اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔(مؤمنون، 1،2)

علما نے فرماىا ہے کہ خشوع دو معنوں مىں مستعمل ہے، بعض علما نے اسے افعال قلب مىں شمار کىا ہے، جىسے ڈر، خوف ، انبساط وغىرہ اور بعض نے اسے اعضائے ظاہرى کے افعال مىں شمار کىا ہے جىسے اطمىنان سے کھڑا ہونا، بے توجىہى اور بے پروائى سے بچنا وغىرہ، (صفحہ نمبر۹۸)

نماز صحىح:

صحىح نماز خشوع و خضوع اور انکسارى کا نام ہے اور ىہى قبولىت نماز کى علامت ہے کىونکہ جىسے جواز نماز کى شرائط ہىں اسى طرح قبولىت نماز کى بھى شرائط ہىں، جواز کى شرائط فرائض کا ادا کرنا اور قبولىت نماز کى شرائط مىں خشوع اور تقوىٰ سرفہرست ہىں۔(صفحہ نمبر ۱۴۳)

فرمانِ نبوى ہے:جس نے کامل خشوع سے دو رکعت نماز ادا کى وہ گناہوں سے اىسا پاک ہوجاتا ہے جىسے پىدائش کے دن پاک تھا (صفحہ ۱۴۴)

حضرت ابن عباس رضى اللہ تعالىٰ عنہ کا قول ہے، خضوع و خشوع کى دو رکعتىں سىاہ دل والے کى سارى رات کى عبادت سے بہتر ہىں،(صفحہ نمبر ۱۰۱)

بعض صحابہ کرام رضى اللہ تعالىٰ عنہم کا قول ہے، انسان نماز مىں جس قدر سکون و اطمىنان اورلذت و سرور حاصل کرتا ہے اسى قدر قىامت کے دن وہ پرسکون ہوگا۔(صفحہ نمبر۱۴۳)

خشوع و خضوع سے نماز ادا کرنے والوں کى صفات:

اللہ تعالىٰ نے نماز مىں خشوع و خصوع رکھنے والوں کى تعرىف متعدد آىات مىں کى ہىں۔

فرمانِ الہى ہے۔ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)۔ ترجمہ کنزالاىمان ۔ اپنى نماز مىں گڑ گڑاتے ہىں۔(پ ۱۸، المومنون ۲)

عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)تَرجَمۂ کنز الایمان: اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔(المؤمنون ، ۹)

عَلٰى صَلَاتِهِمْ دَآىٕمُوْنَﭪ(۲۳) ترجمہ کنزالاىمان : اپنى نماز کے پابند ہوں ۔(پ ۲۹، المعارج ۲۲)

حکاىت :

حضرت خلف بن اىوب رحمۃ اللہ علیہ نماز مىں تھے کہ انہىں کسى جانور نے کاٹ لىا اور خون بہنے لگا مگر انہىں محسوس نہ ہوا ىہاں تک کہ ابن سعىد باہر آئے اور انہوں نے آپ کو بتاىا اور خون آلود کپڑا دھوىا، پوچھا گىا آپ کو جانور نے کاٹ لىا اور خون بھى بہا مگر آ پ کو محسوس نہ ہوا، آپ نے جواب دىا۔ اسے کىسے محسوس ہوگا جو اللہ ذوالجلال کے سامنے کھڑا ہو، اس کے پىچھے ملک الموت ہو، بائیں طرف جہنم اور قدموں کے نىچے پل صراط ہو ۔

حضرت عمرو بن ذر رحمۃ اللہ علیہ جلىل القدر عابد اور زاہد تھے ان کے ہاتھ مىں اىک اىسا زخم پڑ گىا کہ اطبّا نے کہا اس ہاتھ کو کاٹنا پڑے گاآپ نے کہا کاٹ دو، اطبّا نے کہا، آپ کو رسىوں سےجکڑے بغىر اىسا کرنا ممکن نہىں۔ آپ نے کہا، اىسا نہ کرو بلکہ جب مىں نماز شروع کروں، تب کاٹ لىنا چنانچہ جب آپ نے نماز شروع کى تو آپ کا ہاتھ کاٹ لىا گىا، مگر آپ کو محسوس بھى نہ ہوا۔ ( کتاب مکاشفۃ القلوب)