عبدالرحمن عطاری مدنی ( :تخصص فی اللغۃ العربیۃ، جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ کاہنہ نو لاہور ،پاکستان)
موت کے بعد انسان کی ابدی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ وہاں نہ رشتہ داری کام آتی
ہے، نہ دولت، نہ عہدہ بلکہ صرف اعمال۔ قرآن پاک اور احادیثِ مبارکہ میں بار بار آخرت کے دن کا
ذکر آیا ہے جہاں اللہ تعالیٰ عدل و انصاف سے فیصلہ فرمائے گا۔اس دن انسان کے اعمال
کو ایک ترازو (میزان) میں تولا جائے گا اور اسی کے مطابق جنت یا جہنم کا فیصلہ
ہوگا۔ یہ مضمون میزان کے بارے میں قرآن
مجید کے ارشادات کو آسان اور عام فہم
انداز میں بیان کرتا ہے۔
وزن اور میزان کا معنی: وزن کا معنی ہے کسی چیز کی مقدار کی معرفت حاصل کرنا اور
عرفِ عام میں ترازو سے کسی چیز کے تولنے کو وزن کرنا کہتے ہیں۔ اور جس آلے کے
ساتھ چیزوں کا وزن کیا جائے اسے میزان کہتے ہیں۔ (تفسیر الصراط الجنان ج:3،ص:269)
قرآن مجید نے متعدد مقامات پر میزان کا ذکر کیا ہے۔ آئیے
چند آیات کو ترجمہ اور مختصر وضاحت کے ساتھ دیکھتے ہیں:
وزن
کا بھر جانایا کم ہونا: ارشاد
باری تعالیٰ ہے:
فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ
رَّاضِیَةٍؕ(۷) وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ(۹)
ترجمۂ کنزالایمان: تو جس کی تولیں
بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے ۔ (القارعۃ: 6تا 9)
تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ "جنّت میں مومن کی نیکیاں اچھی
صورت میں لا کر میزان میں رکھی جائیں گی تو اگر وہ غالب ہوئیں تو اس کے لئے جنّت
ہے اور کافر کی برائیاں بدترین صورت میں لا کر میزان میں رکھی جائیں گی اور تول
ہلکی پڑے گی کیونکہ کفّار کے اعمال باطل ہیں ان کا کچھ وزن نہیں تو انہیں جہنّم
میں داخل کیا جائے گا" ۔(تفسیر خزائن العرفان،سورۃ القاریۃ :7)
(1) عدل کے ترازو: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ
نَفْسٌ شَیْــٴًـاؕ- ترجمہ کنزالایمان: اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان
پر کچھ ظلم نہ ہوگا ۔ (پ17، الانبیاء:47)
(2) میزان اور انصاف کا وعدہ:
ارشاد باری
تعالیٰ ہے:
وَ السَّمَآءَ رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا تَطْغَوْا فِی
الْمِیْزَانِ(۸) وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تُخْسِرُوا
الْمِیْزَانَ(۹) ترجمہ کنزالایمان: اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی کہ
ترازو میں بے اعتدالی(نا انصافی) نہ کرو اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن
نہ گھٹاؤ۔ (الرحمٰن: 7، 8)
(3) میزان اور اعمال کی حقیقت: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یَوْمَىٕذٍ یَّصْدُرُ
النَّاسُ اَشْتَاتًا لِّیُرَوْا
اَعْمَالَهُمْؕ(۶) فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ
مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) ترجمہ کنزالایمان: اس دن لوگ اپنے رب کی طرف پھریں
گے کئی راہ ہو کر تاکہ اپنا کیا دکھائے جائیں تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی کرے
اسے دیکھے گا۔ (الزلزال:6تا 8)
تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ
"حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ ہر مومن و کافر کو روزِ
قیامت اس کے نیک و بداعمال دکھائے جائیں گے مومن کو اس کی نیکیاں اور بدیاں دکھا
کر اللہ تعالٰی بدیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اورکافر کی
نیکیاں رد کردی جائیں گی کیونکہ کفر کے سبب اکارت ہوچکیں اور بدیوں پر اس کو عذاب
کیا جائے گا ۔ محمّد بن کعب قرظی نے فرمایا کہ کافر نے ذرّہ بھر نیکی کی ہوگی تووہ
اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس
کوئی نیکی نہ ہوگی اور مومن اپنی بدیوں کی سز ا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس
کے ساتھ کوئی بدی نہ ہوگی ۔ اس آیت میں ترغیب ہے کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے
اور ترہیب ہے کہ گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے ۔ بعض مفسّرین نے فرمایا ہے کہ پہلی
آیت مومنین کے حق میں ہے اور پچھلی کفّار کے "۔(تفسیر خزائن العرفان،سورۃ الزلزال
:8)
"میزان" کا قرآنی تصور نہایت اہم، باوزن اور سبق آموز
ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آخرت میں عدل کا پیمانہ مقرر فرمایا ہے جس سے ہر چھوٹے بڑے عمل
کو تولا جائے گا۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی نیت کو درست رکھیں، اخلاص سے
نیک اعمال کریں اور گناہوں سے بچیں۔ کیونکہ آخرت کا ترازو صرف ظاہر نہیں بلکہ باطن
کو بھی تولے گا اور وہاں کوئی سفارش، تعلق یا فریب کام نہیں آئے گا۔اللہ
ہمیں آخرت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
Dawateislami