جھوٹ اخلاقی برائیوں میں سے ایک بدترین برائی ہے ۔ جھوٹ حقیقت کے بر عکس بات کرنے کو کہتے ہیں۔ سارے مذاہب کے ماننے والے اس کی مذمت کرتے ہیں ، ہمارے مذہب مذہبِ اسلام میں بھی جھوٹ بولنے کو بہت سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت کی گئی ہے اور اسے گناہِ کبیرہ میں شمار کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا ہے؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔ (مرآۃ المناجیح )

آئیے ہم آپ کے سامنے جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش کرتے ہیں :۔

(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

(2)حضرت سیدنا نَواس بن سَمعان کِلابی رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آقائے نامدار،دوعالم کے مالک و مختار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں جھوٹ پر اس طرح گرتے دیکھتا ہوں جس طرح پروانے آگ( یعنی روشنی)میں گرتے ہیں؟آدمی کا ہر جھوٹ یقینی طور پر لکھا جاتا ہے سوائے یہ کہ آدمی جنگ میں جھوٹ بولے کیونکہ جنگ میں فریب ہی ہوتا ہے یادو شخصوں کے درمِیان بُغْض وعداوت ہواور وہ ان کے درمِیان صُلْح کرائے یا اپنی زوجہ کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات کہے۔( شعب الایمان ، باب فی حفظ اللسان،4/ 204،حدیث :4798)

(3) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے( مسند امام احمد ، 34/554 ، حدیث: 22170)

(4) حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جھوٹ اللہ پاک کی نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی جہنم کی آگ کی طرف لے جاتی ہے ۔ بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا۔ (صحیح بخاری ،4/125، حدیث: 6094 ) حکیم الامت، حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص سچ بولنے کا عادی ہوجائے، اللہ پاک اسے نیک کار بنادے گا، اس کی عادت اچھے کام کی ہوجائے گی، اس کی برکت سے وہ مرتے وقت تک نیک رہے گا، برائیوں سے بچے گا۔ (مراۃ المناجیح،6/344)

(5) سرکار دو عالم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرْشاد فرمایا: خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے! میں اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو(2)آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ، کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُورتھا، جسے وہ بیٹھے شَخْص کے ایک جَبْڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پر لَوٹ آتا، میں نے لانے والے شَخْص سے پُوچھا: یہ کیا ہے؟اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی، ص: 76،حدیث : 131)

معلوم ہیں کہ جھوٹ بولنا بہت سنگین جرم اور گناہ کبیرہ ہے،جھوٹ بولنے سے انسان اللہ پاک کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت کی گئی ہے۔ جھوٹ معاشرے میں نفاق کو جنم دیتا ہے ۔ الله پاکی سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم