اللہ کرىم پارہ ۱۸ سورة المومنون کى آىت نمبر :۱،
اور ۲ مىں ارشاد فرماتا ہے:
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)
تَرجَمۂ کنز الایمان:بے شک مرادکو پہنچے اىمان والے جو اپنى نماز
مىں گڑگڑاتے ہىں۔
تفسىر صراط الجنان جلد ۶، ص ۴۹۴ پر ہے اس آىت
مىں اىمان والوں کو بشارت دى گئى ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد مىں کامىاب ہوگئے اور اور
ہمىشہ کے لىے جنت مىں داخل ہو کر
ناپسندىدہ چىزوں سے نجات پا جائىں گے، مزىد صفحہ ۴۹۶ پر ہے ، اىمان والے خشوع و خشوع
کے ساتھ نماز ادا کرتے ہىں، اس وقت ان کے دلوں مىں اللہ کرىم کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضا ساکن( ىعنى ٹھہرے
ہوئے پرسکون) ہوتے ہىں۔
آگ لگ گئى مگر نماز مىں مشغول:
تابعى بزرگ حضرت سىدنا مسلم بن ىسار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس قدر توجہ کے ساتھ نماز پڑھتے کہ اپنے آس پاس
کى کچھ بھى خبر نہ ہوتى اىک بار نماز مىں شغول تھے کہ قرىب آگ بھڑک اٹھى لىکن آپ
کو احسا س تک نہ ہوا حتى کہ آگ بجھادى
گئى۔
حدىث مبارکہ:
امىر المومنىن حضرت سىدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ بىان کرتے ہىں مىں نے اللہ پاک کے پىارے نبى اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ىہ
فرماتے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ اچھى طرح وضو کرکے خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور
درست طرىقے سے رکوع کرے تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہواجاتى ہے جب تک
کہ وہ کسى کبىرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے اورىہ ( ىعنى گناہوں کى معافى کا سلسلہ)
ہمىشہ ہى ہوتا ہے ( کسى زمانے کى ساتھ خاص نہىں ہے)۔
دوران نماز بچھو نے 40 ڈنک مارے (حکاىت):
حضرت سىدنا عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے
ہىں کہ بچپن مىں دىکھى ہوئى اىک عبادت گزار خاتون مجھے اچھى طرح ىاد ہىں، بحالت
نماز بچھو نے انہىں چالىس ڈنگ مارے مگر ان کى حالت مىں ذرا بھى فرق نہ آىا جب وہ
نماز سے فارغ ہوئىں تو مىں نے کہا: اما! اس بچھو کو آپ نے ہٹاىا کىوں نہىں؟ جواب
دىا۔ صاحبزادے ابھى تم بچے ہو ىہ کىسے مناسب تھا مىں تو اپنے رب کے کام مىں مشغول تھى اپنا کام کىسے کرتى؟
حدىث مبارکہ :
حضرت سىدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ بىان کرتے ہىں کہ رحمت عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا:جب تم مىں سے کوئى نماز مىں کھڑا
ہو تو اپنى آنکھىں بند کرے۔
آنکھىں بند رکھنا کب بہتر ہوتا ہے:
بہار شرىعت مىں ہے نماز مىں آنکھ بند رکھنا
مکروہ تنزىہى ہے مگر جب کھلى رہنے مىں خشوع نہ ہو ہوتا ہو تو بندکرنے مىں حرج نہىں
بلکہ بہتر ہے حضرت سىدنا امام ابوالقاسم قشىرى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہفرماتے ہىں کہ حضرت حُصرى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے تھے کہ ایک بار بیٹھنا ہزار حج سے بہتر
ہے اىک بار بىٹھنے سے مراد ىہى ہے کہ تمام تر توجہ جمع کرکے اللہ عَزَّوَجَلَّ کى
بارگاہ مىں اپنے آپ کو حاضر تصور کرنا (اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے
دىکھ رہا ہے)۔
نماز مىں ادھر ادھر دىکھنے کا مسئلہ :
دوران نماز ادھر ادھر دیکھنا مکروہ تحرىمى
(ناجائز و گناہ ) ہے، کل چہرہ پھر گىا ہو
ىا بعض اور اگر منہ نہ پھىرے صرف کنکھىوں سے ادھر ادھر بلاحاجت دىکھے تو کراہت
تنزىہى ہے اور نادراً کسى غرض صحىح سے ہو تو اصلا حرج نہىں ہوگا، نگاہ آسمان کى
طرف اٹھانا مکروہ تحرىمى ( ناجائز و گناہ ہے)۔
جنت واجب ہوجاتى ہے: