ارمان رضا عطاری بن عبداللہ انصاری (درجہ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان حافظ ملت ٹانڈہ)
مروی
ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا
اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔پھر عرض کرے گا یا الٰہی
میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں۔ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مُڑ کر دیکھے گا لیکن
کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا یا رب وہ گواہ کہاں ہیں تو اللہ
پاک اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا ۔ کان کہیں گے ہاں ہم نے(حرام) سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔ آنکھیں کہیں
گی ہاں ہم نے ( حرام) دیکھا۔ زبان کہے گی
ہاں ہم نے (حرام) بولا تھا ۔ اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گی ہاں ہم ( حرام کی طرف)
بڑھے تھے ۔ شرم گاہ پکارے گی ہاں میں نے زنا کیا تھا۔
وہ
بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔پھر جب اللہ پاک اس کے لئے جہنم میں جانے کا
حکم فرما دے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال رب تعالیٰ سے کچھ عرض کرنے کی
اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا یا اللہ پاک کیا تو نے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی
بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا میں اس کی بخشش فرمادوں
گا؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا کیوں
نہیں تو وہ بال عرض کرے گا میں گواہی دیتا
ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا جس سے میں بھیگ گیا تھا۔یہ سن
کر اللہ پاک اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرمادے گا ۔ایک منادی پکار کر کہے
گا سنو فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے نجات پاگیا۔)خوفِ
خدا: ص 142، مکتبتہ
المدینہ(
خوفِ
خدا سے رونے کی فضیلت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
(1)
جس بندۂ مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کے سبب مکھی کے پر برابر بھی آنسو نکل
کر اس کے چہرے تک پہنچا تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔(سنن ابن ماجہ ،2/ 367،
حدیث:2197)
(2)حضرت
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا اپنی زبان قابو میں رکھو تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہو اور
اپنی خطاؤں پر رویا کرو ۔
(سنن
ابن ماجہ ،2/ 367، حدیث:2197)
(3)
اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی راہ میں بہنے
والے خون کے قطرے سے زیادہ کوئی قطرہ محبوب نہیں۔( الزهد لابن المبارك، باب ماجاء
في الشح، ص 235، حدیث: 974)
(4)
مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم یہ
دعا فرمایا کرتے تھے ائے اللہ پاک مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو خوب بہنے والی
ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں اس سے پہلے کہ آنسو خون میں
اور داڑھیں انگاروں میں تبدیل ہو جائیں ۔(کتاب الدعاء للطبرانی، 1/ 329، حدیث:145 )
(5)
پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اس دن اللہ پاک سات
قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو تنہائی میں اللہ
پاک کو یاد کرے اور (خوفِ خدا سے) اس کی
آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔( بخاری، کتاب الاذان، 1/ 336،
حدیث:260 )