(1) بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے عرض کی:یارسول اللہﷺ!  میں اسلام لانا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت سی برائیاں ہیں،جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا،آپ مجھے فرمائیے،میں ایک برائی چھوڑ دوں گا،آپ نے فرمایا: جھوٹ بولنا چھوڑ دو،اُس شخص نے وعدہ کر لیا کہ میں جھوٹ بولنا چھوڑ دوں گا،تو اس کے جھوٹ چھوڑنے کے سبب اس کی تمام بر ائیاں چھوٹ گئیں،تو اُس شخص نے جھوٹ بولناچھوڑ دیا۔( جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 3)

(2) حضرت میمون بن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: تم ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔ ( جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 3)

(3) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺنے فرمایا: جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ ( جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 3)

(4)سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہےاور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہےاور فسق و فجور (گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے۔( جھوٹ کی تباہ کاریاں)

جھوٹ کی تعر یف : جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آئی ہے۔سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص126)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا : سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا۔(جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 7)

جھوٹ کی چند مثالیں:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ جھوٹ بولنے والے کے لئے ہلاکت ہے۔(جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 7)

جھوٹ کے نقصانات: لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والا جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ ہے۔جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ جھوٹی بات کہنا کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔( جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 7)