پیارے پیارے اسلامی بھائیو! خوف خدا عزوجل میں روناسب کے بس کی بات نہیں ۔خوف خدا عزوجل میں ڈوب کر وہی لوگ روتے  ہیں جو ہر وقت اللہ پاک اور قبر وحشر کے عذابات سے ڈرتے رہتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں خوف خدا عزوجل میں رونے والوں کے فضائل بکثرت وارد ہوئے ہیں۔آئیے ان میں سے کچھ فضائل سنتے ہیں۔

حضرت محمد بن المُنذِر رحمۃ اللہ علیہ جب خوف خدا عزوجل سے روتےتو اپنی داڑھی اورچہرےپر آنسوملا کرتےاورکہتے،میں نےسناہےکہ وجود کےجس حصے پر آنسولگ جائیں گے اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جوشخص خوف خدا عزوجل سےروتا ہےوہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا اسی طرح جیسےکہ دودھ دوبارہ اپنے تھنوں میں نہیں جاتا۔(ترمذی،کتاب فضائل الجھاد الحدیث 1639)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوف خدا سےبیہوش ہوجاتے،ایک دن ایک تنکاہاتھ میں لےکر کہاکاش! میں ایک تنکاہوتا! کوئی قابل ذکر چیز نہ ہوتا! کاش مجھے میری ماں نہ جنتی! اور خوف خدا سے اتنا روتے کہ آپ کے چہرے پر آنسوؤں کےبہنےکی وجہ سے دوسیاہ نشان پڑ گئے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعامانگا کرتے تھے: کہ اللہ عزوجل مجھے ایسی آنکھیں عطافرما جو تیرے خوف سے رونے والی ہوں۔(جامع لاحادیث،4823)

ہر مومن کو چاہیے کہ وہ اللہ عزوجل سے رونے والی آنکھیں مانگے اور عذاب الہیٰ سے ڈرتارہے اور اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے روکتا رہے۔ 


خوفِ خدا میں آنسو بہانا ، ربّ کریم اور اس کے بندے کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہنے دیتا، ندامت کے ساتھ اللہ کریم کی بارگاہ میں آنسو بہانا گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے ، یقیناً خوفِ خدا میں رونے کے بڑے فضائل ہیں ۔

خوفِ خدا میں رونے کی ترغیب پر قرآن کی آیت اور کچھ روایات اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور بزرگان دین رحمہم اللہ کے اقوال ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ ہمارے دلوں میں بھی خوفِ خدا میں رونے کی اہمیت میں اضافہ ہو ۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ،

اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)

ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔

(پ 27،النجم:59،60)

تو اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہ اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تعالی کے ڈر سے رویا ہو۔

(خوفِ خدا ص :139، مکتبۃالمدينہ)

سنن ابنِ ماجہ کی حدیث شریف ہے: جس بندۂ مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کے سبب مکھی کے پر برابر بھی آنسو نکل کر اس کے چہرے تک پہنچا تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے ۔(احیاءالعلوم ص542 مکتبۃ المدينہ)

حضرت سیدنا محمد بن مُنکَدر رحمۃُ اللہِ علیہ جب روتے تو اپنے آنسؤوں کو چہرے اور داڑھی پر مل لیتے اور فرماتے: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جہنم کی آگ ان اعضاء کو نہیں کھائےگی جن سے (خوفِ خدا سے بہنے والے) آنسو مس ہوئے ہوں ۔(احیاءالعلوم ص544 مکتبۃ المدينہ)

حضرت سیدنا سلیمان دارنی قدّس سرّہُ النُوْرَانِی فرماتے ہیں: جس شخص کی آنکھ خوفِ خدا میں آنسوں بہاتی ہے قیامت کے دن اس شخص کا چہرہ سیاہ ہوگا نہ اسے ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا جب اس کی آنکھ سے آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک ان کے پہلے قطرے سے دوزخ کے شعلوں کو بجھا دیتا ہے اور اگر کسی امّت میں ایک بھی شخص خوفِ خدا سے روتا ہے تو اس کی برکت سے اس امّت پر عذاب نہیں کیا جاتا۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ مزید فرماتے ہیں: رونا خوف کے سبب ہوتا ہے جبکہ خوشی سے جھومنے اور شوق کی کیفیت امید سے پیدا ہوتی ہے ۔

(احیاءالعلوم ص544 مکتبۃ المدينہ)

پیارے مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اس دن الله پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائےگا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوفِ خدا سے) اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں ۔(احیاءالعلوم ص543 مکتبۃ المدينہ)

مصطفی جانِ رحمت (صلی الله علیہ وسلم) یہ دعا فرمایا کرتے تھے:

اَللّھُمّ ارْزُقْنِیْ عَيْنَيْنِ ھَطَّالَتَيْنِ تَشْفِيَانِ القَلْبَ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ مَعَ خَشْيَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَصِيِرَ الدُّمُوْعُ دَماً وَ الْأَضْرَاسُ جَمْراً ،یعنی اے الله پاک ! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو خوب بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں اس سے پہلے کہ آنسو خون میں اور داڑھیں انگاروں میں تبدیل ہو جائیں۔(احیاءالعلوم ص543 مکتبۃ المدينہ)

اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ خوفِ خدا میں رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔


اللہ پاک کا مقرب  بندہ بننے  کے لئے لیے جہاں پر بہت  ذرائع ہیں وہیں  پر  خوف الہی بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالی نے اپنے بندوں کو غفلت سے بیدار کرنے اور اپنے ذکر کی طرف رغبت  کے لئے  کم ہنسنے اور زیادہ  رونے کے متعلق فرماتا  ہے:

فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ ،

انہیں چاہیے کہ تھوڑا سا ہنس لیں اور بہت زیادہ روئیں ( التوبہ، آیت  82 )

قرآن کریم میں جس  طرح رونے کا حکم ہے  احادیث مبارکہ میں بھی خوف الہی میں  رونے والوں کے  کثیر فضائل وارد ہیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا ایک ذریعہ خوف خدا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تم میرے بعد خوف  زیادہ رکھنا۔ ( خوف خدا ،ص 16)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :حکمت کی اصل اللہ تعالیٰ کا خوف ہے (ایضا )

نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس بندے  کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب انسونکل کر چہرے تک پہنچتے ہیں تو اللہ اس کو آگ پر حرام فرما دیتا ہے اگرچہ  وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں۔( حکایتیں اور نصیحتیں ، ص 135)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوآ نکھیں ایسی ہیں جنہیں آگ نہیں چھوئے گی ، ایک وہ آ نکھ جو آدھی رات میں اللہ کے خوف سے روئی اور دوسری وہ آ نکھ جس نے راہ خدا میں نگہبانی کرتے ہوئے رات گزاری۔

(مکاشفۃ القلوب ۔ ص 396)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر آ نکھ روئے گی مگر جو آنکھ اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے رک گئی ، جو آنکھ راہ خدا میں بیدار رہی اور جس آ نکھ سے خوف الہی کی وجہ سے مکھی کے سر کے برابر آ نسو نکلا وہ رونے سے محفوظ رہے گی ۔(ایضا )

حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے، سرور ِعالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تھوڑا ہنستے اور بہت روتے ( تفسیر صراط الجنان، التوبہ، آیت  82)

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی کم ہنسنے ، اپنی آخرت کے بارے میں فکرمند ہونے اور گریہ و زاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔


دعوتِ اسلامی کےشعبہ مدرسۃالمدینہ رہائشی کےتحت 7دسمبر2021ءبروزمنگل بھمبر ضلع جاتلاں کشمیرمیں قائم مدرسۃالمدینہ رہائشی کاذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نےدورہ کیاجہاں انہوں نےمدرسےکےناظم اورمدرسین سے ملاقات کی۔

اس دوران نگرانِ شعبہ مدرسۃالمدینہ رہائشی فلک شیر عطاری نےمدرسۃالمدینہ کےبچوں کےدرمیان دینی حلقےکااہتمام کیااور اُن کی دینی،اخلاقی اورتنظیمی اعتبارسےتربیت کی۔ (رپورٹ:شعبہ مدرسۃالمدینہ رہائشی ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےشعبہ عطیات بکس کےتحت 7دسمبر2021ءبروزمنگل پنجاب پاکستان کے شہر حافظ آباد میں قائم مدنی مرکز فیضان ِمدینہ میں ایک تربیتی سیشن کا اہتمام ہواجس میں شعبہ ذمہ داران نےشرکت کی۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی حاجی محمد فیضان عطاری مدنی نے شرکاکو 12 دینی کاموں میں عملی طورپر حصہ لینے اورشعبہ کے تحت جاب ڈیسکرپشن نیز ڈیلی روٹین کو تبدیل کرنے کے حوالے سےذہن سازی کی جس پرشرکانےاچھی اچھی نیتوں کااظہار کیا۔ (رپورٹ:ابو حبان محمد فیضان،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام نومبر 2021ء کے آخری ہفتےمیں اسپین کی کابینہ نگران اسلامی بہن نے اسپین کی ڈویژن بارسلونا (Barcelona ) اور بادلونا( Badalona) کا دورہ کیا جس میں کابینہ نگران اسلامی بہن سے ڈویژن کی جملہ ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ لیا اور کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے دینی کاموں کو بہتر سے بہتر کیسے بنایا جائے اس پر اہم نکات بیان کئے نیز خوب دینی خدمات سر انجام دینے کی ترغیب دلائی ۔


مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔پھر عرض کرے گا یا الٰہی میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا  میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مُڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا یا رب وہ گواہ کہاں ہیں تو اللہ پاک اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا ۔ کان کہیں گے ہاں ہم نے(حرام) سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔ آنکھیں کہیں گی ہاں ہم نے ( حرام) دیکھا۔ زبان کہے گی ہاں ہم نے (حرام) بولا تھا ۔ اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گی ہاں ہم ( حرام کی طرف) بڑھے تھے ۔ شرم گاہ پکارے گی ہاں میں نے زنا کیا تھا۔

وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔پھر جب اللہ پاک اس کے لئے جہنم میں جانے کا حکم فرما دے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال رب تعالیٰ سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا یا اللہ پاک کیا تو نے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا میں اس کی بخشش فرمادوں گا؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا کیوں نہیں تو وہ بال عرض کرے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا جس سے میں بھیگ گیا تھا۔یہ سن کر اللہ پاک اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرمادے گا ۔ایک منادی پکار کر کہے گا سنو فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے نجات پاگیا۔)خوفِ خدا: ص 142، مکتبتہ المدینہ(

خوفِ خدا سے رونے کی فضیلت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

(1) جس بندۂ مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کے سبب مکھی کے پر برابر بھی آنسو نکل کر اس کے چہرے تک پہنچا تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔(سنن ابن ماجہ ،2/ 367، حدیث:2197)

(2)حضرت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا اپنی زبان قابو میں رکھو تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہو اور اپنی خطاؤں پر رویا کرو ۔

(سنن ابن ماجہ ،2/ 367، حدیث:2197)

(3) اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی راہ میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ کوئی قطرہ محبوب نہیں۔( الزهد لابن المبارك، باب ماجاء في الشح، ص 235، حدیث: 974)

(4) مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے ائے اللہ پاک مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو خوب بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں اس سے پہلے کہ آنسو خون میں اور داڑھیں انگاروں میں تبدیل ہو جائیں ۔(کتاب الدعاء للطبرانی، 1/ 329، حدیث:145 )

(5) پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اس دن اللہ پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوفِ خدا سے) اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔( بخاری، کتاب الاذان، 1/ 336، حدیث:260 )


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام   دسمبر 2021ء کے پہلے ہفتے میں اسپین (Spain) کی ڈویژن ترتوسا (Tartosa) کے علاقوں میں سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیاگیا جن میں کاسپے (caspe) اورتا راگونا (Taragona) وغیرہ علاقے شامل ہیں۔ان اجتماعات میں تقریباً 14اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے”حرص کے نقصانات اور قناعت کی برکتوں“ کے موضوعات پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے ان میں عملی طور پر شرکت کرنے کی تر غیب دلائی۔


خشیت الہی سے رونا یہ ایسی عظیم نعمت ہے جو بندہ کو اپنے خالق حقیقی سے قریب کر دیتی ہے خوف خدا کے سبب آنکھوں سے نکلنے والے چند اشک دل کی کثافتوں اور غلاظتوں کو مٹا دیتے ہیں اور گناہوں کی کثرت کے سبب دل میں جمی ہوئی سیاہی اشک چشم کے چند قطروں سے دھل جاتی ہے۔

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں

یوں تو خوف خدا سے رونے کے بے شمار فضائل ہیں جن میں سے ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اللہ کے خوف سے رونا عارفین کی صفت اور صالحین کا شعار ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ(۱۰۷) وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا(۱۰۸) وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩(۱۰۹)(پ 15،بنی اسرائیل:107تا 109)

ترجمۂ کنز العرفان : جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ تھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے، بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہونے والا تھا اور وہ روتے ہوئے تھوڑی کے بل گرتے ہیں اور یہ قرآن ان کے دلوں کے جھکنے کو اور بڑھا دیتا ہے۔ (نوٹ:یہ آیت سجدہ ہے اسے زبان سے پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت کرنا واجب ہے)

احادیث کریمہ میں بھی خوف خدا سے رونے کی بے شمار فضیلتیں وارد ہوئی ہیں چنانچہ:

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی : (ایک) وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ دے کر رات گزاری۔(سنن الترمذی، کتاب : فضائل الجہاد ، 4 / 92، الرقم : 1639)

ایک اور حدیث میں ارشاد ہوتا ہے:۔

حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر خوفِ خدا کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں گے تو اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کو حرام فرما دے گا۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب:الحزن والبکائ، 2 / 1404، الرقم : 4197)

آثار و اقوال سلف:

ہمارے اسلاف رحمہم اللہ خدا کے خوف سے بہت زیادہ رویا کرتے تھے اور لوگوں کو اس کی تلقین بھی کرتے تھے چنانچہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رات بھر نماز ادا فرماتے بہت کم آرام کرتے اپنی ریش مبارک کو پکڑ لیتے اور بیمار شخص کی طرح لوٹ پوٹ ہوتے اور انتہائی غمگین آدمی کی طرح روتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔ ( الطبقات الکبری : 34)

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خوف خدا میں رونے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو! رویا کرو پس اگر تمہیں رونا نہ آئے تو کم از کم رونے جیسی صورت ہی بنا لو، کیونکہ اہل دوزخ آنسو روئیں گے یہاں تک کہ وہ آنسو ختم ہو جائیں گے پھر خون کے آنسو روئیں گے۔ یہاں تک اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تووہ چل پڑیں۔

(الزهد لامام احمد بن حنبل : 292)

لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے دل میں اللہ کا خوف پیدا کریں اور اپنے کریم رب کے حضور گریہ و زاری کرکے مذکورہ فضائل کو حاصل کرکے اپنی بخشش کا سامان کریں اللہ کریم ہمیں اپنے خوف میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے اور ہم سب کی بلا حساب مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یورپین یونین ریجن کے ملک اٹلی( Itlay) میں عربی اسپوکن اسلامی بہنوں کے درمیان بذریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے”درود شریف کےفضائل و فوائد“ کے موضوع پر عربی میں بیان کرتے ہوئے درودِ پاک پڑھنے کا ذہن دیا نیز دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔ 


دعوت اسلامی کےزیراہتمام  گزشتہ دنوں یورپین یونین ریجن کے ملک جرمنی(Germany) میں دو مقامات پر بذریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں فرانکفرٹ(Frankfurt)، ڈیٹزن باخ (Dietzenbach) اور کوبلنز(Koblenz) کی تقریبا23 اسلامی بہنوں نے شرکت کی جبکہ اوفن باخ (offenbach)میں فیس ٹو فیس سنتوں بھرااجتماع ہواجس میں 13 اسلامی نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”علم کے دینی اور دنیاوی فوائد“ کے موضوع پر بیانات کرتے ہوئے اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو قراٰن و حدیث کی روشنی میں علم کی اہمیت کے بارے میں بتایا اور اسلامی بہنوں کو مدرسۃ المدینہ میں پڑھنے کا ذہن دیانیز اسلامی بہنوں کو مدنی چینل دیکھنے، شارٹ کورسز کرنے اور رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی۔


انسان کی زندگی پر غور کرے تو پتا چلتا ہے کہ رونا گویا اس کی زندگی کا ایک حصہ ہے۔ پیدا ہوتے وقت بھی رو رہا ہوتا ہے، کبھی کوئی نعمت ملنے پر بہت خوش ہونے کی بنا پراسکی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں، کبھی کسی مصیبت مثلا: کاروبار میں نقصان، گھر میں فوتگی وغیرہ سے دوچار ہو جائے تو بھی اسکی آنکھیں آنسو بہا دیتی ہیں۔الغرض رونا اسکی زندگی کا اہم جز ہے۔ مگر یہ رونا خوفِ خدا سے ہو عشقِ مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے ہو، یادِ مدینہ میں ہو تو اِس رونے  کی بات ہی الگ ہے۔

صاف پانی کا یہ وصف ہے کہ وہ میل کچیل ختم کر دیتا ہے۔اگر کسی جگہ گندگی ہو اور پانی بہائے تو وہ جگہ بھی صاف ہو جاتی ہے۔ خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو نکلتے تو باہر کو ہیں لیکن انسان کے "اندر" کو صاف کر جاتے ہیں۔ آنسو بہتے تو ظاہر پر ہیں لیکن صفائی انسان کے باطن کی کرتے ہیں۔ خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو دل کی سختی کو دور کرتے ہیں۔ خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو گناہوں کے بوجھ اور جہنّم کے عذاب سے نجات کا باعث بنتے ہیں۔

چنانچہ مکتبۃ المدینہ کی کتاب "خوفِ خدا " کے صفحہ:142 پر ہے۔

قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ الہی میں لایا جائے گا اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا۔ پھر عرض کرے گا یا الہی ! میں نے تو یہ گناہ کیے ہی نہیں ؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا۔ اور کہے گا : یا رب وہ گواہ کہاں ہے تو اللہ کریم اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔ کان کہیں گے: ہاں ! ہم نے (حرام )سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں۔ آنکھیں کہیں گی: ہاں ! ہم نے (حرام )دیکھا زبان کہے گی :ہاں ! میں نے ( حرام )بولا تھا۔ اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے: ہاں ! ہم (حرام کی طرف )بڑھے تھے۔ وغیرہ وغیرہ ۔

وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا۔پھر جب اللہ پاک اس کے لیے جہنم میں جانے کا حکم فرما دے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال ربِ کریم سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا : الہی ! کیا تو نے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا، میں اس کی بخشش فرما دوں گا ؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : کیوں نہیں ! تو وہ بال عرض کرے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا۔جس سے میں بھیگ گیا تھا۔ یہ سن کر اللہ پاک اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرما دے گا۔ ایک منادی پکار کر کہے گا سنو ! فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جہنم سے نجات پا گیا۔

(درتہ الناصحین،المجلس الخامس والستون،ص:253)

؀ رحمتِ حق "بہا" نمی جوید

رحمتِ حق "بہانہ" می جوید

(یعنی اللہ پاک کی رحمت "بہا" یعنی( قیمت )طلب نہیں کرتی بلکہ اللہ پاک کی رحمت تو بہانہ تلاش کرتی ہے)

اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں خوف خدا سے رونے کے کثیر فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ جن میں سے چند احادیثِ مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں ۔

(1) اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ (جانور کے ) تھن میں واپس آجائے۔

(شعب الایمان :1/490،رقم الحدیث:800)

(2) حضرتِ انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔ (کنز العمال:ج:3/64،رقم الحدیث:5909)

(3) ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا ؟ تو فرمایا، " ہاں ! وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے"۔

(احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء :4/200)

ان احادیث کے علاوہ بھی کثیر احادیث خوفِ خدا میں رونے کے فضائل پر مشتمل ہیں۔ بلکہ آج جدید سائنس بھی رونے کے طبی فوائد بیان کرتی ہیں۔ لیکن شرعا جو رونا پسندیدہ ہے وہ خوفِ خدا سے، عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں رونا ہے۔

؀رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں۔

اللہ پاک ہم سب کو اپنے خوف سے رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔

؀ مِرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دم

تِرے خوف سے یا خدا یا الہی

اٰمین بجاہِ خاتمِ النّبِیِّین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم