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
بخشش کا پروانہ : حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رضی اللہ عنہ ُسے مَروی ہے کہ
سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلّی
اللہُ علیہ و سلم کا ارشادِ خوشگوار ہے:جو شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس
کی بخشش فرما دے گا۔
(ابنِ
عدی ،5/396)
نجات کیا ہے: حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارَسُوْلَ
اللہ صلّی
اللہُ علیہ و سلم ! نَجات کیا ہے؟ فرمایا: (1) اپنی زَبان کو روک رکھو ( یعنی
اپنی زَبان وہاں کھولو جہاں فائدہ ہو،نقصان نہ ہو ) اور (2)تمہارا گھر تمہیں کِفایت
کرے (یعنی بِلا ضَرورت گھر سے نہ نکلو) اور (3)گناہوں پر رَونا اختیار کرو۔(سُنَنِ تِرمِذی
4/186)
بلا حساب جنت میں: حضرتِ سیِّدُتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض
کی،"یا رسول اللہ صلّی اللہُ علیہ و سلم ! کیا آپ کی امت
میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟" تو فرمایا،"ہاں! وہ شخص جو
اپنے گناہوں کو یاد کرکے روئے۔
(احیاء
العلوم،کتاب الخوف والرجاء،جلد04،صفحہ نمبر 200)
مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا :مدنی
تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے: اللَّهُمَّ ارْزُقْنِىْ عَيْنَيْنِ هَطَالَتَيْنِ تُشْفَيَانِ بِذُرُوْفِ
الدَّمْعِ قَبْلَ أَنْ تَصيرَ الدُّموعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً۔
اے اللہ عزوجل! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو کثرت سے
آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دے،اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور
داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔(احیاء
العلوم، کتاب الخوف والرجاء :4/200)
رونے جیسی صورت بنا لے : امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے
فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو
رونے جیسی صورت بنا لے ۔
(اِحیاء
الْعُلوم ،4/201)
ابو نجیب علی حیدر عطاری (درجہ سابعہ، مرکزی جامعۃ
المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد)
.jpg)
خوف
خدا عزوجل میں رونا ایک عظیم الشان نیکی
ہے اور یہ مقدر والوں کا ہی حصہ ہے۔بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ رونے والے کی
برکت سے نہ رونے والوں کا بھی بیڑا پار ہو جاتا ہے۔ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی
صورت ہی بنا لے کیونکہ اچھوں کی نقل بھی اچھی ہوتی ہے۔ اگر کوئی خوف خدا کی وجہ سے
رو پڑے تو ہمیں اس پر بدگمانی نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ مسلمان پر بدگمانی کرنا حرام اور جہنم میں
لے جانے والا کام ہے۔(نیکی کی دعوت، ص:272)
رونے
والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن
سوزِ مَحَبَّت عام نہیں
احادیث مبارکہ:
(1)
۔ حضور علیہ سلام نے ارشاد فرمایا :یعنی’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘
(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
(2)۔نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی
مگر تین آنکھیں نہیں روئے گی ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خوف سے ہوئی ہوگی۔( کنز
العمال 8/356)
(3) ایک مرتبہ
سروَر ِ کونین، رَحمتِ دارین، نانائے حَسَنَین صلّی
اللہُ علیہ و سلم نےخُطبہ دیا تو حاضِرین میں سے ایک
شخص رو پڑا ۔ یہ دیکھ کر آپ صلّی اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ
تمام مُؤمِن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں
تو انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ
فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دُعا کر رہے تھے : اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ
الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْکِ یعنی اے اللہ عزوجل! نہ رونے
والوں کے حق میں رونے والوں کی شَفاعت قَبول
فرما۔
(شُعَبُ الْاِیمان ج1ص494،حدیث 810)
حضرتِ مولاناروم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَیُّوْمفرماتے
ہیں :
ہر
کُجاآبِ رَواں غُنچہ بُوَد
ہر کُجا اشکِ رَواں رَحمت بُوَد
(جب آسمان سے بارش برستی ہے توزمین پر غُنچے اور
گُل کِھلتے ہیں اور جب خوفِ خدا سے کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں
تو رحمت کے پھول کِھلتے ہیں) (نیکی کی دعوت، ص:273)
(4)۔حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:جس مومن بندے کی آنکھ سے
اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلے خواہ وہ مچھر کے سر جتنا ہو پھر وہ رخسار کے سامنے
کے حصے کو مس کرے۔ تو اللہ تعالی اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کر دیتا ہے۔( ابن ماجہ
4/467،حدیث:4197)
اللہ
رب العزت ہمیں اپنے خوف بھی رونا نصیب فرمائے۔اٰمین

دعوتِ
اسلامی کےتحت کوئٹہ
کابینہ ڈویژن بی ایم سی کی نومبر 2021ء کی ماہانہ کارکردگی یہ رہی۔
کُل
منسلک اسلامی بہنوں کی تعداد: 358
کُل
معلمات اسلامی بہنوں کی تعداد: 23
کُل
مبلغات اسلامی بہنوں کی تعداد: 28
کُل
مدرسات اسلامی بہنوں کی تعداد: 7
اکثر
گھر درس دینے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 19
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد: 123
ہفتہ
وار رسالہ پڑھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 127
تقسیم کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد : 109
وصول ہونے
والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 103
اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کی تعداد: 7
ان میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 95

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے اسکاٹ لینڈ ریجن میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں جملہ ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
اسکاٹ
لینڈ ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں اسلامی بہنوں کی ماہانہ کارکردگی کا
فالو اپ لیا نیز انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کو مضبوط بنانے کےنکات بھی فراہم کئے ۔
کراچی
ساؤتھ زون 2 اورنگی ٹاؤن کابینہ نومبر 2021ء
علاقائی دورہ کی ماہانہ کارکردگی

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ (اسلامی بہنیں) کے
زیر اہتمام اورنگی ٹاؤن کابینہ میں ماہ نومبر 2021 ء میں ہونے والے دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی ملاحظہ ہوں:
اس
ماہ ہونے والے علاقائی دور وں کی تعداد: 158
علاقائی
دور وں میں اکثر شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 370
شعبہ
علاقائی دورہ کے تحت تقسیم کی گئی کُتب کی تعداد: 10
تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 856