قرآن کریم
میں فرمان باری ہے:
ترجمہ: جھوٹوں
پر اللہ کی لعنت ہے (پ3،اٰل عمران )
جھوٹ
کی تعریف : خلافِ
واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔
ہمارے معاشرے
میں جھوٹ اتنا عام ہو چکا ہے کہ اب معاذ اللہ اسے برائی تصور ہی نہیں کیا جاتا،مفتی
احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان ایک جگہ فرماتے ہیں کہ جھوٹ تمام برائیوں ( گناہوں ) کی جڑ ہے جھوٹ کی
نحوست بہت بری ہے اور اسی طرح جھوٹ کے نقصانات بھی بہت ہیں،اللہ کے پیارے حبیب ﷺ نے
بھی جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی ہے جن میں سے پانچ احادیث یہ ہیں:
1۔ جب بندہ
جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے (سنن الترمذی )
2۔ جھوٹ نفاق
کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔
3۔ کتنی بڑی
خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی
بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن
ابی داود )
4۔ بندہ جھوٹ
بولتا رہتا ہے اور اس کے لئے خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی ٰ کہ اللہ پاک کے ہاں اسے
کذاب لکھ دیا جاتا ہے (بخاری )
5۔ میں نے
خواب میں دیکھا کہ ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا چلئے میں اس کے ساتھ چل
دیا میں نے دو آدمیوں کو دیکھا،ان میں سے ایک شخص کھڑا تھا اور دوسرا بیٹھا تھا
کھٹرے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کا زنبور تھا جسے وہ بیٹھے ہوئے شخص کے جبڑے میں
ڈال کر اسے اتنا کھینچتا حتی ٰ کہ گدی تک
پہنچا دیتا پھر اسے نکالتا اور اسے دوسرے جبڑے میں ڈال کر کھینچتا اتنے میں پہلے والا
اپنی حالت پر لوٹ آتا میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس
نے کہا یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں عذاب دیا جاتا رہے گا۔(احیاء العلوم،ص
428 ماخوذاً)
اللہ پاک ہم
سب کو قبر کے عذاب سے بچائے آمین آپ نے پڑھا کہ جھوٹے شخص کو قبر میں کس طرح عذاب
دیا جا رہا تھا یہ تو مرنے کے بعد قبر کا حال ہے لیکن جھوٹے شخص کو دنیاوی زندگی
میں بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جھوٹے کی بات پر کوئی اعتبار نہیں کرتا جسکی وجہ سے اسے اپنی گھریلو اور کاروباری زندگی میں پریشانی کا سامنا ہوتا ہے
ایک اورحدیث میں ہے کہ جھوٹ بولنے سے رزق
میں تنگی ہوتی ہے۔
ہمیں چاہئے کہ
ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی سے بچتے ہوئے جھوٹ سے اجتناب کریں
رضائے الہیٰ کے لئے ہمیشہ سچ بولیں۔