خشیت
الہی سے رونا یہ ایسی عظیم نعمت ہے جو بندہ کو اپنے خالق حقیقی سے قریب کر دیتی ہے
خوف خدا کے سبب آنکھوں سے نکلنے والے چند اشک دل کی کثافتوں اور غلاظتوں کو مٹا
دیتے ہیں اور گناہوں کی کثرت کے سبب دل میں جمی ہوئی سیاہی اشک چشم کے چند قطروں
سے دھل جاتی ہے۔
رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں
یوں تو خوف خدا سے رونے کے بے شمار فضائل ہیں جن
میں سے ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اللہ کے خوف سے رونا عارفین کی صفت اور صالحین کا
شعار ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ
لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ(۱۰۷) وَّ
یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا(۱۰۸) وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ
وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩(۱۰۹)(پ
15،بنی اسرائیل:107تا 109)
ترجمۂ
کنز العرفان : جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ تھوڑی کے بل سجدہ میں
گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے، بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہونے والا
تھا اور وہ روتے ہوئے تھوڑی کے بل گرتے ہیں اور یہ قرآن ان کے دلوں کے جھکنے کو
اور بڑھا دیتا ہے۔ (نوٹ:یہ آیت سجدہ ہے اسے زبان سے پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ
تلاوت کرنا واجب ہے)
احادیث
کریمہ میں بھی خوف خدا سے رونے کی بے شمار فضیلتیں وارد ہوئی ہیں چنانچہ:
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دو آنکھوں کو آگ
نہیں چھوئے گی : (ایک) وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس
نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ دے کر رات گزاری۔(سنن الترمذی، کتاب : فضائل الجہاد ،
4 / 92، الرقم : 1639)
ایک
اور حدیث میں ارشاد ہوتا ہے:۔
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان کی آنکھ سے
مکھی کے سر کے برابر خوفِ خدا کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں گے تو
اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کو حرام فرما دے گا۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب:الحزن
والبکائ، 2 / 1404، الرقم : 4197)
آثار و اقوال سلف:
ہمارے اسلاف رحمہم اللہ خدا کے خوف سے بہت زیادہ
رویا کرتے تھے اور لوگوں کو اس کی تلقین بھی کرتے تھے چنانچہ حضرت علی بن ابی طالب
رضی اللہ عنہ رات بھر نماز ادا فرماتے بہت کم آرام کرتے اپنی ریش مبارک کو پکڑ
لیتے اور بیمار شخص کی طرح لوٹ پوٹ ہوتے اور انتہائی غمگین آدمی کی طرح روتے یہاں
تک کہ صبح ہو جاتی۔ ( الطبقات الکبری : 34)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو
خوف خدا میں رونے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو! رویا کرو پس اگر تمہیں
رونا نہ آئے تو کم از کم رونے جیسی صورت ہی بنا لو، کیونکہ اہل دوزخ آنسو روئیں گے
یہاں تک کہ وہ آنسو ختم ہو جائیں گے پھر خون کے آنسو روئیں گے۔ یہاں تک اگر ان کے
آنسوؤں میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تووہ چل پڑیں۔
(الزهد لامام احمد بن حنبل : 292)
لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے دل میں اللہ کا خوف
پیدا کریں اور اپنے کریم رب کے حضور گریہ و زاری کرکے مذکورہ فضائل کو حاصل کرکے
اپنی بخشش کا سامان کریں اللہ کریم ہمیں اپنے خوف میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے
اور ہم سب کی بلا حساب مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم