فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے ، وہیں ایک اَ ہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے ، وہ یہ ہےکہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود (Interest)کے قرض (Loan)ملنا مشکل ہو گیا ہے اس حوالے سے فرمانِ مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے ۔ سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکِر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے قراٰنِ پاک میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے۔ حدیث پاک میں سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی گئی ہے۔ مال حرام آفت ہے اور آہ!اب وہ دور آچکا ہے کہ معاشرے سے حلال وحرام کی تمیز ختم ہو گئی ہے ۔ انسان مال کی محبت میں اندھا ہوچکا ہے ، اسے بس مال چاہئےچاہے جیسے آئے۔ یاد رکھیں مالٕ حرام میں کوئی بھلائی نہیں بلکہ اس میں بربادی ہی بربادی ہے ، مالٕ حرام سے کیا گیا صدقہ نہ ہی قبول ہوتا ہے اور نہ اس میں برکت ہوتی ہے اور چھوڑ کر مرے تو عذابِِٕ جہنم کا سبب بنتا ہے۔سود خور کو اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسولِ اَکرم ، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔