جھوٹ
ایسی بری عادت ہے جو تمام ادیان میں حرام ہے اور تمام مذہب والے اس کی برائی کرتے
ہیں۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید فرمائی۔ اللہ نے قرآن مجید میں کئی مقامات
پر اس کی مذمت فرمائی۔ حضورﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی برائی فرمائی۔جھوٹ ایک ایسا
مرض ہے جو ایمان کو کمزور اور ناتواں کرتا چلا جاتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا شخص اللہ پاک
کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے اور جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔
جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ ( حدیقہ ندیہ،2/200)
کئی
احادیث میں جھوٹ بولنے کی مذمت کی گئی ہے۔جیساکہ
1۔حضرت
عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللهﷺ فرماتے ہیں:صدق کو لازم
پکڑ لو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی
برابر سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ رب کریم کے نزدیک وہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے ہے اور
جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اورفجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے
اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ اللہ پاک کے نزدیک وہ کذاب لکھ دیا جاتا
ہے۔ (صحیح مسلم،ص1008،حدیث:2607)
2۔حضرت
عبد الله بن عمررضی الله عنہما سے روایت
ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بو سے فرشتہ ایک میل
دور ہوجاتا ہے۔(جامع الترمذی،ص 484،حدیث:1972)
3۔بارگاہِ
رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول الله ﷺ! جہنم میں لے جانے والا
عمل کونسا ہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے توگناہ کرتا ہے،جب گناہ کرتا
ہے تو ناشکری کرتا ہے،جب ناشکری کرتا ہے توجہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(مسند امام احمد،2/589،رقم:6652)
4۔حضور
عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس میں چار خصلتیں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان میں
سے ایک خصلت ہو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہےحتی کہ وہ اسے چھوڑ دے !(1)جب اس کے پاس
امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے(2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3)جب وعدہ کرے تو
وعدہ پورا نہ کرے(4) جب جھگڑاکرے تو گالی دے۔ (بخاری،ص25،حدیث:34)
شرح: نفاق کا لغوی معنی باطن کا ظاہر کے خلاف ہونا ہے۔
اگر اعتقاد اور ایمان کے بارے میں یہ حالت ہو تو اسے نفاق کفر کہتے ہیں اوراگر
اعمال کے بارے میں ہو تو اسے نفاق عملی کہتے ہیں اور یہاں حدیث میں یہی مراد ہے۔
(فیض القدیر،1 /593،تحت الحدیث : 2914)
5۔حضرت
سفیان بن اسید حضر می رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللهﷺ کو یہ فرماتے
ہوئے سنا کہ بڑی خیانت کی بات یہ ہے کہ تو
اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابوداود،ص778،حدیث :4971)
اللہ ہمیں جھوٹ سے،غیبت سے بچانا مولیٰ !ہمیں قیدی نہ جہنم کابنانا
اے پیارےخدا!از پئےسلطان ِزمانہ جنت کے محلات میں توہم کو بسانا
جھوٹ کی چند مثالیں: کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہا کہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں
ہے۔اسی طرح بائع (Seller)کا زیادہ رقم
کمانے کے لئے قیمت خرید ( Purchase Price ) زیادہ بتانا۔جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں
ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ ماں باپ کا بچوں کو چپ کرانے کے لئے ڈرانے کے طور پر یہ کہنا
کہ چپ رہو گھر میں بلی بیٹھی ہے،حالانکہ گھر میں بلی نہیں ہوتی ہے۔ عمومًا اس قسم کی باتوں کو جھوٹ نہیں سمجھتے حالانکہ یقیناً
ہر وہ بات جو واقعہ کے خلاف ہو جھوٹ ہے اورہر جھوٹ حرام ہے خواہ وہ بچے سے ہو یا
بڑے سے،جھوٹ بہر حال جھوٹ ہی ہے۔
سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا ؟بعض حضرات کے نزدیک
سب سے پہلےجھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام سے بولا تھا۔
جھوٹ کے معاشرتی نقصانات : (1)جھوٹا آدمی ہر انسان کے
سامنے بے وقار اور بے اعتبار ہو جاتا ہے۔کوئی اس کی بات پریقین نہیں کرتا اگر چہ
وہ اپنی بات میں سچا ہو لیکن جھوٹ کی کثرت کی وجہ سے لوگ اسے ہمیشہ جھوٹا ہی
سمجھتے ہیں۔(2)جھوٹ ایک ایسی بری عادت ہے جس سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں جیسے
قتل کرنا یا خاندانوں میں لڑائی ہونا وغیرہ۔انسان ہربار جھوٹ بولتے ہوئے یہی سوچتا
ہے کہ ایک بار جھوٹ بولنے سے کون سا نقصان
ہو جائے گا! حالانکہ معاشرے میں بگاڑ عموماًجھوٹ بولنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
نیکیوں میں دل لگے ہر دم،بنا عاملِ سنت اے نانائے حسین
جھوٹ سے بغض وحسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت !اے نانائے حسین
وعا
ہے کہ اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسی مہلک بیماری سے محفوظ فرمائے اورہمیں تادمِ حیات سچ
بولنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔