اللہ پاک کی رضا پانے اور حصولِ جنت کے لئے ظاہری اور باطنی گناہوں سے بچنا بے حد ضروری ہے جس طرح کچھ گناہ باطنی ہوتے ہیں: جیسے تکبر، ریاکاری وغیرہ ۔اسی طرح بعض گناہ ظاہری بھی ہوتے ہیں جیسے جھوٹ۔

جھوٹ کی تعریف: کسی چیز کو اس کی حقیقت کے برعکس (یعنی خلاف ِواقع)بیان کرنا۔(حدیقہ ندیہ،2/200)

جھوٹ کے احکام:جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ یاد رہے تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔ یعنی اس میں گناہ نہیں: ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اختلاف (لڑائی) ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی ( زوجہ) کو خوش کرنے کیلئے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔(بہار شریعت،3/517،ملتقطاً)

اسی طرح قراٰن و حدیث میں جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی جیسے قراٰنِ مجید میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا ہے: ﴿ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ1، البقرۃ: 10) صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذابِ اَلِیم ( دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔ ( تفسیر خزائن العرفان،ص5)احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے، آپ بھی پانچ احادیث ملاحظہ کیجئے:

(1)جھوٹے کے لئے رسوائی: حضور تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ انسان کو رسوا کر دیتا ہے۔(الترغیب والترہیب،3/369،حدیث:28)

(2)کذّاب لکھ دیا جاتا ہے: حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں کذّاب( یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم،ص1078،حدیث:6639)

(3)ایمان کے مخالف: رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

(4)جھوٹے کی ہلاکت:حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لئے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لئےجھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔( ترمذی،4/142،حدیث:2322)

(5)جہنم واجب کر دے گا: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس پر جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،3/123، حدیث: 2373)

پیارے اسلامی بھائیو! ذرا غور سے سوچئے کہ جھوٹ کا حاصل کیا؟ محض دنیاوی فائدہ !جب کہ اس کے بدلے اللہ اور رسول کی ناراضی، مخلوق کی بیزاری، اعتبار کی خرابی اور دنیا و آخرت کی رسوائی اور جہنم کا ٹھکانہ،جھوٹ نے کبھی کسی کو شائستگی نہیں بخشی بلکہ دنیا و آخرت کی رسوائی کا سبب ہوتا ہے۔

جھوٹ سے بچنے کا طریقہ: جھوٹ سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ جھوٹ کی دنیاوی اور اُخروی تباہ کاریوں پر غور کرے کہ جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں، اس پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے اور جھوٹ شیطانی کام ہے کہ سب سے پہلے جھوٹ ابلیس لعین نے بولا۔اس طرح سوچنے سے جھوٹ سے بچنے کا ذہن بنے گا۔اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم