قرآنِ کریم اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت عظیم کتاب ہے  جو حضور اکرمﷺ پر نازل ہوئی جو اللہ کے آخری نبی ہیں۔سورہ یونس میں ارشاد ہوتا ہے:اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نعمت آگئی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے مرضوں کی شفا ہے اور ہدایت ورحمت ہے۔

جو قرآن کو درست طریقہ سے پڑھتا ہے قر آن اس کی شفاعت کرتا ہے۔

(1) قرآن پر ایمان لانا: قرآنِ کریم کا پہلا حق ہے اس پر ایمان لانا۔ اس کے تقاضوں سمیت ایمان لانے سے دنیا و آخرت کی برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان لانا فرض ہے۔قرآنِ کریم کو ” کتابِ ہدایت“ ماننا بھی یقیناً قرآن پر ایمان لانے کا حصہ ہے۔ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائی ہیں ان پر ایمان لاناہر مسلمان پر لازم ہے۔ الله پاک کی کسی بھی ایک کتاب کا انکار کفر ہے۔ یہ قرآنِ کریم زندہ و جاوید کتاب ہے۔ اس میں بیان کی گئی تعلیمات قیامت تک کے تمام مسائل کے حل کے لیے کافی ہیں اور بہتر بھی۔

صحابیِ رسول حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قرآنِ کریم شفاعت کرنے والا ہے اور اس کی شفاعت قبول بھی کی جائے گی۔

گر تومی خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جزبہ قرآن زیستن!

ترجمہ: اگر مسلمان بن کر زندگی گزارنا چاہتے ہو تو بغیر قرآن کے ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔( قرآن کے حقوق، ص6-7)

(2)قرآنِ کریم کی محبت و تعظیم: قرآنِ کریم کا دوسراحق ہے اس سے محبت کرنا اور دِل سے اس کی تعظیم کرنا۔ قرآنِ مجید سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺقرآن سے بہت محبت فرماتے تھے۔قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں”عشقِ مصطفٰے“ کی علامات کا شمار کیا تو ان میں ایک علامت”محبتِ قرآن“لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی رسولِ کائنات،فخرِ موجودات ﷺ سے بھی محبت کرتا ہے۔ حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ رسول الله ﷺاور اللہ کی محبت اس کے دل میں ہے یا نہیں وہ دیکھے کہ قرآنِ کریم سے محبت کرتا ہے یا نہیں؟ اگر تو اس کے دل میں قرآنِ کریم کی محبت ہے تو سمجھ لے وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بھی محبت کرتا ہے۔ ( قرآن کے حقوق،ص10-11)

الٰہی رونقِ اسلام کے سامان پیدا کر دلوں میں مومنوں کے الفتِ قرآن پیدا کر

(3) قرآن پر عمل کرنا:قرآن کاتیسراحق ہے:قرآنِ پاک کے بیان کر دہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔

معلوم ہوا! قرآنِ کریم کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے انداز پر زندگی گزارنا ہے۔ قرآنِ کریم کتابِ ہدایت ہے۔ بے شک اسے دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اسے چھونا بھی عبادت ہےاور اس کی تلاوت بھی عبادت ہے۔ مگر اس کے باوجود جب تک اس پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی۔ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ علمائےکرام نے اس حدیث کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو قرآنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ ( قرآن کے حقوق، ص 13-12)

عمل کا ہو جذبہ عطایا الٰہی! گناہوں سے مجھ کو بچایا الٰہی!

ہو اخلاق اچھا،ہو کر دار ستھرا مجھے متقی تو بنا یا الٰہی!

(4)اس کی تلاوت کرنا: قرآن کا چو تھا حق ہے اس کی تلاوت کرنا۔ قرآن کی تلاوت کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا اس پر عمل کرنا۔ہمیں صبح و شام،دن رات تلاوتِ قرآن کی ترغیب دی گئی ہے۔1- تلاوتِ قرآن افضل عبادت ہے۔2-قرآن کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔3-جو صبح قرآن ختم کرے تو شام اور جو شام کو ختم کرے تو صبح تک فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔4- قرآن پڑھنے سے رحمت اترتی ہے۔5-قاریِ قرآن اسلام کے جھنڈے کو تھامنے والا ہے۔6- قاریِ قرآن اللہ کا خاص بندہ ہے۔ 7- قرآن پڑھنے والا عذابِ الٰہی سے محفوظ رہتا ہے۔8-قرآن پڑ ھنے والا اس کی برکت سےترقی کرتا ہے۔9-قرآن پڑھنے والا بڑے درجات حاصل کرتا ہے۔ 10-قرآن پڑھنے والے کی بروزِ قیامت شفاعت کی جائے گی۔

ایسے ثوابات و ایسے فائدے ہیں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کے لیکن ہم قرآن کی تلاوت نہیں کرتے جیسے کھائے بغیر ہمارا دن نہیں گزرتا ایسے ہی قرآن کی تلاوت بھی روح کی غذا ہے۔( قرآن کے حقوق،ص18-19)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے تلاوت کرنا صبح و شام میں میراکام ہو جائے

(5) قرآنِ کریم سمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا:قرآن کا پانچواں حق اس کوسمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا ہے۔ حضور پر نور ﷺ نے قرآن کے بے شمار اوصاف بیان فرمائے میں۔ان میں سے ایک وصف قرآنِ پاک دلیل ہے یا تو تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف۔علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اسے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہو گا جو قرآنِ کریم کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔

قرآن کو سیکھنا بھی لازمی ہے۔ اگرہم قرآن سیکھیں گی نہیں، سمجھیں گی نہیں تو اس پر عمل کیسے کرسکیں گی؟ اور دوسروں تک کیسے پہنچائیں گی؟ ہمیں قرآن کو پڑھ کر سمجھنا چاہیے کہ قرآن ہمیں کیا حکم دے رہا ہے۔ پھر اسے سمجھ کر دوسروں تک پہنچائیں۔(قرآن کے حقوق، ص 20 )

سینہ تیری سنت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا