خشوع کى تعرىف:
خشوع کے معنى ہىں دل کا فعل اور ظاہرى اعضا(ىعنى ہاتھ بازو) کا
عمل۔
دل کا
فعل یعنیاللہ پاک کى عظمت پىش نظر ہو دنىا سے توجہ بٹى ہوئى
اور نماز مىں دل لگا ہو، اور ظاہرى اعضا کا عمل ىعنى سکون سے کھڑا رہے ادھر ادھر
نہ دىکھے اپنے جس اور کپڑ وں کے ساتھ نہ کھىلے اور کوئى عبث و بے کار کام نہ کرے۔(فىضانِ
نماز ،۲۸۲)
اللہ کرىم پارہ ۱۸ سورہ المومنون کى آىت نمبر۱اور ۲
مىں ارشاد فرماتا ہے:
تَرجَمۂ کنز الایمان:بے شک مراد کو پہنچے اىمان والے جو اپنى نماز
مىں گڑ گڑاتے ہىں۔
حکاىت۔
بعض صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان فرماتے
ہىں برو قىامت لوگ نماز والى کىفىت پر اٹھائے جائىں گے ىعنى نماز مىں جس کو جتنا اطمىنان و سکون حاصل
ہوتا ہے اس کے مطابق ا ن کا حشر ہوگا۔
(فىضانِ نماز، ص ۲۸۳)
اللہ پاک اىسى نماز کى طرف نظر نہىں فرماتا جس مىں
بندہ اپنے جسم کے ساتھ دل کو حاضر نہ کرے (ص ۲۸۳)
جنت واجب ہوجاتى ہے:
حضرت سىدناعقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ بىان کرتے ہىں مىں نے اللہ پاک کے پىارے حبىب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
دىکھا آپ کھڑے ہو کر لوگوں سے ىہ ارشاد فرمارہے تھےکہ جو مسلمان اچھى طرح وضو کرے
، پھر ظاہر و باطن کى ىکسوئى کے ساتھ دو ر کعت ادا کرے تواس کے لىے جنت واجب
ہوجاتى ہے۔( فىضانِ نماز ،ص ۲۸۵)
روزى مىں برکت کا مضبوط ذرىعہ :
کتاب راہ علم کے صفحہ ۹۲ پر ہے کہ رزق کى وسعت کا کالغوى معنى روزى مىں برکت کا
مضبوط ترىن ذرىعہ ىہ ہےکہ انسان نماز کو خشوع و خضوع تعدىل ارکان ( ارکان نماز ٹہر
ٹہر کر ادا کرے) کا لحاظ کرتے ہوئے اور تمام واجبات اور سنن و آداب کى پورى طرح رعایت
کرتے ہوئے ادا کرے۔
خشوع و خضوع سے نماز نہ پڑھنے کے نقصانات:
اللہ کے پىارے نبى مکى مدنى مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالى شان ہے جو نمازىں اپنے وقت مىں ادا کرے اور نماز کے لىے
اچھى طرح وضو کرے تو اس کى نماز سفىد اور روشن ہو کر ىہ کہتى ہوئى نکلتى ہے اللہ پاک تىرى حفاظت فرمائے جس طرح تو نے مىرى حفاظت
کى۔
اور جو شخص نماز بے وقت ادا کرے اور اس کے لىے کامل اچھى طرح وضو
نہ کرے اور اس کے خشوع، ر کوع اور سجدے پورے نہ کر ے تو وہ نماز
مىلى تارىک (ىعنى کالى) ہو کر ر ىہ کہتى
ہوئى نکلتى ہے اللہ پاک تجھے ضائع کرے جس طرح تو نے مجھے ضائع کىا،ىہاں
تک کہ اللہ پاک جہاں چاہتا ہے وہ نماز اس جگہ پہنچ جاتى ہے
پھر وہ بوسىدہ (ىعنى پرانے) کپڑے کى طر ح لپىٹ کر اس نمازى کے منہ پر مار دى جاتى
ہے۔( فىضانِ نماز،ص ۳۲۱۔۳۲۲)
جتنا خشوع اتنا ثواب:
حضرت سىدنا عمار بن ىاسر رضی اللہ تعالٰی عنہ بىان کرتے ہىں
مىں اللہ پاک کے پىارے حبىب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
فرماتے سنا کہ آدمى نماز سے فارغ ہو کر لوٹتا ہے لىکن اس کے لىے نماز کا صر ف
دسواں نواں اٹھواں ساتواں چھٹا پانچواں چوتھا تىسرا ىا نصف (آدھا) ثواب لکھا جاتا
ہے۔
علامہ عبدالرؤف مناوى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے
ہىں کہ حدىث پاک کى مراد ىہ ہے کہ خشوع اور غور و فکر وغىرہ نماز کو مکمل بنانے
والى چىز وں سے نماز کا ثواب ملتا ہے، جب کہ باجماعت نماز مىں ہوتا ہے کہ کسى کو
پچىس درجہ ثواب ملتا اور کسى کو ستائىس درجہ۔ (،فىضانِ نماز،ص ۳۲۷)